حنیف رامے امریکہ سے واپس آئے ملک میں سیاسی سرگرمیاں بحال ہوئیں تو غلام مصطفی جتوئی کی نیشنل پیپلز پارٹی میں مساوات پارٹی کو ضم کر دیا

حنیف رامے امریکہ سے واپس آئے ملک میں سیاسی سرگرمیاں بحال ہوئیں تو غلام مصطفی ...
حنیف رامے امریکہ سے واپس آئے ملک میں سیاسی سرگرمیاں بحال ہوئیں تو غلام مصطفی جتوئی کی نیشنل پیپلز پارٹی میں مساوات پارٹی کو ضم کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد 
 قسط:29
چودھری محمد فاروق ہائی کورٹ بار کی ایک پسندیدہ شخصیت تھے۔ وہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری بھی منتخب ہو چکے تھے۔ پنجاب بار کونسل کے ممبر اور وائس چیئرمین بھی رہے۔ وہ لاہور بار کے انتہائی مقبول رُکن تھے۔ اُن کی حوصلہ افزائی اور آشیر باد سے مجھے بھی بار کا الیکشن لڑنے کی ہمت ہو گئی۔ پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ محمد حنیف رامے اور چودھری محمد فاروق کا بہت گہرا ذاتی تعلق تھا۔ حالانکہ حنیف رامے پیپلز پارٹی کے رہنما تھے جبکہ چودھری محمد فاروق پیپلز پارٹی کے کھلے اور شدید مخالف تھے مگر جب حنیف رامے نے پیپلز پارٹی سے علیٰحدہ ہو کر مساوات پارٹی کی بنیاد رکھی تو اس میں شمولیت کرنے والوں میں چودھری محمد فاروق بھی تھے۔ ان کے علاوہ چودھری غلام سرور جو بعد میں ہائی کورٹ کے جج بھی رہے۔ میں بھی اُن کے ہمراہ مساوات پارٹی میں شامل رہا اور سیاست میں اپنی زندگی کا آغاز میں نے مساوات پارٹی سے کیا۔ حنیف رامے جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء کے دوران کچھ عرصہ کے لئے امریکہ چلے گئے تو اُن کے بعد چودھری محمد فاروق مساوات پارٹی کے صدر رہے۔ اس طرح انہوں نے رامے صاحب کی غیر حاضری میں پارٹی کو زندہ رکھا۔ حنیف رامے جب امریکہ سے واپس آئے اور ملک میں سیاسی سرگرمیاں بحال ہوئیں تو غلام مصطفی جتوئی کی نیشنل پیپلز پارٹی میں مساوات پارٹی کو ضم کر دیا۔
کچھ عرصہ بعد حنیف رامے پیپلز پارٹی میں دوبارہ شامل ہو گئے جس کے بعد وہ پنجاب اسمبلی کے سپیکر بنے تو چودھری محمد فاروق مسلم لیگ کے ہم خیال میں شامل گئے۔ وہ میاں نواز شریف کے ہمراہ بے نظیر بھٹو اور پیپلز پارٹی کے خلاف اہم کردار سرانجام دیتے رہے۔ میاں نواز شریف اور اُن کے ساتھیوں کے خلاف وفاقی حکومت نے جو بھی مقدمات قائم کیے چودھری فاروق اُن کا بڑی کامیابی اور قانونی مہارت کے ساتھ مقابلہ کرتے رہے۔ 1993ء میں وہ مسلم لیگ کی حکومت کے اٹارنی جنرل مقرر ہوئے۔
1997ء میں جب میاں نواز شریف وزیراعظم بنے تو پھر چودھری محمد فاروق ہی اٹارنی جنرل بنائے گئے۔ اس دوران 1998ء میں میرے نام کی بطور جج ہائی کورٹ جانچ پڑتال ہوئی تو انہوں نے میرے نام اور کام کے لئے زبردست پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے میرے بارے میں بہت مثبت خیالات کا اظہار کیا۔ جس کے لئے میں ہمیشہ اُن کا ممنون ہوں۔
1999ء میں جب جنرل پرویز مشرف نے میاں نواز شریف کی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا تو چودھری محمد فاروق نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی تائید و حمایت جاری رکھی۔ اس دوران اُن کا صاحبزادہ رضا فاروق امریکہ سے ایل ایل ایم کر کے واپس آیا اور اس نے وکالت شروع کی تو وہ ای پلومر بلڈنگ والا دفتر چھوڑ کر حالی روڈ، گلبرگ اپنے نئے دفتر میں منتقل ہو گئے۔ انہوں نے کمال قابلیت اور اپنے تجربات اور اہلیت سے رضا فاروق ایڈووکیٹ کی ایسی تربیت مختصر عرصہ میں کی کہ وہ نوجوان ملک کے ذہین اور قابل وکلاء میں شمار ہونے لگا۔
چودھری محمد فاروق تمام عمر ٹینس کے بہترین کھلاڑی رہے۔ اچانک بیمار ہوئے اور بہت جلد اللہ کو پیارے ہو گئے۔ اُن کی وفات حسرت آیات کے بعد رضا فاروق نے وکالت کے میدان میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے تو انہیں پنجاب کا کم عمر ترین ایڈووکیٹ جنرل بننے کا اعزاز حاصل ہو امگر اللہ تعالیٰ کی رضا، زندگی نے اُن کا زیادہ ساتھ نہیں دیا اور وہ انتہائی کم عمری بلکہ نوجوانی کے زمانہ میں ہی اللہ کے حضور پہنچ گئے۔
اگرچہ چودھری محمد فاروق اور اُن کے صاحبزادے رضا فاروق دنیا میں نہیں رہے مگر اُن کے کامیاب مقدمات اور قانونی قابلیت کے بے شمار نقوش کتابوں میں محفوظ ہیں۔ جو ہمیشہ قانون کے طالب علموں کی رہنمائی کریں گے۔ اللہ تعالیٰ دونوں کی مغفرت فرمائیں اور اُن کے درجات بلند کریں۔ آمین ثم آمین۔رضا فاروق کی وفات کے بعد ان کی جواں سال بیوہ عائشہ نے تقدیر کا لکھا جان کر ہمت نہیں چھوڑی اور قانون کی ڈگری گولڈمیڈل کے ساتھ پاس کی اور سیاست میں بھی حصہ لینے کا آغاز کیا گیا۔ MNAمسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر بنی اور اب آئندہ 6سال کے لیے سینیٹر منتخب ہوئی ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -