حضرت غوث اعظمؒ نے ستر بار دعا فرمائی اور تاجرکی تقدیر میں لکھا حادثہ بدل گیا

حضرت غوث اعظمؒ نے ستر بار دعا فرمائی اور تاجرکی تقدیر میں لکھا حادثہ بدل گیا
حضرت غوث اعظمؒ نے ستر بار دعا فرمائی اور تاجرکی تقدیر میں لکھا حادثہ بدل گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نظام الدولہ)حوادثات زندگی کا حصہ ہوتے ہیں لیکن جو انسان اللہ اور اللہ والوں سے لو لگا لیتا اور انکی نگاہ و دست دعا سے فیض پاتا ہے تواللہ کریم اسکی تقدیر بدل دیتے ہیں اور حوادثات کے وقوع پذیر ہونے کے عمل کا رخ بدل دیتے ہیں۔وہ حادثہ جو اٹل ہوتا ہے اسکو حقیقت کی بجائے خواب میں رونما کردیا جاتا ہے۔یہ مالک کی مرضی ہے اوریہ بات حق پر مبنی ہے کہ رب العالمین اپنے محسنین و صادقین کی دعاؤں سے حوادثات اورتقدیر بدل دیتے ہیں ۔انبیاءو صحابہ کرام نے جس جس کے دست دعا بلند کیا اللہ کریم نے اس پر احسان فرمایا ۔اللہ سے قرب اور اسکی بارگاہ میں مقبول ہونے والے اولیا کرام کو بھی یہ وصف عطا ہوا کہ انہوں نے مخلوق خدا کی دادرسی کے لئے اللہ سے دعا کی تو مخلوق کے مصائب ٹل گئے۔محبوب ربانی حضرت غوث اعظمؒ کی حیات مبارکہ میں ایسے بے شمار واقعات ملتے ہیں کہ آپؒ کی نگاہ نے دلوں کو بدل دیا تودعا تقدیرکا پروانہ بن گئی۔آپؒ کے حقیقی مقام سے آپؒ کے اساتذہ بھی آشنا تھے اور مریدین کوآپؒ سے دعا کرانے کی نصیحت کرتے۔ایک بارآپؒ نے ایک ایسے تاجر کے لئے ستر بار بارگاہ الٰہی میں دعا فرمائی جس کی تقدیر میں قتل ہونا اور مال و اسباب لٹ جانا لکھا تھا ۔ ابو مظفر نامی ایک تاجر نے حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے استاد محترم حضرت سیدنا شیخ حماد ؒکی بارگاہ میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ حضور سو اشرفیاں اور اتنی قیمت کا سامان لیکر تجارت کیلئے قافلہ کے ہمراہ شام جا رہا ہوں ۔آپ سے دعا کی درخواست ہے۔ سیدنا شیخ حماد رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا” تم اپنا سفر ملتوی کردو اگر سفر کے لئے گئے تو ڈاکو تمہارا سارا مال لوٹ لیں گے اور تمہیں بھی قتل کر ڈالیں گے “تاجر یہ سن کر بڑا پریشان ہوا۔ اسی پریشانی کے عالم میں واپس آرہا تھا کہ راستے میں حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ملاقات ہوگئی ۔آپؒ نے ارشاد فرمایا” پریشان نہ ہو شوق سے ملک شام کا سفر کرو۔ انشاءاللہ سب درست ہو جائیگا “چنانچہ وہ قافلے کے ساتھ روانہ ہوگیا۔ اس کے کاروبار میں انتہائی نفع ہوا۔ ایک ہزار اشرفیوں کی تھیلی لیکر حلب پہنچا تواتفاقاً وہ اشرفیوں کی تھیلی کہیں رکھ کر بھول گیا۔ اسی فکر میں نیند نے غلبہ کیا اور سو گیا اور حالت نیند میں اسے ایک خوفناک خواب نظر آیا کہ ڈاکوو ں نے قافلے پر حملہ کرکے سارا مال لوٹ لیا اور اسے بھی قتل کر ڈالا ہے ۔خوف و دہشت کے مارے اس کی آنکھ کھل گئی۔ گھبرا کر اٹھا تو وہاں پر کوئی ڈاکو وغیرہ نہیں تھے۔ اب اسے یاد آیا کہ اشرفیوں کی تھیلی فلاں جگہ رکھی ہے۔ جلدی سے پہنچا تو تھیلی اسے مل گئی ۔خوشی خوشی بغداد شریف واپس آیا اور غور و فکر کرنے لگا کہ پہلے غوث اعظمؒ سے ملوں یا شیخ حماد سے۔ اتفاقاً راستے ہی میں شیخ حماد رضی اللہ تعالٰی عنہ مل گئے۔ دیکھتے ہی فرمانے لگے ” پہلے جاکر غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ملو کہ وہ محبوب ربانی ہیں ۔انہوں نے تمہارے حق میں ستر بار دعاء مانگی اس لئے تمہاری تقدیر بدل گئی ۔اللہ عزوجل نے تمہارے ساتھ ہونے والے واقعہ کو خواب میں تبدیل کردیا“ چنانچہ وہ غوث اعظمؒ کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا ”میں نے تمہارے حق میں ستر بار دعاء مانگی تھی جس کی بناء پر تم اپنے ساتھ ہونے والے حادثے سے محفوظ و مامون رہے“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -