جمعۃ الوداع کی فضیلت!
قرآن و احادیث میں رمضان المبارک اور نماز جمعہ کی بڑی فضیلت و اہمیت بیان کی گئی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ قرآنِ کریم میں رمضان المبارک اور جمعۃ المبارک دونوں سے متعلق واضح ہدایات موجود ہیں جس سے ان دونوں کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ سورۃ بقرہ کی آیت نمبر 183 میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:ترجمہ: ''اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسا تم سے پہلے کے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔''سورۃ بقرہ کی ایک اور آیت (185) میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ترجمہ: رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی و فیصلے کی بین دلیل ہے تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ضرور اس کے روزے رکھے۔
قرآنِ مجید میں جمعہ کے نام سے پوری ایک سورت وارد ہوئی ہے جس سے جمعۃ المبارک کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ سورۃجمعہ کی آیت نمبر 9 اور 10 میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ترجمہ: '' اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔ پھر جب نماز ادا ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم کامیابی پاؤ۔''
احادیث مبارکہ میں بھی رمضان اور جمعہ دونوں سے متعلق اتنی کثرت سے احادیث وارد ہوئی ہیں کہ ان سب کا یہاں ذکر کرنا ممکن نہیں ہے۔ صحیح بخاری اور دیگر کتب احادیث میں حضرت سلمان فارسی سے مروی ایک حدیث میں حضور نبی اکرم ؐارشاد فرماتے ہیں: ترجمہ: " جو آدمی جمعہ کے روز غسل کرے اور حسبِ استطاعت پاکیزگی حاصل کرے، تیل اور خوشبو لگائے پھر اپنے گھر سے نمازِ جمعہ کے لیے نکلے اور (صفوں میں) دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے۔ پھر نماز پڑھے جو اس کے لیے لکھ دی گئی ہے۔ پھر جب امام خطبہ دے تو خاموش رہے۔ اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں "۔
قرآن و احادیث کے مطابق رمضان اور جمعہ دونوں عبادات و مناجات اور نیک اعمال کے لیے انتہائی اہم اور مقدس ترین مواقع ہیں۔ ایسے میں رمضان المبارک کے دوران جب جمعہ کا دن آتا ہے تو یہ دونوں مواقع ایک ساتھ جمع ہو جاتے ہیں اور جب دو عظیم چیزیں ایک ساتھ جمع ہو جائیں تو پھر اس کی عظمت دو چند نہیں بلکہ سہ چند ہو جائے گی۔ حضور اکرم ؐ نے جمعہ کو دنوں کا سردار قرار دیا ہے۔ ایسے میں دنوں کا یہ سردار جب ایسے مقدس مہینے میں آئے جس میں نیکیوں کا ثواب 70گنا بڑھ جاتا ہے تو ذرا تصور کیجئے کہ اس دوران جمعۃ المبارک میں اللہ رب العالمین کی رحمت و برکت کا کیا عالم ہوتا ہوگا، اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔
احادیث میں وارد ہوا ہے کہ جمعہ کے دن ایک وقت ایسا آتا ہے جو قبولیت ِدعا کی گھڑی ہوتی ہے اور اگر رمضان المبارک میں اس گھڑی کو تلاش کر لیا جائے جب خدا کی رحمت و مغفرت کے دروازے بھی پوری طرح کھلے ہوں تو عبادت گزار کے وارے نیارے ہو جائیں۔
جمعۃ الوداع کی خاص اہمیت: رمضان المبارک میں جمعۃ الوداع کو اس لحاظ سے انفرادیت حاصل ہے کہ وہ دو عظیم مواقع کے سنگم کا آخری دن ہوتا ہے۔ اس کے بعد اہلِ ایمان کو عیدالفطر کی شکل میں ایک بڑا انعام منتظر ہوتا ہے۔ مجموعی طور پر رمضان المبارک میں جمعہ کا نصیب ہونا عبادت گزاروں کو خدا کی طرف سے ایک انمول تحفہ جیسا ہے، جس کی جتنی زیادہ قدر کی جائے کم ہے۔ لہٰذا اہلِ ایمان کو چاہیے کہ اوّل تو رمضان المبارک کی ایک ایک ساعت سے مستفید ہوں لیکن اگر مصروفیات میں سے مناسب وقت نکالنا ممکن نہ ہو تو کم از کم رمضان المبارک میں جمعۃ المبارک کی برکات و فیوض سے ہر صورت استفادہ کریں بالخصوص جمعۃ الوداع کی ساعتوں سے فائدہ اٹھائیں۔
اسی طرح رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں 21،23،25،27 اور 29 ویں راتوں کی ساعتوں سے ضرور مستفید ہوں اور ان راتوں میں لیلۃ القدر کو تلاش کریں اور تلاوت و استغفار اور نوافل و تسبیح و تحلیل کا خصوصی اہتمام کریں اور اللہ رب العالمین کے حضور سجدہ ریز ہو کر اپنے صغیرہ و کبیرہ گناہوں سمیت اپنے والدین، اساتذہ کرام، عزیز و اقارب، رشتے داروں، دوست احباب اور امت ِمسلمہ سمیت دنیا سے پردہ فرما جانے والوں کی مغفرت اور درجات کی بلندی کیلئے گر گرا کر دعائیں کریں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین ثم آمین۔٭٭٭