بہاولپور یونیورسٹی میں جنسی ہراسگی سکینڈل،تحقیقاتی ٹربیونل کی وضاحتیں سامنے آ گئیں
لاہور(نیوز ڈیسک )اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے معاملے کی تحقیقات کرنے والے ایک رکنی ٹربیونل نے اپنی رپورٹ میں اہم وضاحتیں پیش کی ہیں، ٹربیونل کے مطابق معاملے میں نہ تو منشیات کا استعمال ہوا اور نہ ہی جنسی ہراسانی کی گئی، معاملے کو پولیس نے بغیر کسی جواز کے بڑھاوا دیا۔
"جنگ " کے مطابق یونیورسٹی کے ترجمان شہزاد خالد نے بتایا کہ ابھی تک یونیورسٹی کو اس قسم کی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ،پنجاب حکومت کو ٹربیونل نے اپنی رپورٹ پیش کرنی تھی، چیف سیکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ سمیت 2 ملازمین پر فوجداری مقدمہ درج ہے، یونیورسٹی اور ایچ ای سی کی انکوائری میں مقدمہ مالی بے ضابطگیوں کے آڈٹ پیراز پر مبنی ہے۔
ٹربیونل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر خواتین کی ویڈیوز بے بنیاد طور پر وائرل کی گئیں، جس سے یونیورسٹی اور خواتین کی عزت کو نقصان پہنچا۔ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے 5 افراد کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔ ان میں ڈی ایس پی سی آئی اے بہاولپور، ڈی پی او بہاولپور، اور سب انسپکٹر ایس ایچ او پولیس اسٹیشن دراوڑ بہاولپور شامل ہیں۔ اب اس رپورٹ کے بعد 3 صوبائی وزراء پر مشتمل کمیٹی بھی بنائی گئی ہے، جو اپنی سفارشات کابینہ کو پیش کرے گی۔