فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر588
فرینک سیناترا کے ساتھ بھی ایوا گارڈنر کی شادی زیادہ عرصے تک نہ چل سکی۔ طلاق کے سلسلے میں ایوا گارڈنر اور فرینک سیناترا میں سے کسی ایک کو بھی مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا کیونکہ ان دونوں میں بے پروائی اور ہرجائی پن کے جراثیم مشترک تھے۔ دونوں رنگین مزاج اور محض وقت گزاری کے قائل تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ایوا گارڈنر کی پہلی دو شادیاں بھی زیادہ عرصے تک نہیں چل سکی تھیں۔ ایوا کی متلون مزاجی اور بے لگام آزاد طبیعت کے باعث ایسا ممکن ہی نہ تھا۔ وہ کسی ایک کی ہو کر زندگی گزارنے کی قائل نہیں تھی۔
جس زمانے میں ایوا گارڈنر پے در پے شادیاں کر رہی تھی انہی دنوں ہالی ووڈ کی ایک اور حسین سپراسٹار الزبتھ ٹیلر بھی اسی راہ پر گامزن تھی۔
فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر587 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
اسی زمانے مین ایک بار ایوا گارڈنر نے اپنی شادیوں کے بارے میں انٹرویو دیتے ہوئے ایک صحافی سے کہا تھا ’’کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ میں اور الزبتھ ٹیلر آوارہ طبیعت ہیں لیکن حقیقت ییہ ہے کہ ہم دونوں سینٹ کی طرح پاک ہیں۔ ہمارا قصور یہ ہے کہ ہم منافق نہیں ہیں اور کوئی بات نہیں چھپاتے۔ کسی سے محبت کرتے ہیں تو دھڑلے سے کرتے ہیں۔ کسی سے مراسم بڑھاتے ہیں تو ان پر بھی پردہ نہیں ڈالتے جبکہ دوسری ہیروئنیں خود کو پارسا ظاہر کرنے کے لیے چوری چوری یہی سب کچھ کرتی ہیں جو ہم دونوں کرتے ہیں۔‘‘
یہ بہت پرانی بات ہے۔ غالباً اس وقت تک الزبتھ ٹیلر نے بھی تین ہی شادیاں کی تھیں جن کی تعداد بعد میں آٹھ تک پہنچ گئی تھی۔ الزبتھ ٹیلر تو خواہ مخواہ بدنام ہیں۔ ایک اداکارہ ژاژا گیبور نے بھی سات باقاعدہ شادیاں کی تھیں اور اپنے دولت مند شوہروں سے طلاق کے ساتھ ساتھ لاکھوں ڈالر بھی وصول کیے تھے۔ وہ یہ بات نہیں چھپاتی تھیں کہ وہ محض دولت کی خاطر شادیاں کرتی ہیں اور صرف دولت مند لوگوں کو ہی یہ شرف بخشتی ہیں کیونکہ طلاق کی صورت میں وہ ان سے خرچے اور ہرجانے کے طور پر بھاری رقوم بھی بٹور لیا کرتی تھیں۔
ایوا گارڈنر کو الزبتھ ٹیلر کے مقابلے میں بدرجہا بہتر اداکارہ سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے کئی فلموں میں مخلوط نسل کی عورت کے کردار بھی کیے تھے اور اس خوبی سے کیے تھے کہ وہ یادگار بن گئے۔ جیسے بھوانی جنکشن اور بیئر فٹ کانٹیسا، ذاتی زندگی میں ایوا گارڈنر۔۔۔سیماب صفت تھیں اور انتہائی بے چین اور بے قرار ہستی تھیں۔ وہ کسی ایک مقام ، شخص اور ماحول سے بہت جلد اکتا جاتی تھیں۔ انہوں نے جب بھی سنجیدگی اور لگن کے ساتھ کام کیا تو فلم بینوں اور نقادوں سے بہت داد حاصل کی لیکن پھر وہ اس یکسانیت والی زندگی سے بیزار ہو کر اداکاری سے کنارہ کش ہوگئیں۔
۷۰ کی دہائی میں وہ فلموں سے علیحدگی اختیار کر چکی تھیں حالانکہ فلم ساز ان کو اپنی فلموں میں کاسٹ کرنے کے خواہش مند تھے۔ ۱۹۷۰ء سے ۱۹۹۰ء تک بیس سال کا طویل عرصہ انہوں نے فلموں سے بے تعلق ہو کر گزارا لیکن ان کی ذاتی زندگی کے ہنگاموں خصوصا کثرت شراب نوشی کے حوالے سے ان کے بارے میں خبریں موصول ہوتی رہتی تھیں مگر انہوں نے دنیا والوں کی کبھی پروا نہیں کی۔ وہ اپنے حال میں مست رہنے کی قائل تھیں۔ فلمی دنیا سے قطع تعلق کرنے کے بعد وہ بیس سال تک اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق تنہا زندگی گزارتی رہیں ۔ شراب، منشیات اور مختلف افراد ان کے رفیق رہے لیکن ان کے رفیقوں اور دوستوں میں تیزی سے تبدیلیاں آتی رہتی تھیں۔
ان کی زندگی کے آخری چند سالوں میں فلم، بین اور عام لوگ اپنے وقت کی اس حسین ترین اداکارہ کو فراموش کر چکے تھے۔ وہ گمنامی اور گوشہ نشینی میں زندگی بسر کر رہی تھیں۔ یہاں تک کہ ۲۵ جنوری ۱۹۹۰ء کو اچانک اخبارات میں نمونیے کے باعث ان کی موت کی خبر شائع ہوئی تو ان کے مداحوں اور پرستاروں کو یاد آیا کہ اس نام کی ایک حسین اداکارہ بھی کبھی فلمی دنیا پر اور لاکھوں کروڑوں انسانوں کے دلوں پر راج کیا کرتی تھی۔ انہوں نے ۶۸ سال کی عمر پائی جس میں سے آخری بیس سال گمنامی کے گزرے۔ یہ اس عورت کی داستان ہے جسے ایک زمانے میں دنیا کی حسین ترین عورت کا خطاب دیا گیا تھا۔(جاری ہے )
فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر589 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں