عین ممکن ہے ترے دل میں جگہ بن جائے
ایک سِم ڈال گئی کیسے مسائل میں مجھے
وہ برہنہ نظر آتی تھی موبائل میں مجھے
ہجر کی رات اچانک نیا سورج نکلا
اپنا چہرہ ملا تیری پروفائل میں مجھے
انگلیاں ایک ہی نمبر پہ کئی برسوں سے
گھومتا دیکھتی ہیں فون کے ڈائل میں مجھے
دل کے آنگن میں جو رہتی ہے سنہری لڑکی
جنگلی لگتی ہے انداز و شمائل میں مجھے
عین ممکن ہے ترے دل میں جگہ بن جائے
ساتھ لے جا تو ابھی صرف ٹرائل میں مجھے
شاعر:منصور آفاق