فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر580
حسن لطیف نے ایک طویل عرصہ فلمی دنیا سے وابستگی یا اس ماحول میں گزارا تھا۔ ’’جدائی‘‘ ان کی پہلی فلم تھی جو ۱۹۴۸ء میں شروع ہوئی مگر ۱۹۵۰ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ امین ملک کی اس فلم کے دو گانے سپرہٹ تھے۔ دراصل یہ فلم فلاپ ہوگئی تھی اس لیے اس کے گانے بھی مقبول نہ ہو سکے۔ کچھ ریڈیو پاکستان کی مہربانی بھی ہمیشہ فلم والوں کے شامل حال رہی جو اچھے ’’پاکستانی‘‘ فلمی نغمے پیش کرنا ایک گناہ عظیم سمجھتے تھے۔ ریڈیو کا یہ سوتیلے پن کا رویہ ہمیشہ برقرار رہا۔
ان کی دوسری فلم ’’پنجرہ‘‘ تھی۔ امین ملک کی یہ فلم بھی کامیاب نہ ہوئی مگر اس کے نغمات نے مقبولیت حاصل کی تھی۔ تنویر نقوی اور مظفر طاہر نے نغمات لکھے تھے۔ شاید یہ گانے آپ نے بھی سنے ہوں۔
فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر579 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
۱۔ اب نہ چھوٹے ساتھ۔ تمہارے ہاتھ مالک لاج ہماری (ملکہ پکھراج)
۲۔ کاہے کو من باورے ۔ امیدوں کے دیپ جلائے (اقبال بیگم)
۳۔ اجڑ گئی ہے پریت ۔ خوشی کے گیت میرا من کیا گائے۔
ہدایت کار امین ملک ہی کی ایک فلم ’’غیرت‘‘ کے لیے حسن لطیف نے بہت اچھی موسیقی بنائی تھی۔
۱۔ دل پہ جلنے کا نشان باقی ہے (ایس ایم باتش)
۲۔ آ۔۔۔جی بھر کے کر لے پیار(زینت بیگم)
۳۔ دیکھ میل جول کا میلہ ۔ ملا کیا ساتھی البیلا۔(سلمیٰ بیگم)
وہ فلمی صنعت کا ابتدائی اور بہت ’’غربت و افلاس‘‘ کا زمانہ تھا۔ فلمیں بنتی ہی نہیں تھیں اور جو برائے نام بنائی بھی جاتی تھیں تو محدود وسائل اور سہولتوں کے نہ ہونے کی وجہ سے بھارتی فلموں کے کھلے مقابلے میں گم ہو کر رہ جاتی تھیں۔
حسن لطیف کی ابتدائی فلمیں ماسٹر غلام حیدر، ماسٹر عنایت حسین، رشید عطرے، کواجہ خورشید انور جیسے عظیم موسیقاروں کے دور میں بنی تھیں اور انہوں نے اپنی کارکردگی کے باعث موسیقاروں کی صف میں اپنا مقام پیدا کر لیا تھا جو کہ بجائے خود کسی کارنامے سے کم نہیں ہے۔
خادم محی الدین کی فلم ’’آواز‘‘ میں حسن لطیف کے چند گانے بہت پسند کیے گئے تھے۔
۱۔ ساری دنیا دشمن ہے (منور سلطانہ)
۲۔ دل کی بات زباں پر میری آئے(منور سلطانہ)
۳۔ جب دل سے دل مل جائے (منور سلطانہ)
اس کے بعد ان کی فلم ’’دیوار‘ُ آئی مگر یہ فلم مقبول ہو سکی نہ اس کے گانے لیکن اسی سال خادم محی الدین کی سپنس فلم ’’مجرم‘‘ میں حسن لطیف للک نے اپنی موسیقی سے سب کو متوجہ کر لیا مثلا۔۔۔
۱۔ اے چاند آسماں کے ۔ مرے چاند سے کہنا (کوثر پروین)
۲۔ آج کوئی آئے گا ۔ پیار مرا شرمائے گا(کوثر پروین)
۳۔ اداس راتوں میں تیری یادیں (فضل حسین)
خادم محی الدین کی فلم ’’خزاں کے بعد ‘‘ میں حسن لطیف کی موسیقی پسند کی گئی۔
۱۔ کس نے مسکرا کے بدل دیا میرا افسانہ(زبیدہ خانم)
۲۔ پیار بھری محفل کا ہر ایک ترانہ ترا (زبیدہ خانم)
۳۔ گری بجلی جلا پھر آشیانہ اب کدھر جائیں(زبیدہ خانم)
۴۔ دل نہ لگانا کبھی دل نہ لگانا (زبیدہ خانم)
کراچی کی فلم ’’انوکھی‘‘ کے لیے ہیروئن شیلا رامانی اور موسیقار تمبرن کو بھارت سے بلایا گیا تھا۔ یہی لہری کی پہلی فلم بھی تھی۔ تمربرن فلم کے سات گانے بنا کر واپس چلے گئے تو باقی ماندہ دو گانے حسن لطیف نے بنائے تھے۔ یہ گانے بھی سنیے۔
۱۔ یہ فضا یہ رت سہانی
۲۔ یہ سماں یہ چاند تارے(نذیر بیگم)
۳۔ ترے ہونٹوں نے کہہ دیا (زبیدہ خانم)
فلم ’’دیار حبیب‘‘ کے موسیقار بھی حسن لطیف ہی تھے۔ اس فلم کے لیے حسن لطیف نے ایک نعت تخلیق کی تھی جو غیر فانی حیثیت اختیار کر گئی۔
شاہ مدینہ ۔ شاہ مدینہ ۔ یثرب کے والی ۔ سارے نبی تیرے در کے سوالی(یہ نعت سلیم رضا نے کورس میں گائی)
اس فلم کے چند اور گانے بھی مبقول ہوئے تھے۔
۱۔ یارب ترے بندے جائیں کہاں(زبیدہ خانم)
۲۔ پلکیں تو اٹھا نظریں تو ملا(فضل حسین، زبیدہ)
۳۔ دل کسی کو دیجئے۔ دل کسی کا لیجئے (زبیدہ خانم)
خادم محی الدین کی فلم ’’تنہا‘‘ کامیاب نہیں تھی مگر اس کا ایک تنہا گانا آج بھی لوگوں کو یاد ہے۔
تم سے یہ تمنا نہ تھی دل کو ٹھیس لگانے والے (سلیم رضا)
۱۹۵۹ء میں انہوں نے پہلی پنجابی فلم ’’لکن میٹی‘‘ کی موسیقی بنائی لیکن اس کے گانے مقبول نہ ہوئے مگر فلم ’’شمع‘‘ کی موسیقی پسند کی گئی۔
۱۔ ہائے ہائے یہ زمانہ ۔ کہے دیوانہ جسے چاہے
۲۔ عجب یہ جہاں ہے ۔ لہو سے پیار بھری داستاں
۳۔ اے نازنیں تجھ سا حسین ۔ ہم نے کہیں دیکھا نہیں
حسن لطیف نے ولی صاحب کی پنجابی فلم ’’سوہنی کمہارن‘‘ کی موسیقی بھی بنائی تھی مگر ان کی چند پنجابی فلموں میں سے کوئی ایک بھی موسیقی کے اعتبار سے کامیاب نہ کہلائی۔ ان کی چند مزید فلموں کے نام یہ ہیں۔
نذیر اجمیری کی عزت، امین ملک کی فلم سنہرے سپنے۔
یہ بھی ایک المیہ ہے کہ عزت کے فلاپ ہونے کی وجہ سے حسن لطیف کے یہ خوب صورت نغمے بھی نظر انداز کر دیئے گئے۔
۱۔ جھولا ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا نے جھلایا
۲۔ سزا دی ہے نصیبوں نے
۳۔ بولیے نہ بولیے ہم تمہارے ہولئے(جاری ہے )
فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر581 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں