خواہش کے مطابق اندازفکر اور زندگی بسر کرنے کی عادت ممکن ہے لیکن آسان بھی نہیں،کوئی توقع نہیں کر سکتا کہ اس کا بدن راتوں رات نئی عادت اپنا لے گا 

خواہش کے مطابق اندازفکر اور زندگی بسر کرنے کی عادت ممکن ہے لیکن آسان بھی ...
خواہش کے مطابق اندازفکر اور زندگی بسر کرنے کی عادت ممکن ہے لیکن آسان بھی نہیں،کوئی توقع نہیں کر سکتا کہ اس کا بدن راتوں رات نئی عادت اپنا لے گا 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:23
لیکن وہ مقولہ یاد کریں جو اس باب کی ابتداء میں درج ہے۔ اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق اندازفکر، احساس کی اپنائیت اور زندگی بسر کرنے کی عادت ممکن تو ہے لیکن آسان بھی نہیں۔ ایک لمحے کے لیے ہم اس مثال کو دیکھتے ہیں۔ اگر آپ کو بندوق کی نوک پر یہ کہا جاتا ہے کہ آپ نے ایک مشکل کام ایک سال کے اندر مکمل کرنا ہے جیساکہ ایک منٹ تیس سیکنڈوں میں ایک منٹ کی دوڑ، غوطہ خوری کے تختے سے ایک مخصوص قسم کی چھلانگ لگانی ہے اور ناکامی کی صورت میں آپ قتل کر دیئے جاتے ہیں تو پھر آپ اس تفویض شدہ مشکل کام کی انجام دہی کے لیے ایک مربوط اور باقاعدہ منصوبہ بندی کرتے اور پھر اس کام کو انجام دینے کا وقت آن پہنچتا۔ آپ اپنے ذہن کے ساتھ ساتھ اپنے بدن کی بھی تربیت کرتے کیونکہ آپ کا ذہن کسی بھی کام کی انجام دہی کے لیے آپ کے بدن کو ہدایات جاری کرتا ہے۔ آپ مسلسل اور متواتر مشق کرتے رہتے اور سستی، کاہلی اور شکست کے احساس کو قریب تک نہ آنے دیتے اور پھر آپ اس مشکل کام کو کامیابی کے ساتھ انجام دے کر اپنی زندگی بچا لینے میں کامیاب ہو جاتے۔
درحقیقت اس مختصر سی خوبصورتی کہانی میں آپ کو بتانے کے لیے ایک پیغام پوشیدہ ہے۔ کوئی شخص توقع نہیں کر سکتا کہ اس کا بدن راتوں رات نئی عادت اپنا لے گا لیکن پھر بھی ہم میں سے اکثر لوگ اپنے ذہن سے نہایت تیزی کے ساتھ نئی سوچ اپنانے کی توقع رکھتے ہیں۔ جب ہم ذہنی طور پر ایک نئی عادت اپنانے کی کوشش کرتے ہیں، ہمیں امید یہ ہوتی ہے کہ صرف ایک دفعہ ہی مشق کر لینے سے یہ عادت فوری طو رپر ہمارے طرززندگی کا حصہ بن جائے گی۔
اگر آپ واقعی ذہنی و عصبی دباؤ اور تناؤ سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں، اپنی ذات اور زندگی کے لیے بھرپور کامیابی کے خواہش مند ہیں، اپنی خواہش اور مرضی کے مطابق عمل کرنا چاہتے ہیں، اگر آپ واقعی ”موجود لمحے“ کی خوشی و مسرت سے مستفید ہونا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو نہایت ہی پابندی اور باقاعدگی کے ساتھ اپنی کمزوریوں‘ خامیوں اور نقصان دہ و ضرررساں عادات پر آہستہ آہستہ اسی طرح قابوپانا اور اچھی و مفید عادات اپنانی ہو ں گی جس طرح آپ کسی بھی مشکل کام کی انجام دہی کے لیے ایک مربوط اور باقاعدہ منصوبہ بندی پرعمل کرتے ہیں۔
اس تمام مفید عمل میں مہارت حاصل کرنے کے لیے آپ کو اس وقت تک بار بار مشق کرنا ہو گی جب تک آپ کا ذہن واقعی آپ کی دسترس میں نہ آ جائے اور آپ اپنے احساسات پر قابو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو جاتے۔ یہ کتاب آپ کو اس کوشش کی یاددہانی کرائے گی کہ آپ کو اپنی ذات کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے آہستہ آہستہ مشق کرنی ہو گی۔ آپ اپنی مرضی کے مطابق ”موجود لمحے“ سے مستفید ہوتے ہوئے اپنے لیے خوشی و مسرت اور لطف اندوزی حاصل کریں بشرطیکہ آپ نے اپنی ذات کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لینے کا فیصلہ کر لیا ہو۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -