جنسی ہراسانی کے الزامات پر ساجد خان کیا انتہائی قدم اٹھانے والے تھے؟حیران کن انکشاف
ممبئی (ویب ڈیسک) بھارت کے مشہور فلم ساز ساجد خان نے انکشاف کیا ہے کہ وہ خود پر لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات کے بعد انتہائی قدم اٹھانے والے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ساجد خان نے بالی ووڈ کی کئی مشہور فلمیں بنائی ہیں، 2018 میں فلم ساز پر ’’ہاؤس فل 4‘‘ کی شوٹنگ کے دوران جنسی ہراسانی کے الزامات سامنے آئے تھے جن کے بعد ساجد کی زندگی میں ایک طوفان برپا ہوگیا تھا۔
اس دور میں ’’ہیش ٹیگ می ٹو‘‘ کے تحریک کے بعد مختلف خواتین نے ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے جس کے بعد ان کی زندگی اور کیریئر کو ایک سخت دور سے گزرنا پڑا۔ ساجد خان کو میڈیا، عوام اور فلم انڈسٹری کی جانب سے بھی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
اتنے سال خاموش رہنے کے بعد بالآخر ساجد خان نے اپنی زندگی کے اس مشکل دور کے بارے میں بات کی ہے۔
ساجد خان نے انکشاف کیا کہ جنسی ہراسانی کے ان الزامات کے بعد انھوں نے کئی کئی بار خودکشی کے بارے میں سوچا۔ یہ وقت بہت مشکل تھا، میں کام سے محروم ہوگیا اور آمدنی نہ ہونے کے باعث مجھے اپنا گھر بیچنا پڑا اور کرائے کے مکان میں منتقل ہونا پڑا۔
فلمساز نے کہا کہ ان پر میڈیا کے ذریعے یک طرفہ مقدمہ چلایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ میری ماں نے ہمیشہ مجھے خواتین کا احترام کرنا سکھایا، میں نے کبھی کسی عورت کی بےعزتی نہیں کی اور نہ کبھی کروں گا لیکن اس عرصے میں میں نے خود کا تجزیہ کیا اور اپنی زندگی اور بات چیت کے انداز کو بدلنے کا فیصلہ کیا۔
ساجد خان کا کہنا تھا کہ کووڈ کے بعد انٹرٹینمنٹ انڈسٹری بہت بدل گئی ہے، جب بھی میں پروڈکشن ہاؤسز کے پاس گیا تو انہوں نے کہا کہ آپ کا نام ’’می ٹو‘‘ میں جڑا ہوا ہے اور ہم آپ کو سائن کرنے میں ہچکچاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک فلم پر کام شروع کرنا ہے لیکن انڈسٹری کی بے یقینی کا سامنا اب بھی ہے۔
ساجد خان نے کہا کہ میں نے خود کو سمجھایا کہ یہ میری زندگی کی کتاب نہیں، صرف ایک باب ہے۔ میں نے اپنی بہن فرح اور اپنی ماں کےلیے خودکشی کا ارادہ ترک کیا تھا۔ میری ماں کا انتقال 2024 میں ہوا، وہ میری سب سے بڑی سپورٹ تھیں۔ آج وہ ہوتیں تو مجھے دوبارہ کھڑا ہونے کی کوشش کرتے دیکھ کر خوش ہوتیں۔