صرف ایک غیرمحفوظ شخص ہی تحفظ کے لیے کوشش اور جدوجہد کرتا ہے،ممکن ہے کہ آپ ایسے شخص ہوں جسے اپنی منزل کے متعلق بالکل صحیح علم ہے
مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:94
نامعلوم کی تلاش
”صرف ایک غیرمحفوظ شخص ہی تحفظ کے لیے کوشش اور جدوجہد کرتا ہے۔“
ممکن ہے کہ آپ ایک ایسے شخص ہوں، جو اپنے تحفظ وسلامتی اور دنیا سے محفوظ رہنے کے تمام طریقوں و تراکیب سے بخوبی واقف ہے، ممکن ہے کہ آپ ایسے شخص ہوں جسے اپنی منزل کے متعلق بالکل صحیح علم ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ ایک ایسے شخص ہوں، جو اپنی توقعات کے مطابق ہر جگہ پہنچ جاتا ہے۔ ہمارا معاشرہ ہمیں اپنے بچپن سے ہی یہ تعلیم و تربیت فراہم کرتا ہے کہ ہم تجسس، تحفظ و سلامتی کے نام پر محتاط رہیں جس چیز کے متعلق علم نہ ہو، اس کی طرف نہ جائیں بلکہ اس راہ پر چلیں جو خطرے سے قطعی محفوظ ہو اور نامعلوم کی تلاش میں ادھر ادھر بھٹکتے نہ پھریں۔ آپ کے بچپن ہی سے آپ کو ملنے والی یہ تعلیم و تربیت آپ کے لیے کامیابی سے بھرپور زندگی کے علاوہ موجودہ لمحات (حال) سے حاصل ہونے والی خوشی و مسرت کے راستے میں کئی طرح سے رکاوٹ ڈالتی ہے۔
البرٹ آئن سٹائن ایک ایسا شخص تھا جس نے ”نامعلوم“ کی تلاش میں اپنی زندگی صرف کر دی۔ وہ "What I Believe" نامی اپنے ایک مضمون (1930) میں لکھتا ہے:
”سب سے خوبصورت چیز جسے ہم اپنا سکتے ہیں ”پراسراریت اور تجسس“ ہے۔ یہ عنصر تمام فنون اور سائنسی علوم کا بنیادی اور حقیقی ذریعہ اور ماخذ ہے۔“
غالبا آئن سٹائن کے کہنے سے مرا دیہ بھی ہے کہ ”پراسراریت اور تجسس“ یعنی نامعلوم کی تلاش اس کائنات میں ترقی، کامیابی اور خوشی ومسرت کی بنیاد بھی ہے۔
لیکن اس دنیا کے اکثر لوگ ”نامعلوم“ کو خطرے کے مترادف سمجھتے ہیں۔ ان کے خیال میں زندگی کا مقصد یقینی اور معلوم امور و معاملات کے ساتھ نبردآزمائی ہے اور انہیں یہ بھی علم ہوتا ہے کہ ان کی منزل کدھر ہے۔ صرف احمقانہ طور پر خطرہ مول لینے والے افراد، خطرہ مول لینے کے نتائج سے حیران و پریشان ہوتے ہیں، ان کا دل زخمی ہو جاتا ہے، ا س کی وجہ یہ ہے کہ وہ بغیر تیاری کے خطرے میں کود پڑتے ہیں۔ بچپن میں جب آپ کو سکول میں سکاوئٹ بنایا گیاتو آپ کو یہی سکھایا گیا کہ ہمیشہ ”تیار رہو!“ لیکن آپ اس چیزکے لیے کس طرح تیار ہوسکتے ہیں جس کانام و نشان نامعلوم ہو؟ ظاہر ہے کہ آپ تیار نہیں ہو سکتے۔ ا س لیے اس خطرے سے ہمیشہ اجتناب کریں، اپنے آپ کو محفوظ کریں، خطرہ قطعاً مول نہ لیں، سیدھ راستہ خواہ بیزارکن ہو،اسی پر چلتے رہیں۔
ممکن ہے کہ آپ ہر روز کے یکساں معمولات زندگی سے اکتاگئے ہیں۔ آپ ہر روز ایک ہی کام کرتے کرتے بیزار ہو ئے ہیں۔ آپ کو معلوم ہو کہ کل کیاکیا تھا، آج کیا کرنا ہے اورکل کیا کرنا ہو گا۔ اگر آپ کو اپنی ذاتی اور پیشہ وارانہ زندگی میں پیدا ہونے والے مسائل کے جوابات کا پہلے ہی سے علم ہے تو آپ نہ تو مزید کامیابی حاصل کر سکتے ہیں اور نہ ہی ترقی کر سکتے ہیں۔ شاید آپ کی زندگی میں وہ لمحات آپ کو ابھی تک نہ بھولتے ہوں جن لمحات میں آپ قطعی طور پر ہوشیار اور مستعد ہوتے ہیں، اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق ذاتی و پیشہ وارانہ معمولات انجام دیتے ہیں اور پراسرار و متجسس معاملات و امور کا نہایت خوش دلی سے سامنا کرتے ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔