پاور وین پہیوں پر دوڑتا پھرتا ایسا بجلی گھر ہے جو ایک گاؤں جتنی بجلی فراہم کرتاہے، اس وین کا انجن سے کوئی لینا دینا نہیں اپنی ہی دھن میں مست رہتی ہے

پاور وین پہیوں پر دوڑتا پھرتا ایسا بجلی گھر ہے جو ایک گاؤں جتنی بجلی فراہم ...
پاور وین پہیوں پر دوڑتا پھرتا ایسا بجلی گھر ہے جو ایک گاؤں جتنی بجلی فراہم کرتاہے، اس وین کا انجن سے کوئی لینا دینا نہیں اپنی ہی دھن میں مست رہتی ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:محمدسعیدجاوید
 قسط:67
بعد ازاں یہ جنریٹر اور بیٹریاں ہر ڈبے کے ساتھ لگا دی گئیں جس سے بجلی کی مقدار میں تو اضافہ ہو گیا لیکن مسلسل بجلی کی فراہمی کا مسئلہ اپنی جگہ موجود رہا۔ آگے چل کر جب اے سی وغیرہ اور بجلی کے متفرق آلات چلانے کے لیے بجلی کی مانگ میں اضافہ ہوا تو یہ طے پایا کہ ہر گاڑی کیساتھ علیٰحدہ سے ایک ڈبہ لگایا جائے جس کے اندر 2 بڑے بڑے جنریٹر نصب کیے جائیں جہاں سے گاڑی کی تمام برقی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
چنانچہ یوں یہ پاور وین وجود میں آئی۔ یہ پہیوں پر دوڑتا پھرتا ایک ایسا بجلی گھر ہے جو ایک چھوٹے سے گاؤں جتنی ریل گاڑی کو اے سی کرنٹ والی بجلی فراہم کرتا رہتا ہے اور مسافروں کو ہر طرح سے آرام اور سکون مہیا کرتا ہے۔ پاور وین کا انجن سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا یہ  اپنی ہی دھن میں مست اپنے طور پر ہی بجلی پیدا کرتی رہتی ہے۔ پاور وین ویسے تو کہیں بھی لگ سکتی ہے لیکن اسے عموماً انجن ہی کے ساتھ   لگایا جاتا ہے اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہاں تک اسسٹنٹ ڈرائیور کی رسائی کچھ آسان ہوتی ہے۔
بریک وین / گارڈ کیبن 
گارڈ بریک وین ہر گاڑی کا ایک لازمی جزو ہوتا ہے۔ مال گاڑی کے تو آخر میں ایک چھوٹا سا ڈبہ لگا ہوتا ہے جس میں گارڈ بیٹھتا ہے، اسے کبوس(Caboose) بھی کہتے ہیں۔ البتہ مسافر گاڑی میں گارڈ کا کیبن گاڑی کے وسط میں ہوتا ہے۔ اس ڈبے کے 2 حصے ہوتے ہیں، ایک چھوٹا سا حصہ گارڈ استعمال کرتا ہے، مگر زیادہ بڑے حصے کو مسافروں کا  اضافی سامان یا ریل گاڑی کے ذریعے بھیجے جانے والے سامان کو رکھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ وہ سامان ہے جو باقاعدہ بْک کروایا جاتا ہے اور منزل مقصود پر ضروری شناخت کے بعدہی متعلقہ شخص کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔ بعض اوقات اسی ڈبے میں میّت کو بھی لے جایا جاتا ہے، جس کے تابوت کو سرد رکھنے کیلیے برف کا بندوبست بھی کیا جاتا ہے یا پھراسے ڈبے کے مصنوعی طریقے سے سرد کیے گئے حصے میں رکھ دیا جاتا ہے۔
ریفیر وین۔ (Reefer Van) 
پْرانے وقتوں کی ریل گاڑیوں میں تو نہیں، ہاں عہد حاضر میں جب کہ زمانہ قیامت کی چال چل گیا ہے اور تیز رفتار ریل گاڑی کو ایسا سامان لے جانے کیلیے بھی استعمال کیا جانے لگا ہے جو بہت جلد خراب ہو جانے والا ہوتا ہے، جیسا کہ کھانے پینے کی اشیاء، سبزیاں، گوشت، دودھ، مکھن، ڈبہ بند اشیا ء اور ادویات وغیرہ۔ ایسی چیزوں کی ترسیل کیلیے ضروری ہے کہ ان کو ایسا ماحول فراہم کیا جائے جو ان کو خراب نہ ہونے دے اور گلنے سڑنے سے محفوظ رکھے۔ اس مقصد کے لیے گاڑی میں ایک خصوصی ڈبہ لگایا جاتا ہے جس کا درجہ حرارت انتہائی کم اور ایک مخصوص حد پر قائم رکھا جاتا ہے۔ ریفیر کو آپ چلتا پھرتا ایک بڑا سا ریفریجریٹر بھی کہہ سکتے ہیں جس کے اندر عام حالات میں فوری یا خراب اور تلف ہو جانے والا سامان لے جایا جاتا ہے۔یہ ایک عام سا ہی مال گاڑی کی طرز کا ڈبہ ہوتا ہے لیکن اس کی دیواریں دوہری ہوتی ہیں جن کے درمیان تھرموپور وغیرہ کی تہیں رکھی جاتی ہیں جو باہر سے حرارت کو اندر آنے اور اندر کی یخ بستگی کو باہر جانے سے روکتی ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے تک اس کو ٹھنڈا رکھنے کی خاطر برف کی بڑی بڑی سلیں مخصوص مقامات پر رکھی جاتی تھیں۔ جن پر تیز رفتار پنکھے چلائے جاتے تھے۔بعدمیں جب کمپریسر، ریفریجریٹر اور ائیر کنڈیشنڈ وغیرہ کا دور آیا تو ڈبے کو برف سے ٹھنڈا رکھنے کے بجائے ان جدید مشینوں کو استعمال کیا جانے لگا۔ اس ڈبے کا اپنا جنریٹر اور کولنگ سسٹم ہوتا ہے جو آہستہ آہستہ مختلف اطراف میں سرد ہوا کو اندر پھیلاتا رہتا ہے اور یوں اندر رکھے گئے سامان کو خراب ہونے سے بچاتا ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -