اسرائیل نے 16 ہزار بھارتیوں کو بھرتی کرلیا، لیکن کس شعبے میں؟ تفصیلات سامنے آگئیں
تل ابیب (ڈیلی پاکستان آن لائن) حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد فلسطینی مزدوروں پر اسرائیل میں داخلے کی پابندی عائد ہونے کے بعد، 16 ہزار بھارتی تعمیراتی مزدوروں نے اسرائیل کے تعمیراتی شعبے میں جگہ سنبھال لی ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مرکزی اسرائیلی قصبے بیئر یعقوب میں ایک نئی آبادی کے زیرِ تعمیر علاقے میں کام کرتے ہوئے 35 سالہ راجو نشاد نے کہا کہ یہاں کام کرنے میں کوئی خوف نہیں ہے، حالانکہ ایئر ریڈ وارننگز کے دوران انہیں کبھی کبھار پناہ گاہوں میں بھاگنا پڑتا ہے۔ حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی تعمیراتی صنعت میں کام کرنے والے تقریباً 80 ہزار فلسطینی مزدوروں کو پابندیوں کا سامنا ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے اسرائیل نے ہزاروں بھارتی مزدوروں کو بھرتی کیا ہے، جو اپنے ملک میں کم اجرت کے مقابلے میں یہاں تین گنا زیادہ کمائی کر سکتے ہیں۔
بھارتی مزدور جیسے نشاد اور 39 سالہ سریش کمار ورما جو ریاست اتر پردیش سے تعلق رکھتے ہیں، کہتے ہیں کہ وہ اپنے خاندان کے لیے بہتر مستقبل کی خاطر اسرائیل آئے ہیں۔ نشاد نے کہا "میں مستقبل کے لیے بچت کر رہا ہوں اور سمجھداری سے سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔"
بھارت کی تیزی سے ترقی کرتی معیشت کے باوجود ملازمت کے مواقع کی کمی ہے، جس کی وجہ سے بھارتی مزدور دنیا بھر میں روزگار کے لیے جاتے ہیں۔ اسرائیل اور بھارت کے درمیان تعلقات کو مضبوط قرار دیتے ہوئے دہلی کی ڈائنامک سٹافنگ سروسز کے چیئرمین سمیر کھوسلا نے کہا کہ اسرائیل کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے بھارت ایک فطری انتخاب ہے۔
بینک آف اسرائیل کے تحقیق کار ایال آرگوو کے مطابق اسرائیل کی تعمیراتی صنعت اب بھی مزدوروں کی کمی کا شکار ہے۔ فلسطینی مزدوروں کی غیر موجودگی اور نئے بھارتی مزدوروں کی تعداد اب بھی کم ہونے کی وجہ سے تعمیراتی سرگرمیوں میں 25 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کمی کے باعث اسرائیل کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نئے مکانات کی فراہمی میں تاخیر ہو سکتی ہے۔