یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ بعض اوقات کسی لاش کو ٹھکانے لگانے کی خاطر اسے بڑے ٹرنک میں بند کرکے ریل گاڑی میں رکھ لیا جاتا ہے
![یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ بعض اوقات کسی لاش کو ٹھکانے لگانے کی خاطر اسے بڑے ٹرنک میں بند کرکے ریل گاڑی میں رکھ لیا جاتا ہے](https://dailypakistan.com.pk/digital_images/large/2025-02-09/news-1739121432-1701.jpg)
مصنف:محمدسعیدجاوید
قسط:34
منزل پر پہنچنے والی گاڑی کو کچھ دیر کے لیے مرکزی لائن سے ملحقہ کسی پلیٹ فارم پر لے جایا جاتا ہے، جہاں سب سے پہلے خالی ڈبوں میں ریلوے پولیس کا عملہ جاتا ہے اور اس کے ملازمین ایک ایک ڈبے کی اچھی طرح جانچ پڑتال کرتے ہیں پولیس کے جوان اس دوران نشستوں کے نیچے یا بالائی برتھوں پر بھی نظر مارتے ہیں کہ کہیں کوئی مسافر سویا ہوا تو نہیں رہ گیا یا اپنا سامان گاڑی کے اندرتو نہیں بھول گیا۔ اگر ان کو ایسا کوئی سامان یا شے نظر آتی ہے تو اس کو اپنے قبضے میں لے کر اسٹیشن پر ہی بنے ہوئے ریلوے پولیس تھانے کے مال خانے میں جمع کروا دیتے ہیں۔ البتہ بڑ ے ٹرنکوں یا مشکوک تھیلوں یا بوریوں کو کھول کر اس کی اچھی طرح سے جانچ پڑتال کرتے ہیں کہ خدانخواستہ یہ کسی غیر قانونی مقصد کے لیے تو استعمال نہیں ہوئے۔ یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ بعض اوقات قتل کے بعد کسی مقتول کی لاش کو ٹھکانے لگانے کی خاطر وہ اسے بڑے ٹرنک میں بند کرکے ریل گاڑی میں رکھ لیتے ہیں اور پھرموقع پا کر خود کسی اگلے اسٹیشن پر چْپ چاپ گاڑی سے اْتر کر بھیڑ میں گم ہو جاتے ہیں اور یوں یہ ٹرنک بن مالک کے سفر کرتا ہوا آخری اسٹیشن پر جا پہنچتا ہے۔ ایسی صورت میں فوری طور پر با ضابطہ ریلوے پولیس کو بلا کر مزید تفتیش کے لیے یہ کیس ان کے سپرد کر دیا جاتا ہے۔
پولیس کی جانچ پڑتال کے بعد خاکروب اور صفائی پر مامور دیگر عملہ ڈبوں میں داخل ہوجاتا ہے اورڈبے کے فرش پر پھیلا ہوا کوڑا کرکٹ اٹھاتا ہے، نشستوں کی عمومی صفائی کی جاتی ہے اور بیت الخلاؤں پر ایک نظر ڈال کر وہ اْتر جاتے ہیں تاکہ گاڑی کو مکمل دھلائی اور صفائی کے لیے واشنگ لائن پر بھیج دیا جائے۔ اس دوران گاڑی کا تکنیکی عملہ بھی پلیٹ فارم سے نیچے اْتر جاتا ہے اور ہتھوڑوں کی ضربوں سے خوب ٹھوک بجا کر گاڑی کے پہیوں، بریک سسٹم اور دوسرے کل پرزوں کا معائنہ کرتے ہیں اور ضروری مرمت وغیرہ کر دیتے ہیں۔
ابتدائی صفائی کے بعد اس گاڑی کی کھڑکیاں دروازے اچھی طرح بند کر دئیے جاتے اور انجن اس گاڑی کو واشنگ لائن کی طرف لے جاتا ہے۔یہاں بہت ہی آہستگی سے گاڑی پٹری کیساتھ دونوں طرف بنے ہوئے چھوٹے چھوٹے پلیٹ فارموں کے بیچ میں جا کر رک جاتی ہے۔ جہاں صفائی پر معمور عملہ اس کا منتظر ہوتا ہے۔ پہلے گاڑی کے سارے ڈبوں کو دونوں اطراف اور اندر باہر سے بڑے بڑے پریشر پائپوں کے ذریعے بوچھاڑ کی شکل میں پھینکے گئے پانی سے دھویا جاتا ہے۔ خصوصا ًکھڑکیوں اور دروازوں کے علاوہ ان کے شیشوں پر خوب پانی پھینکا جاتا ہے تاکہ سفر کی دھول اْتر جائے۔ اسی کھیل کود کے دوران شرارتی ملازمین اپنے سپر وائزر کی نظر بچا کر ایک دوسرے پر پانی پھینک کر اپنی کسی پرانی مگر خوبصورت چشمک کا بدلہ بھی چکالیتے ہیں۔
گاڑی بہت آہستہ آہستہ آگے بڑھتی جاتی ہے اور دْھلائی پر مامور عملہ صابن والے پانی اور برش کی مدد سے ڈبے اور کھڑکیوں کو مل مل کر دھوتا ہے۔ تب ہی کچھ اور لوگ چھوٹے پائپ لے کر ڈبے کے اندر داخل ہو جاتے ہیں اور نشستوں، فرش اور بیت الخلاء وغیرہ کو بھی پریشر والے پانی اور صابن سے اچھی طرح دھو دیتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔