آزاد دنیا میں کھانے کو بھی نہیں ملتا، بہترین سہولیات کیلئے جاپان میں بزرگ خواتین نے چھوٹے موٹے جرائم کے ذریعے جیلوں کا رخ کرنا شروع کردیا
ٹوکیو (ڈیلی پاکستان آن لائن) جاپان کی سب سے بڑی خواتین کی جیل توچیگی میں قید خواتین کی بڑی تعداد ضعیف العمر ہے۔ ان کے جھریوں والے ہاتھ اور جھکی ہوئی کمر ان کی عمر کی گواہی دیتے ہیں۔ جیل کے گارڈز کا کہنا ہے کہ کئی ضعیف قیدی تنہائی اور غربت کے باعث جیل میں رہنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ توچیگی جیل کی ہلکی گلابی دیواروں کے پیچھے قیدیوں کو باقاعدہ کھانا، مفت طبی سہولیات اور بزرگوں کی دیکھ بھال فراہم کی جاتی ہے جو آزاد دنیا میں ان کے لیے دستیاب نہیں۔
سی این این کے مطابق جیل میں موجود 81 سالہ ایک خاتون نے بتایا کہ وہ کھانے کی چوری کے الزام میں قید ہیں۔"یہاں زندگی میرے لیے سب سے زیادہ مستحکم ہے۔" جیل میں زیادہ تر خواتین معمولی جرائم، خاص طور پر چوری کے الزامات میں قید ہیں۔ 2022 میں جاپان میں 80 فیصد ضعیف خواتین قیدیوں کو چوری کے جرم میں سزا دی گئی تھی۔
گارڈز کے مطابق کچھ خواتین قیدی سردی سے بچنے یا بھوک مٹانے کے لیے جان بوجھ کر جرم کرتی ہیں تاکہ دوبارہ جیل آسکیں۔ جیل میں رہتے ہوئے انہیں مفت طبی سہولیات اور دیکھ بھال حاصل ہوتی ہے جو باہر مہنگی ہیں۔ جاپان میں ضعیف قیدیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ 2003 سے 2022 کے درمیان 65 سال یا اس سے زائد عمر کے قیدیوں کی تعداد چار گنا بڑھی ہے۔
توچیگی جیل کے گارڈ شِراناگا کے مطابق جیل میں اب بزرگ قیدیوں کی دیکھ بھال کے لیے خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں جن میں ان کے ڈائپر بدلنا، نہلانا، اور کھانے میں مدد شامل ہیں۔ یہ جیل اب نرسنگ ہوم جیسی لگتی ہے۔
جاپانی حکومت نے اس مسئلے کو تسلیم کیا ہے اور بزرگ افراد کی بحالی کے لیے اقدامات شروع کیے ہیں، جن میں رہائشی فوائد اور سماجی معاونت کے منصوبے شامل ہیں۔