تمھاری زمیں بساتے تو بات ہوتی
اجاڑ رت کو شکست دے کر زمیں پہ آتے تو بات ہوتی
خزاں کے موسم میں زرد پتے جو گنگناتے تو بات ہوتی
کلام پڑھنے یا شعر کہنے سے بات آگے نکل گئی ہے
سفید کاغذ ، قلم کو رکھ کر تبر اٹھاتے تو بات ہوتی
نظام شمسی میں چاند اتنے چمک رہے ہیں تو کیسی حیرت!
یہ چاند سارے بغیر سورج کےجگمگاتے تو بات ہوتی
زباں کے تیور بتا رہے ہیں بھڑاس دل کی نکل رہی ہے
یہ عشق کیسا؟ پھپھولے دل کے نہ یوں دکھاتے تو بات ہوتی
سوال کیسا؟ دلیل ہوتی تو پھر بھی لیکن بوقت رخصت
"تمام باتیں بجا تمھاری" یہ کہتے جاتے تو بات ہوتی
وفا کا قصہ زباں سے ان کی جو سن کے سر کو ہلا رہے ہو
وفا کی باتیں سنانے والے کو جان پاتے تو بات ہوتی
بجا محبت مگر تعلق کا بوجھ بڑھتا ہی جا رہا ہے
نہ دل ملاتے یا دل ملا کے نہ تلملاتے تو بات ہوتی
اڑان بھرتے فلک پہ پہنچے خلا میں خیمے لگا دیے ہیں
اجڑ رہی ہےزمیں تمھاری زمیں بساتے تو بات ہوتی