وقت گزر جاتا ہے یادیں رہ جاتی ہیں، ماضی کے سہارے ہی زندگی بسر ہوتی ہے، کلاس فیلو نے اپنی ماں کے بارے میں ایسا جملہ کہا کہ سب ہنس پڑے

مصنف:شہزاد احمد حمید
قسط:122
کالج کی ٹینس ٹیم کی کپتانی میرے کالج آنے سے بہت سال پہلے میرے 2پھوپھی زاد بھائی قیس مظہرحسین اور اویس مظہر حسین کر چکے تھے۔ بھائی جان قیس نے بعد میں پاک فصائیہ کو بطور فائیٹر پائلٹ شمولیت کی جبکہ بھائی جان اویس ایڈیشنل آئی جی کے عہدے تک پہنچے۔ میرے ایک اور پھوپھی زاد بھائی شہزاد یوسف بھی اسی کالج کے تعلیم یافتہ اور پرویز مشرف کے سیشن فیلو تھے۔دونوں ہی gizward ہال کے مقیم تھے۔
سکنی”موم“؛
کالج میں ایک میرا کلاس فیلو اس دور میں ضرورت سے زیادہ ہی ماڈرن تھا۔ دبلا پتلے اس لڑکے کانام ذہن سے محو ہو گیا ہے۔(ذہن بھی انہی کو یاد رکھتا ہے جو اپنے جیسے ہی ہوں) ایک روز اس کی والدہ پروفیسر نجمی صاحب سے ملے آئیں۔وہ بھی اُس دور میں اِس دور کی لگتی تھیں۔ الٹر ماڈرن۔ بہت سے لڑکوں کی نظر ان پر اٹھ رہی تھی۔ جب چلی گئیں تو ہمارا وہ ماڈرن کلاس فیلو شہزادہ بڑے فخرسے کہنے لگا؛”تم نے دیکھا میری ماں کیسی تھی۔“ اس کے دوست تو ہنس پڑے لیکن میں سوچتا رہا ماں کے حوالے سے ایسا جملہ کہنا بڑی بے غیرتی ہی ہو سکتی تھی۔
عمران سعید کا ہاتھ اور ہمارا ساتھ؛
میں نے 1979 ء میں گریجویشن کرکے کالج کو خیر آباد کہا۔ بعد میں میرے دونوں چھوٹے بھائی شہباز احمد حمید اور شاہد احمد حمید نے بھی اسی کالج سے تعلیم مکمل کی۔ میرا بڑا بیٹا محمد عمر شہزاد جو دنیا میں مجھے سب سے پیارا ہے اسی کالج سے بی ایس سی(معاشیات) کرکے امریکہ چلا گیا۔ جب عمر کالج میں آیا تو یہ مخلوط تعلیمی ادارہ بن چکا تھا۔ میری گریجویشن کے وقت زوال پذیر ہوتی یہ مادر علمی عمر کے دور طالب علمی پھر سے عروج کی جانب گامزن تھی۔ اس وقت مسٹر ”پیٹر آرما کوسٹ“Mr Peter Armacost امریکہ سے ریکٹر مقر ہو کر آئے تھے اور یہی وہ دور تھا جب قومیائے گئے کالج کو دوبارہ پریسبیٹرین چرچ کے حوالے کیا گیا تھا۔اس وقت کالج کو کچھ انتظامی معاملات بھی درپیش تھے جس کے لئے انہیں حکومت پنجاب سے رابطہ میں رہنا پڑتا تھا۔ ان مسائل کے حل کے لئے پنجاب کے وریز قانون راجہ بشارت صاحب کی سربراہی میں کمیٹی بنی تھی۔میں وزیر قانون پنجاب کاسٹاف افسر اور مشہود شورش پریس سیکرٹری تھے۔اس وقت تمام ملکی اور صوبائی اہم عہدوں پر ایف سی کالج کے فارغ ا تحصیل طالب علم تعینات تھے۔ جنرل پرویز مشرف صدر پاکستان تھے جبکہ طارق عزیز ان کے پرنسپل سیکرٹری تھے۔ چوہدری شجاعت حسین وزیر داخلہ تھے تو چوہدری پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ پنجاب تھے۔ اختر رندھاوا صاحب چیف سیکرٹری پنجاب تھے اور وزیر قانون کے سٹاف افسر اور پریس سیکرٹری سبھی fomanites ہی تھے۔ مجھے یاد ہے ایک بار ایک مٹینگ میں پیٹر آرما کوسٹ نے کہا تھا؛”it gives me great pleasure that everyone on impotrtant place is a formanite. am so proud. وقت گزر جاتا ہے یادیں رہ جاتی ہیں۔ ماضی کے سہارے ہی زندگی بسر ہوتی ہے۔ عجیب بات نہیں یہ۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔