"سیاہ ست " دانوں کے نام
پڑے ہیں خاک پر لاشے تمہارے
کلیجے کیوں نہیں پھٹتے تمہارے
بہا کر لے گئی ہے رُودِ کوہی
ہزاروں جان کے ٹکڑے تمہارے
کبھی پانی کبھی کیچڑ سے نکلے
تمہارے سامنے بیٹے تمہارے
جنہیں تم دفن کرنے بھی نہیں آئے
یہ سارے لوگ تھے بچے تمہارے
ہمارے تو عزیزوں کی طرح تھے
یہ ڈنگر جانور ہوں گے تمہارے
تمہاری بے حسی ان بے بسوں پر
کہ جن کو کھا گئے لہجے تمہارے
یہ پانی تو نہیں ہے آئنہ ہے
دکھاتا ہے ہمیں چہرے تمہارے
تو پھر چیخیں سنائی دیں تمہیں بھی
نمٹ جائیں جو یہ میلے تمہارے
تو پھر ہم پوچھتے آرام زادو!
بچھڑتے گر یونہی پیارے تمہارے
کہیں ملتی نہ تم کو خشک مٹی
جنازے یوں ہی رہ جاتے تمہارے
تم اپنی بد نصیبی جانتے ہو؟
تمہارے بھی نہیں اپنے تمہارے
تمہیں کچے گھروں کی بددعا تھی
تمہی پر آگرے ملبے تمہارے
تو کیا جب ختم ہوجائیں گے ہم لوگ
نمٹ جائیں گے یہ جھگڑے تمہارے؟
سبھی کچھ بھولنا ممکن ہے لیکن
یہ کالے بدنما چہرے تمہارے
بالآخر ایک دن آئے گا وہ بھی
کہ ہوں گے فیصلے میرے تمہارے
.
(سعود عثمانی )