آزاد اور خودمختا رلوگوں کو یہ علم نہیں ہوتا کہ دوسروں کے رویوں سے متاثر اور خوفزدہ کیسے ہوا جاتاہے،یہ لوگ کبھی بے سود جدوجہد میں ملوث نہیں ہوتے

 آزاد اور خودمختا رلوگوں کو یہ علم نہیں ہوتا کہ دوسروں کے رویوں سے متاثر اور ...
 آزاد اور خودمختا رلوگوں کو یہ علم نہیں ہوتا کہ دوسروں کے رویوں سے متاثر اور خوفزدہ کیسے ہوا جاتاہے،یہ لوگ کبھی بے سود جدوجہد میں ملوث نہیں ہوتے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:187
یہ لوگ دوسرے لوگوں کے رویوں کا بھی بخوبی تجزیہ کر سکتے ہیں۔ جو چیز عام لوگوں کے نزدیک بہت ہی پیچیدہ اور ناقابل فہم ہوتی ہے، وہ اسے چشم زدن میں نہایت واضح طو رپر دیکھ لیتے ہیں۔ عام طور پر جو مسئلہ عام لوگوں کے لیے بہت زیادہ بے چینی و پریشانی کا باعث ہوتا ہے، وہ مسئلہ ان کے لیے معمولی سی زحمت کاباعث ہوتا ہے۔ مسائل حل کرنے کے ضمن میں جذباتی انداز کی غیرموجودگی کے باعث یہ مسائل ان کے لیے قابل تسخیر ہو جاتے ہیں، جو عام لوگوں کے لیے ناقابل تسخیر ثابت ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے کردار اورشخصیت کے بارے میں بھی بصیرت اور ادراک کے مالک ہوتے ہیں اور انہیں فورا ًمعلوم ہو جاتا ہے کہ دوسرے لوگ انہیں کیا کہنے یا ان کے ساتھ کس طرح کا رویہ اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ دوسرے لوگوں کی ناراضی اور ناخوشی کو اپنے کاندھے اچکا کر نظرانداز کردیتے ہیں۔وہ مسائل اور پیچیدہ حالات کے حل کے ضمن میں کبھی بھی الجھن اور پریشانی کا شکار نہیں ہوتے بلکہ نہایت آسانی کے ساتھ ایک معقول اورکارآمد حل تلاش کر لیتے ہیں۔ وہ اپنی جذباتی دنیا میں موجود مسائل و معاملات پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کرتے۔ ان کی نظر میں ایک مسئلہ محض کامیابی کے حصول کے ضمن میں ایک رکاوٹ کی حیثیت سے سامنا آتا ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے ضمن میں اپنی کامیابی کی راہ ہموار کر لیتے ہیں۔ ان کے کردار اور شخصیت کی قدر اور وقعت صرف انہیں ہی معلوم ہوتی ہے،اس لیے وہ اپنے متعلق دوسروں کے رویوں کی قطعی پرواہ نہیں کرتے۔ ان کی یہ خوبی اور صلاحیت بہت مشکل سے ہی سمجھ آتی ہے کیونکہ اکثر لوگوں کی شخصیت اور کردار، بیرونی ماحول، افراد اور حالات و واقعات کے ذریعے تشکیل پاتاہے لیکن آزاد اور خودمختا رلوگوں کو یہ علم نہیں ہوتا کہ دوسرے لوگوں کے رویوں سے متاثر اور خوفزدہ کیسے ہوا جاسکتا ہے اور ان کی یہی خصوصیات دوسرے لوگوں کے لیے خوف کا باعث ہوتی ہے۔
یہ لوگ کبھی بے سود جدوجہد اور کوشش میں ملوث نہیں ہوتے۔ وہ اپنی اہمیت اور قدر ثابت کرنے کے لیے دھوم دھڑکے اور شان و شوکت کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ اگر ان کی جدوجہد اور کوشش تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے تو پھروہ جدوجہد اور کوشش میں ملوث ہوتے ہیں ورنہ بے سود کوشش اور جدوجہد کو وہ اختیار نہیں کرتے۔ وہ خواہ مخواہ اپنی جان نہیں گنواتے بلکہ عملی زندگی گزارتے ہیں۔ یہ لوگ فرض شناس ہوتے ہیں۔ دوسرے لوگوں کی کامیابی حاصل کرنے کے لیے انہیں مدد فراہم کرتے ہیں۔ وہ عام طور پر اورہمیشہ ان کاموں میں مصروف ہوتے ہیں جن کے باعث دوسرے لوگوں کو خوشیاں حاصل ہوتی ہیں اور ان کی زندگیاں بسر کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔ وہ سماجی تبدیلی کے لیے ہر اول دستے میں شامل ہوتے ہیں لیکن اپنی اس جدوجہد کے باعث وہ ہر روز مایوس ہو کر بیماری کے بستر پر لیٹ نہیں جاتے اور نہ ہی انہیں السر،سرطان، مرض دل اور جسمانی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔ وہ روایتی طرزعمل نہیں اپناتے۔ عام طور پر وہ نسلی، جنسی، معاشرتی، معاشی اور سیاسی امتیاز اور تعصب کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ یہ لوگ ظاہری سطح کے لوگ نہیں ہوتے جونظروں کے ذریعے لوگوں کو تولتے ہیں۔ بعض اوقات وہ بظاہر خودغرض اور خودپرست نظر آتے ہیں لیکن اپنا اکثر وقت وہ دوسروں کی خدمت گزاری میں گزارتے ہیں۔ کیوں؟ اس لیے یہی طرززندگی انہیں پسند ہے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -