خصوصی عدالت نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو سزائے موت سنا دی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )خصوصی عدالت نے آئن شکنی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم سنا دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کی سربراہی میں تین ممبران پر مشتمل خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم سنا دیاہے ۔ خصوصی عدالت کی جانب سے مختصر فیصلہ جاری کیا گیاہے جس میں کہا گیاہے کہ عدالت نے تین ماہ میں شکایات ، ریکارڈ اور دلائل کا جائزہ لیا ہے ، پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین توڑا ہے اور آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت سزا کے مستحق ہیں ، اس لیے انہیں سزائے موت سنائی جاتی ہے ۔ تین میں سے دو ججز نے اکثریتی فیصلہ دیاہے جبکہ ایک جج نے اختلاف کیاہے ۔خصوصی عدالت سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ 48 گھنٹوں کے بعد جاری کرے گی ۔
اس سے قبل اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں پرویزمشرف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس وقاراحمد سیٹھ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،وکیل استغاثہ علی ضیا نے کہا کہ ہم نے آج تین درخواستیں جمع کرائی ہیں ،ایک درخواست چارج شیٹ کی ترمیم کی ہے،عدالت نے کہاکہ آپ جو پڑھ رہے ہیں وہ دفاع کی درخواست ہے، اس پر فیصلہ آچکا ہے۔جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ آپ اس چارج شیٹ میں کیوں ترمیم کرنا چاہتے ہیں؟عدالت نے استفسار کیا کہ آپ ان لوگوں کے خلاف درخواست دائر کیوں نہیں کرتے جن پر مددگار ہونے کا الزام ہے؟
وکیل استغاثہ نے کہاکہ نئی شکایت دائر کرنے سے ٹرائل میں تاخیر ہو سکتی ہے،اگر پہلے مرکزی ملزم کاٹرائل مکمل ہو جاتا ہے تو جو مددگارتھے ان کا کیا ہوگا؟جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ جرم میں سہولت کاروں کے معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے،وکیل استغاثہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ کسی وقت بھی شکایت میں ترمیم کی جاسکتی ہے،جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ جن کو آپ شامل جرم کرنا چاہتے ہیں ان کے خلاف کیا تحقیقات ہوئیں؟۔
حکومت نے سنگین غداری کیس میں مزید افراد کو ملزم بنانے کی درخواست دےدی،حکومت نے شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کو ملزم بنانے کی استدعا کردی، پراسیکیوٹر نے کہا کہ مشرف کے سہولت کاروں اور ساتھیوں کو بھی ملزم بنانا چاہتے ہیں، تمام ملزمان کا ٹرائل ایک ساتھ ہونا ضروری ہے، جسٹس شاہد کریم نے کہاکہ ساڑھے 3سال بعد ایسی درخواست آنے کا مطلب ہے کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں، آج مقدمہ حتمی دلائل کیلئے مقرر تھا تو نئی درخواستیں آ گئیں،عدالت نے کہا کہ جنہیں ملزم بنانا چاہتے ہیں ان کےخلاف کیا شواہد ہیں؟ تحقیقات اور شواہد کا مرحلہ گزرچکاہے۔
جسٹس نذر اکبر نے استفسارکیا کہ کیا شریک ملزمان کےخلاف نئی تحقیقات ہوئی ہیں؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ شکایت درج ہونے کے بعد ہی تحقیقات ہو سکتی ہیں، ستمبر 2014 کی درخواست کے مطابق شوکت عزیز نے مشرف کو ایمرجنسی لگانے کا کہا، جسٹس نذراکبر نے کہاکہ آپ مشرف کی درخواست کا حوالہ دے رہے ہیں جس پر فیصلہ بھی ہو چکا۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ مشرف کی شریک ملزمان کی درخواست پر سپریم کورٹ بھی فیصلہ دے چکی، جسٹس نذراکبر نے کہا کہ ترمیم شدہ چارج شیٹ دینے کیلئے 2ہفتے کی مہلت دی گئی تھی، پراسیکیوٹر نے کہا کہ قانون کے مطابق فرد جرم میں ترمیم فیصلے سے پہلے کسی بھی وقت ہو سکتی ہے، جسٹس شاہد کریم نے کہاکہ آپ نے مزید کسی کو ملزم بنانا ہے تو نیا مقدمہ دائر کر دیں،کیا حکومت مشرف کے ٹرائل میں تاخیر کرنا چاہتی ہے؟
جسٹس شاہد کریم نے کہاکہ ہم آپ کی درخواست واپس کررہے ہیں،پراسیکیوٹر علی ضیا نے کہاکہ جناب آدھا گھنٹہ دلائل دینے کے بعد درخواست واپس نہ دیں ،جسٹس نذراکبر نے استفسار کیا کہ آپ نے یہ درخواست سماعت سے پہلے کیوں نہیں جمع کرائی ؟وکیل نے کہا کہ ہم نے رجسٹرار کے پاس درخواستیں جمع کرانے کی کوشش کی لیکن ممکن نہ ہو سکا،رجسٹرار خصوصی عدالت نے کہا کہ مجھے کل رات ان کا فون آیا کہ درخواست دینا چاہتے ہیں۔
جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ سیکرٹری داخلہ کابینہ کی منظوری کے بغیر کیسے چارج شیٹ میں ترمیم کر سکتے ہیں؟وفاقی حکومت اور کابینہ کی منظوری کہاں ہے؟عدالت کی اجازت کے بغیرکوئی نئی درخواست نہیں آ سکتی،جسٹس نذراکبر نے کہا کہ چارج شیٹ میں ترمیم کیلئے کوئی باضابطہ درخواست ہی نہیں ملی، جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ جو درخواست باضابطہ دائر ہی نہیں ہوئی اس پر دلائل نہیں سنیں گے۔جسٹس نذراکبر نے کہاکہ استغاثہ کو یہ بھی علم نہیں کہ عدالت میں درخواست کیسے دائر کی جاتی ہے، پراسیکیوٹر علی ضیا نے کہاکہ عدالت سے معذرت خواہ ہوں، جسٹس نذراکبر نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کا مقصد صرف آج کا دن گزارنا تھا۔
وکیل استغاثہ علی باجوہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیئر ٹرائل کا فیصلہ بھی آچکا ہے،عدالت نے متعدد بار ہدایت کی کہ استغاثہ اپنے دلائل شروع کرے، جسٹس سیٹھ وقار نے استفسار کیا کہ آپ پرویز مشرف کی بریت کی درخواست کی مخالفت کریں گے یا نہیں؟ وکلا استغاثہ علی باجوہ اور منیر بھٹی ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہم بریت کی درخواست کی مخالفت کریں گے۔