فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر587
ایوا گارڈنر کی ابتدائی فلموں نے قابل ذکر کامیابی حاصل نہیں کی تھی۔ اب تو شاید خود ہالی ووڈ کے فلم بینوں کو بھی ان کے نام یاد نہیں ہوں گے۔ مثلا ان فلموں کے نام کسے یاد رہیں۔
ریجنا روما، پرسٹ آف لو، دی کڈ نیپنگ آف دی پریذیڈنٹ، سٹی آن فائر، دی سینٹی فل، دی بلیوبرڈ۔کیسنڈرا کراسنگ ایک ایسی فلم تھی جس نے اچھا بزنس کیا تھا اور اس میں فلم بینوں کو ایوا گارڈنر کچھ کام کرتے ہوئے نظر آئی تھی لیکن اس کے بعد بھی اس نے کئی قابل ذکر فلموں میں کام کیا۔
ایوا گارڈنر کو صحیح معنوں میں شہرت اور مقبولیت ۱۹۴۶ء میں معروف مصنف اور ناول نگار ارنسٹ ہیمگنوے کے ناول سے اخذ کردہ فلمی کہانی سے ملی تھی۔ ناول کا نام ’’دی کلرز‘‘ تھا یعنی قاتل۔ ارنسٹ ہیمنگوے کو اپنے ناول کا یہ فلمی حلیہ پسند نہیں آیا تھا مگر فلم بینوں کے ذہنوں پر یہ فلم آج بھی نقش ہے۔ اس فلم میں ایوا گارڈنر کی خوب صورتی کو سلیقے سے استعمال کیا گیا تھا۔ اس کے سیاہ چست مبلوسات اور پرکشش انداز قابل دید تھے۔ اس فلم میں اس کے ساتھ ایک نئے اداکارہ برٹ لنگاسٹر نے ہیرو کا کردار ادا کیا تھا۔ بعد میں برٹ لنکا سٹر ہالی ووڈ کا سپر اسٹار بن گیا۔
فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر586 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
یہ وہ فلم تھی جس نے ایوا گارڈنر کو واقعی اسٹار بنا دیا تھا۔ سالہا سال کی مشقت، محنت اور صبر آزمائی کے بعد بالآخر وہ اپنا مقصد ھاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی۔ اس فلم میں ایوا گارڈنر کے بے پروا انداز کو فلم بینوں نے بہت پسند کیا تھا۔ اس نے بہت کھل کر اداکاری کی تھی اور اپنے کردار میں جان ڈال دی تھی۔ اس کے بعد ایوا نے اور بھی کئی فلموں میں کام کیا۔ اب وہ ایک اسٹار بن چکی تھی۔اور لاکھوں کروڑوں دلوں پر راج کر رہی تھی لیکن اس کی دوسری قابل ذکر اور یادگار فلم میں ارنسٹ ہیمنگوے کے مقبول ناول سے اخذ کی گئی تھی۔ ’’اسنوز آف کلی مینجارو ایک ایسی فلم تھی جو افریقا کے پس منظر میں بنائی گئی تھی۔ اس فلم میں اس نے ہالی ووڈ کے معروف اداکار گریگوری پیک کے ساتھ کام کیا تھا۔ یہ فلم ۱۹۵۲ء میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی اور ساری دنیا میں کامیاب قرار پائی تھی۔
اگلے سال یعنی ۱۹۵۳ء میں اس کی ایک اور فلم نے دھماکا خیز بزنس کیا۔ یہ بھی افریقا کے پس منظر میں بنائی گئی تھی۔ اس فلم میں کلارک کیبل جیسا مقبول اور عظیم ہیرو تھا۔ جسے ہالی ووڈ میں ’’کنگ‘‘ کہا جاتا تھا۔ اس فلم میں دو ہیروئنیں تھیں۔ دوسری ہیروئن کا کردار گریس کیلی نے ادا کیا تھا جو بعد میں ریاست موناکو کے شہزادہ رینیٹر کی بیگم بن کر فلمی دنیا سے کنارہ کش ہوگئی تھیں۔ ییہ افریقا کے جنگل میں بنائی جانے والی ایل لو اسٹوری تھی جس میں خوف، سسپنس اور تھرل کا عنصر بھی تھا۔ یہ تین کرداروں کے گرد گھومتی تھی۔
ایوا گارڈنر اب ایک مسلمہ اور مستند سپر اسٹار بن چکی تھی۔ اس کے بدلتے ہوئے موڈ کے چرچے عام ہو چکے تھے۔ وہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتی تھی اور ہر معاملے میں من مانی کرنے کی عادی ہو چکی تھی۔ آئے دن اس کے اسکینڈلز بھی منظر عام پر آتے رہتے تھے جن کی اسے مطلق پروا نہ تھی۔ شادیوں کا سلسلہ پہلے ہی شروع ہو چکا تھا۔ اس نے پہلی شادی اداکار مکی رونی سے کی تھی۔ یہ عجب انمل بے جوڑ شادی تھی۔ مکی رونی ایک بڑا اسٹار تھا لیکن قد کے لحاظ سے وہ بچہ لگتا تھا۔ ان دونوں کے قد میں کم از کم دو فٹ کا فرق تو ضرور ہو گا لیکن ایوا کو اس کی پروا نہ تھی۔ عشق و محبت کے معاملے میں قد و قامت کون ناپتا ہے؟
ایوا گارڈنر کی دوسری شادی میوزیشن آرٹی شا سے ہوئی تھی۔ یہ بھی زیادہ عرصے تک قائم نہ رہ سکی اور پہلی شادی کی طرح اس کا انجام بھی طلاق کی صورت میں سامنے آیا۔
ایوا نے تیسری شادی امریکا کے نامور ترین گلوکار اور ادکار فرینک سیناترا سے کی تھی۔ فرینک سیناترا شکل و صورت اور قد و قامت کے اعتبار سے ایوا کے ساتھ کھڑا ہوتا تو بالکل نہیں جچتا تھا۔ اس زمانے وہ بہت دبلا پتلا اور مریلا سا تھا۔ بعد میں وہ اداکار بھی بنا اور وزن بڑھ جانے کی وجہ سے اس کی شخصیت میں بھی نکھار پیدا ہوگیا مگر یہ ایوا سے طلاق حاصل کرنے کے بعد کی باتیں ہیں۔ فرینک سیناترا ایک گلوکار کی حیثیت سے سدا بہار گائیک ہے۔ آج بھی امریکا میں بہت بڑا اور تاریخ ساز گلوکار قرار دیا جاتا ہے۔ فرینک سیناترا نے بعد میں ایک فلم ’’فرام ہیئر ٹو ایٹرینٹی‘‘ میں ایک کردار بھی ادا کیا تھا لیکن اس کی وجہ شہرت گلوکاری ہی رہی ہے۔ فرینک سیناترا اپنی شہرت اور گلوکاری کے باعث ہر عہد حکومت میں صدر امریکا کا قریبی دوست اور مہمان بنتا رہا ہے۔ ڈونلڈ ریگن کے زمانے میں تو اس کی آمد و رفت وہائٹ ہاؤس میں اتنی زیادہ ہو گئی تھی کہ اسکینڈلز جنم لینے لگے تھے۔ سرکار دربار میں اتنی پذیرائی اور اہمیت کا حامل ہونے کے باوجود فرینک سیناترا کو غیر قانونی دھندوں میں ملوث قرار دیا جاتا رہا وہ کئی نائٹ کلبوں اور کیسینوز کا مالک تھا۔کہا جاتا ہے کہ اس کے بدنام زمانہ مافیا کے ساتھ بھی ہمیشہ گہرے مراسم رہے ہیں جس کی وجہ سے اس کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی حالانکہ امریکی میڈیا میں کھلے عام اس پر مافیا سے ربط و ضبط رکھنے کے الزامات آئے دن لگائے جاتے تھے۔
فرینک سیناترا ایک رنگین مزاج اور عیاش طبع انسان تھا۔ وہ ہالی ووڈ کی نامور اور ممتاز ترین ہیروئنوں میں بھی بہت مقبول تھا اور کہا جاتا ہے کہ شاید ہی کوئی قابل ذکر ہالی ووڈ کی ہیروئن ایسی ہوگئی جس کے فرینک سیناترا سے مراسم نہ رہے ہوں۔(جاری ہے )
فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر588 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں