یومِ پاکستان کی تاریخی اہمیت  تینوں مسلح افواج کی شاندار پریڈ!

یومِ پاکستان کی تاریخی اہمیت  تینوں مسلح افواج کی شاندار پریڈ!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

محمد نصیرالحق ہاشمی

 23 مارچ ایک تاریخی اہمیت کا حامل دن ہے، جسے یومِ پاکستان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔یومِ پاکستان، پاکستان سمیت برصغیر کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے، اس دن قراردادِ پاکستان پیش کی گئی تھی۔ مینارِ پاکستان اُس تاریخی قرارداد کی نشانی ہے، جس کی بنیاد پر برصغیر میں مسلمانوں کے لیے الگ وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی گئی اور 7برس کے قلیل عرصے میں برصغیر کے مسلمان اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہے،وہی مطالبہ جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ اسی دن کی مناسبت سے ہر سال 23 مارچ کو یومِ پاکستان کے موقع پر پاکستان کی تینوں مسلح افواج بری، بحری اور فضائیہ کے علاوہ سٹرٹیجک فورسز، عوام کے سامنے اپنی فوجی قوت کا غیر معمولی مظاہرہ کرتی ہیں۔تینوں مسلح افواج کا یہ عظیم الشان مظاہرہ دیکھنے والوں میں اعلیٰ سول و فوجی حکام، سفارت کار، حکومتی شخصیات، سیاسی رہنماء اور عوام سبھی شامل ہوتے ہیں۔
یومِ پاکستان کے موقع پر پریڈ کے انعقاد کا بنیادی مقصد، عوامِ پاکستان سمیت دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ اب ہم دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے ساتھ لڑائی کے بْرے دن گزار چکے اور اب ہم معمول کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔23 مارچ 1940ء کو مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس لاہور کے منٹو پارک میں منعقد ہوا۔ منٹو پارک، آج گریٹر اقبال پارک کے نام سے مشہور ہے۔ اس اجلاس میں برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے لئے الگ وطن کی قرار داد منظور ہوئی، جسے بعد میں قراردادِ پاکستان کا نام دیا گیا۔آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس کی کارروائی 22 مارچ 1940ء کو شروع ہوئی۔ نواب ممدوٹ نے استقبالیہ کمیٹی کے سربراہ کے طور پر افتتاحی خطاب کیا۔ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے اس موقع پر طویل تقریر کی۔ اس کے ساتھ ہی اس دن کی کارروائی اختتام کو پہنچی۔23 مارچ 1940ء کو اجلاس کی کارروائی 3 بجے سہ پہر شروع ہوئی۔ شیر بنگال مولوی فضل حق نے قراردادِ لاہور پیش کی اور اس کی حمایت میں تقریر کی۔ قراردادِ پاکستان مسلمانانِ پاک و ہند کے دو قومی نظریے پر یقین کا تاریخی اظہار تھا۔ قرارداد کے مطابق 1935ء کے حکومت ِہند ایکٹ میں تشکیل کردہ قوانین کے تحت وفاق کی منصوبہ بندی برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ناقابل ِعمل اور غیر موزوں قرار پائی۔برصغیر پاک و ہند کے مسلمان تب تک مطمئن نہیں ہوں گے جب تک مکمل آئینی منصوبے پر نئے سرے سے نظرثانی نہیں کی جائے گی اور یہ کہ کوئی بھی ترمیم شدہ منصوبہ مسلمانوں کے لیے صرف اسی صورت میں قابلِ قبول ہوگا اگر اس کی تشکیل مسلمانوں کی مکمل منظوری اور اتفاق رائے کے ساتھ کی جائے گی۔قرارداد میں یہ بھی طے پایا کہ آل انڈیا مسلم لیگ کا مسلمہ نظریہ ہے کہ اس ملک میں کوئی بھی آئینی منصوبہ تب تک قابل ِقبول نہیں ہوگا، جب تک جغرافیائی طور پر ملحق اکائیوں کی علاقائی حد بندی کرکے ان کی آئینی تشکیل اس طرح کی جائے کہ جن علاقوں میں مسلمان عددی طور پراکثریت میں ہیں، ان کو آزاد ریاستوں میں گروہ بند کردیا جائے، اس طرح تشکیل پانے والی یہ اکائیاں مکمل آزاد اور خودمختار ہوں گی۔
قراردادِ پاکستان کا ایک اہم مطالبہ یہ بھی تھا کہ جن علاقوں میں مسلمان اقلیت میں ہیں، وہاں پر انہیں آئین کے تحت مکمل حقوق اور اختیارات دیئے جائیں، کیونکہ برصغیر کا موجودہ آئین مسلمانوں کے حقوق پورے نہیں کرتا اور نہ ہی ان کو تحفظ فراہم کرتا ہے، لہٰذا برصغیر کے مسلمان اسے قبول نہیں کریں گے۔اس قرارد کی پورے ہندوستان کے مسلمانوں نے بھرپور حمایت کی تھی۔اس قرارداد کا اردو ترجمہ مولانا ظفر علی خانؒ نے کیا تھا۔اپریل1941ء میں مدراس میں مسلم لیگ کے اجلاس میں قراردادِ لاہور کو جماعت کے آئین میں شامل کرلیا گیا اور اسی کی بنیاد پر پاکستان کی تحریک شروع ہوئی۔
قیامِ پاکستان کے کچھ عرصے بعد سے یومِ پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے پاکستان کی تینوں مسلح افواج کی پریڈ نہایت عزم و استقلال سے منعقد کی جا رہی ہے۔ 30 برس سے زائد عرصے تک مسلح افواج کی پریڈ کے انعقاد کے مقامات مسلسل تبدیل ہوتے رہے۔اس پریڈ کا اصل مقام پہلے راولپنڈی کا ریس کورس گراؤنڈ ہوا کرتا تھا جو بعد میں تبدیل ہوکر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے شاہراہِ دستور پر منتقل ہو گیا۔۔۔لیکن مارچ 2008ء  سے مارچ 2015ء  کے درمیان سات سال تک 23 مارچ کے موقع پر یہ پریڈ منعقد نہیں ہوئی۔اس کی بنیادی وجہ ملک بھر کے مختلف شہروں میں آئے روز ہونے والی دہشت گردی کی وارداتیں اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سکیورٹی خدشات تھے۔ اس دور میں قبائلی علاقوں میں جاری فوجی آپریشن کی وجہ سے دہشت گرد گروہ مسلسل پاکستان کے مختلف شہروں اور علاقوں میں دہشت گرد حملے کر رہے تھے، لیکن پھر یومِ پاکستان پر،مسلح افواج کی یہ پریڈ اپنی قومی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے 23مارچ 2015ء  میں پھر سے اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ منعقد ہو رہی ہے۔ پچھلے پانچ چھ سال سے یومِ پاکستان کی یہ پریڈ اسلام آباد ایکسپریس وے کے نام سے موسوم شاہراہ پر واقع شکرپڑیاں گراؤنڈ میں منعقد ہو رہی ہے۔ اس فوجی پریڈ کے انعقاد سے جہاں ہمارے فوجی جوانوں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں، وہاں نئی نسل میں 23 مارچ کی تاریخی اہمیت بھی اُجاگر ہوتی ہے اور ہماری قوم کے دلوں میں اپنی بہادر اور جفاکش فوج کے جوانوں کیلئے محبت و بھائی چارے کا عظیم جذبہ پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ بے ساختہ ان کی کامیابی کے لئے دعائیں بھی نکلتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہر جنگی محاذ پر کامیابی و کامرانی سے ہمکنار کرے، آمین ثم آمین
٭٭٭٭٭

مزید :

ایڈیشن 1 -