بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور ۔۔۔

بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور ۔۔۔
بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

عیب فطرت میں یہ ہرگز مری پایا نہ گیا
کر کے احسان کبھی مجھ سے جتایا نہ گیا

حالِ دل اپنا سناتا تو سناتا کس کو
خیریت پوچھنے میری کوئی آیا نہ گیا

کیا کریں گے وہ نگہبانی چمن کی آخر
جن سے اک پھول کا پودا بھی لگایا نہ گیا

باپ کی اپنی کمائی تو لٹا ڈالی مگر
خود کمایا تو پھر اِک پیسہ لٹایا نہ گیا

بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور 
اپنے والوں سے مگر خود کو بچایا نہ گیا

خود تو کھاتے رہے وہ مرغ مسلم لیکن
بس پڑوسی کو ہی اِک لقمہ کھلایا نہ گیا

عمر بھر دیکھ مرے شمس و قمر ساتھ رہے
اسکی دیوار کا سر سے مرے سایا نہ گیا

لالٹین آج مری قدر نہیں ہے لیکن
یہ بھی اک سچ ہے مرا کام بھلایا نہ گیاگیا
کلام :  مجاہد لالٹین الٰہ آبادی (بھارت)

مزید :

شاعری -