کشمیریوں کے جذبہ حریت نے بھارت کو مدافعت پر مجبور کیا ،کشمیر پر پاکستان سفارتی جنگ کا آغاز کرے :آل پارٹیز کشمیر کانفرنس

کشمیریوں کے جذبہ حریت نے بھارت کو مدافعت پر مجبور کیا ،کشمیر پر پاکستان ...
کشمیریوں کے جذبہ حریت نے بھارت کو مدافعت پر مجبور کیا ،کشمیر پر پاکستان سفارتی جنگ کا آغاز کرے :آل پارٹیز کشمیر کانفرنس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے مشترکہ طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض فوج کی ظالمانہ کاروائیوں اور ہندوستانی تسلط کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کے جذبہ حریت نے بھارت کو مدافعت پر مجبور کر دیا ہے،کشمیر پر پاکستان سفارتی جنگ کا آغاز کرے،پارلیمانی سیاسی وفود باہر بھیجوائے جائیں،پاکستان بھارت کے ساتھ بات چیت کو کشمیر پر مذاکرات سے مشروط کرے۔حکومت پاکستان فوری طور پر سید علی گیلانی کی طرف پیش کردہ چار نکاتی ایجنڈے کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے عملی کارروائی شروع کرے۔مسئلہ کشمیر پر بین الاقوامی کشمیر کانفرنس طلب کرنے پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لانے، او آئی سی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس طلب کرنے کے لیے حکومت  فوری طور پر موثر اقداماتکرے ۔

ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام’’آل پارٹیز کشمیر کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق ، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے چیئرمین اور سینیٹر راجہ ظفر الحق، مسلم لیگ(ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین،وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق،تحریک انصاف آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری،ممتاز سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی، لیاقت بلوچ،سابق چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری،پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی،تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان نعیم الحق،مسلم لیگ (ضیاء)کے صدر اعجاز الحق،عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد،جماعت الدعوۃ پاکستان کے صدر پروفیسر حافظ محمد سعید ،جمعیت علمائے پاکستان(نورانی) کے سربراہ صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر،کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے سربراہ سید علی گیلانی کے نمائندہ غلام محمد صفی،قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ ،اہلسنت والجماعت پاکستان کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی و دیگر رہنماؤں نے کیا۔

حکومتی جماعت مسلم لیگ نواز کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے کہا ہےکہ آج کی اس اے پی سی کے اعلامیے میں یہ بات واضح طور پر لکھ دی جائے کہ بھارت کیساتھ پاکستان کے تعلقات کا راستہ کشمیر سے گزرتا ہے ،  اگر بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے آگے نہیں بڑھتا تو ہمیں کوئی ضرورت نہیں کہ ہم بھارت کیساتھ تعلقات بحال کریں۔ انہوں نے کہا کہ اب پوری دنیا کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کو ماننے لگی ہے اور اس کی بنیادی وجہ کشمیریوں کی لازوال جدوجہد ہے، وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کو اْن کی امنگوں کے مطابق استصوابِ رائے کے ذریعے بھارتی جبر و تسلط سے آزادی نصیب ہوگی اور وہ خود اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کے قابل ہونگے۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ اور قومی کشمیر کمیٹی کے چئیرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اہلِ کشمیر کے حوالے سے آج تمام مکاتبِ فکر کا یہ اجتماع اس بات کی واضح دلیل ہے کہ پوری پاکستانی قوم کے دل کشمیری عوام کیساتھ دھڑکتے ہیں۔ کشمیریوں کی قربانیوں نے آزادی کی جدوجہد میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ اقوامِ متحدہ کی قراردادیں کشمیریوں کو استصوابِ رائے کا حق دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ پوری قوم کا ایک متفقہ فورم ہے، وہاں تمام مکاتبِ فکر کے لوگوں کی نمائندگی بھی ہے، اس لیے پارلیمنٹ کے ذریعے ایک مشترکہ پالیسی بنائی جائے۔ ہمیں بین الاقوامی سطح پر بھی کشمیر کے حوالے سے لابنگ کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی اداروں کا اقوامِ عالم، بالخصوص اسلامی دنیا، کے مسائل حل کرنے کے حوالے سے کردار مایوس کن ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر اقوام متحدہ گونگا ،بہرہ ادارہ بن کر رہ گیا ہے ، ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر سرد جنگ ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے خطے کو ایٹمی جنگ سے بچانے کے لیے کشمیر کا پرامن حل ناگزیر ہے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کی انتہاء کر دی ہے،خود بھارت نے اعتراف کیا ہے کہ اس کی فوج کی حالیہ فائرنگ کے واقعات میں 60 کشمیر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں,اس بربریت پر دنیا اندھی اور گونگی بنی ہوئی ہے ،جس کے نتیجہ میں 200سو سے زائد کشمیر بچوں اور خواتین کو پیلٹ گن سے نشانہ بناتے ہوئے ان کی آنکھوں کی بینائی کو چھین لیا گیا ہے۔انسانی حقوق کے علمبردار کہاں ہیں؟نہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیااور نہ ہی او آئی سی متحرک ہوئی ہے، ہم نے وزیراعظم نواز شریف سے اپیل کی تھی کہ مسئلہ کشمیر پر وہ اہل پارٹیز کانفرنس بلاتے حکومت کی جانب سے کوئی اقدام نہ کرنے پر ہم نے یہ کانفرنس بلائی۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مسئلہ ثقافتی وفود اور فنکاروں کے آنے جانے سے حل نہیں ہوگا، ہم مذاکرات کے مخالف نہیں ہیں بلکہ ایسے مذاکرات کی شروعات کے لیے پیدل نئی دہلی جانے کے لیے تیار ہوں۔جس میں کشمیر کی آزادی پر بات چیت سرفہرست ہو۔کشمیر کے علاوہ مذاکرات وقت کا ضیاع ہے ،عالمی کشمیر کانفرنس طلب کی جائے۔پاکستان سفارتی جنگ کا آغاز کرے۔پارلیمانی سیاسی وفود باہر بھیجوائے جائیں۔سلامتی کونسل اور او آئی سی کے اجلاس منعقد کیے جائیں اور پاکستان بھارت کے ساتھ بات چیت کو کشمیر پر مذاکرات سے مشروط کرے۔حکومت پاکستان فوری طور پر سید علی گیلانی کی طرف سے پیش کردہ چار نکاتی ایجنڈے کہ کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کیا جائے،کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیاجائے،بھارتی افواج کشمیر سے دست بردار ہوں اور تمام اسیروں کو رہا کیا جائے اور حکومت پاکستان سید علی گیلانی کے اس فارمولے کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ ہم کشمیر کاز پر مشترکہ جدوجہد کا اعلان کرتے ہیں حکومت اپوزیشن جماعتوں سے اپیل ہے کہ وہ سیاسی اختلافات کو بالا ئے طاق رکھتے ہوئے کشمیر کاز کے لیے یکجا ہو جائیں۔حکومت پاکستان کشمیر کاز کے لیے جو بھی کوشش کرے گی سیاست سے بالا تر ہو کر تعاون کے لیے تیار ہیں۔مسئلہ کشمیر کو ترجیح اول قرار دیا جائے۔ہم حکومت پاکستان پر بھی زور دیتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک متفقہ پالیسی بنانے کے لیے ملک بھر کی قومی قیادت کو اکٹھا کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ اور ایک ایسی متفقہ پالیسی تشکیل دے جو حکومتوں کے آنے جانے سے تبدیل نہ ہو، بلکہ وہ ریاست کا ایک مستقل اصول ہو۔حکومت اس کے لیے ایک لائحہ عمل کا اعلان کرے۔

مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہاکہ حکومت نے کشمیر پر کچھ نہیں کرنا۔ موجودہ حکومت سے امید باندھنا خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے ،  کشمیر کے مسئلہ پر قوم کی رہنمائی اور نمائندگی کرنے کے لیے ہمیں خود اٹھناپڑے گا۔

امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ محمد سعید نے کہا کہ بھارت یہ سوچنا چھوڑ دے کہ وہ ظلم اور جبر کی بنیاد پر اہلِ کشمیر کو زیر کرلے گا، اس لیے کہ وہ یہ ظلم و ستم گزشتہ 69 سال سے روا رکھا ہوا ہے۔ کشمیریوں کے دل ہر وقت پاکستان کیساتھ دھڑکتے ہیں لیکن ہمارے بے حس حکمران کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے والے مودی سرکار سے دوستیاں نبھانے میں لگے ہوئے ہیں۔ جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوجاتا، بھارت کے ساتھ آلو پیاز کی تجارت سمیت ہر طرح کے تعلقات منقطع رکھے جائیں۔

ملی یکجہتی کونسل کے صدر اور جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے کہاکہ جب تک پاکستان کے حالات ٹھیک نہیں ہوتے ہم کشمیر کا مقدمہ کامیابی سے نہیں لڑ سکتے۔ ہمیں اپنے اندرونی حالات کو درست کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے اور ملک میں پھیلی ہوئی بدامنی ، غربت ، جہات، بے روزگاری اور لوڈشیڈنگ جیسے مسائل پر قابو پانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہاکہ کشمیری قوم نے بھارت سے آزادی اور پاکستان سے الحاق کے لیے جدوجہد کا حق ادا کر دیاہے۔ انہوں نے شہدا کے قبرستان آباد کیے ہیں لیکن ہم نے آج تک سیاست سیاست کھیلنے اور کشمیر پر جلسے جلوسوں کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ہمیں کشمیریوں کو یقین دلاناہوگا کہ ہم زبانی کلامی نہیں ، بلکہ عملی طور پر ان کے ساتھ ہیں۔

پیر اعجاز ہاشمی نے کہاکہ جماعت اسلامی نے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ زندہ رکھا۔ کشمیر کامسئلہ اقوا م متحدہ یااو آئی سی کا نہیں یہ پاکستان کا مسئلہ ہے اور اسے حل کرنے کے لیے پاکستانی قوم کو آگے بڑھنا ہوگا۔ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کی نازک صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے ہمیں وفود بنا کر اسلامی ممالک ، امریکہ اور یورپی یونین میں بھیجنے چاہئیں۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے خطاب میں کہاکہ کشمیری پاکستان کے لیے 70 سال سے قربانیاں پیش کر رہے ہیں اور تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ گزشتہ بیس دنوں میں کشمیریوں نے بھارت کے بدترین ظلم و جبر اور بربریت کا سامناکیاہے لیکن ہم آج تک کشمیر پر ہونے والے معاہدوں پر عملدرآمد کرانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔

پیر سید ہارون گیلانی نے کہاکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے لیکن یہ شہ رگ 70سال سے دشمن کے قبضے میں ہے اگر یہی صورتحال رہی تو پاکستان کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔ ہمیں نعروں اور دعووں سے آگے بڑھ کر عملی میدان میں کشمیریوں کی مدد کرناہوگی ۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -