ویلکم ٹو پاکستان۔۔۔ محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک
میرے سمیت اہل ِ پاکستان کی معلومات اور خبروں سے آگاہی کا واحد ذریعہ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان تھا پی ٹی وی کی مانپلی کا خاتمہ اس وقت ہوا جب الیکٹرونک میڈیا کا آغاز ہوا مقصد ٹی وی چینلز کے ساتھ بھارت سے اردو اور انگریزی میں نشریات دینے والے پیس ٹی وی سے واسطہ پڑا۔ صبح کے وقت روزانہ تلاوت قرآن کریم سننے کے ساتھ عہد حاضر کے نامور ڈاکٹر ذاکر نائیک کو سننے کا موقع ملا۔ عظیم مفکر اسلام کا اندازِ گفتگو اور قرآن، بائبل، توریت، اور ہندوؤں کی گیتا و مہا بھارت پران کی ریسرچ اور تقابل روایات پر ان کی گرفت نے بڑا متاثر کیا۔اپریل2000ء میں امریکہ میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کی عیسائیوں، نامور عالم ولیم کیمبل کے ساتھ کئی گھنٹے مناظرے نے میرے جیسے دین کے طالبعلم سمیت دنیا بھر میں اسلام سے دلچسپی رکھنے والوں کی توجہ خصوصی طور پر حاصل کی اس کی بنیادی وجہ پیس ٹی وی امریکی ٹی وی کا مناظرے کو دنیا بھرمیں براہِ راست دکھانا تھا،34ہزار سے زائد افراد نے اس تاریخی مناظرے کے بعد اسلام قبول کیا،حالانکہ بھارت میں ہندوؤں کے پنڈت کے ساتھ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ہزاروں افراد کے اجتماعات میں مناظرے اور ہندوؤں اور عیسائیوں کے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ہاتھوں اسلام قبول کرنے کا چرچا پہلے سے تھا۔ یہی وجہ تھی میرے دل میں شدید خواہش تھی اُمت مسلمہ کا ہیرو اور داعی ئ اسلام ڈاکٹر ذاکر نائیک کو پاکستان آنا چاہئے، کیونکہ میں نے جب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تقریروں اور مناظروں کو سننا شروع کیا تو اندازہ ہوا ڈاکٹر ذاکر نائیک کی گفتگو کا محور قرآن کریم اور سنت ِ رسولؐ کے گرد گھومتا ہے، میں دُعا کرتا تھا اللہ ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسا عالم فاضل مدارس پاکستان کو بھی دے جو فرقہ واریت سے اٹی ہوئی قوم کو سیدھے راستے پر چلنے کی تلقین کریں۔شنید ہے اب تک ایک ملین افراد ان کے ہاتھوں اسلام قبول کر چکے ہیں۔
میری خوشی دیدنی تھی جب مجھے پتہ چلا پاکستانی حکومت نے اُمت مسلمہ کی واحد امید اور عالم اسلام کے اکلوتے سپوت ڈاکٹر ذاکر نائیک کو پاکستان آنے کی دعوت دی ہے اور اس سے بھی بڑی خوشخبری ہے انہوں نے چار ہفتوں کے لئے پاکستان آنے کی دعوت قبول کرتے ہوئے تفصیلی شیڈول بھی جاری کر دیا ہے۔ مجھے دلی خوشی ہوئی جب معلوم ہوا حکومت پاکستان نے محترم مہمان کو سٹیٹ گیسٹ کا درجہ دے کر پاکستان آمد سے واپسی تک فول پروف سکیورٹی اور پروٹوکول جاری کر دیا ہے۔ اہل ِ پاکستان کی خوش قسمتی ہے ڈاکٹر ذاکر نائیک اپنے صاحبزادے شیخ فاروق نائیک کے ساتھ پاکستان تشریف لا چکے ہیں اھلاً و سہلاً ہر پاکستانی چشم براہ ہے ان کی سرکاری حکام اور اعلیٰ شخصیات مذہبی رہنماؤں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ شیڈول جاری ہو چکا ہے۔ پاکستان میں ہونے والے تمام اجتماعات پیس ٹی وی براہ راست دکھائے گا۔ پانچ اکتوبر کو پہلا پروگرام کراچی میں ہو گا، موضوع ہے ”قرآن کو سمجھ کر پڑھنا ضروری ہے؟“ڈاکٹر ذاکر نائیک کے صاحبزادے شیخ فاروق نائیک کا موضوع ہے ”ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے“۔
20اکتوبر اتوار کی شام جناح سٹیڈیم میں ”دعوت کے طریقے“ کے موضوع پر خطاب کریں گے۔فاروق ذاکر نائیک ”اسلام اور عیسائیت کے درمیان مماثلتیں“ کے موضوع پر اظہارِ خیال کریں گے۔ڈاکٹر ذاکر نائیک دورے کے دوران دو جمعتہ المبارک کے خطبات بھی دیں گے۔ پہلا خطبہ11اکتوبر کو بادشاہی مسجد لاہور موضوع ہو گا ”قیام الیل کی اہمیت“، 18اکتوبر کو فیصل مسجد میں دونوں خطبات ڈاکٹر ذاکر نائیک کے صاحبزادے شیخ فاروق نائیک دیں گے۔ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خطبہ جمعتہ المبارک کی تفصیل بھی جلد متوقع ہے۔
ہماری خوش قسمتی ہے دعوتِ دین میں عالمی پذیرائی حاصل کرنے والی عہد ساز شخصیت ڈاکٹر ذاکر نائیک اپنے صاحبزادے کے ساتھ پاکستان کے مہمان بنے ہیں ان کو دیکھنے اور اُن کو سننے کا موقع ہماری حکومت فراہم کر رہی ہے اللہ اُن کی حفاظت فرمائے اور اُن کو پاکستان لانے اور پروگرام کو عملی جامع پہنانے والوں کو جزائے خیر دے۔بعض حلقے بلاوجہ عالم اسلام کے درویش مبلغ کے دورے کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں خدا کا خوف کریں پوری قوم فرقہ واریت کے آفریت میں جکڑی جا چکی ہے ان حالات میں اگر کوئی قرآن درس کی دعوت لے کر آیا ہے اس کا استقبال کیجئے نہ ان کے لئے مسائل کھڑے کیجئے۔ لاہور، اسلام آباد میں ہونے والے پروگراموں میں شرکت یقینی بنانا چاہئے اہل پاکستان کے لئے عالمی مبلغ کو سننے اور سوال جواب کرنے کا سنہری موقع ہے نوجوانوں کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔18اکتوبر1965ء میں بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر ممبئی میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر ذاکر نائیک پیشے کے لحاظ سے ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں انہوں نے زندگی کو مشن کے طور پر اپناتے ہوئے تبلیغ دین کے ذریعے روحانی معالج بننے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے بھارت میں اِسی سلسلے میں اسلام ریسرچ فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی،اللہ نے قرآن کی محبت میں ان کی زبان میں ایسی تاثیر ڈالی اس نے سارے عالم اسلام میں دین ِ اسلام کی دعوت کی مٹھاس پھیلا دی ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک دنیا بھر کے سارے براعظموں میں اس سلسلے میں جا چکے ہیں۔2006ء میں بھارت میں ہندوؤں کے سب سے بڑے عالم روی شنکر کے ساتھ ان کا ”اسلام میں تصورِ خدا اور ہندو مذہب“ کے موضوع پر مناظرہ ہوا، جس کو پیس ٹی وی نے براہِ راست دکھایا اور تاریخی اجتماع میں لاکھوں افراد شریک ہوئے۔ہندو پنڈت کی ہار نے ہزاروں ہندوؤں کو ہندو ازم سے بیزار یا اور وہ مسلمان ہو گئے۔ مذہب اسلام کے ساتھ دیگر مذاہب کے مناظرے جاری رہے۔ 2012ء تاریخی کانفرنس میں دس لاکھ افراد شریک ہوئے تو ہندو ازم کے پیرو کاروں نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف سازشیں شروع کر دیں۔مودی کے کامیاب ہونے کے بعد انڈیا میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے لئے جگہ تنگ کر دی گئی ان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خوفزدہ ہندو حکومت نے ان کی جائیداد ضبط کر لی، ٹی وی چینلز پر پابندی لگا دی۔2014ء تک دنیا کی500اہم ترین شخصیات میں ان کا نام درج ہو گیا تھا۔2013ء میں متحدہ عرب امارات کے شیخ محمد بن راشد المکتوم نے انہیں بہترین مسلم شخصیت کا بین الاقوامی ایوارڈ دیا۔ 2014ء کو شارجہ کے حکمران ڈاکٹر سلطان نے شارجہ ایوارڈ سے نوازا۔2016ء میں ڈاکٹر ذاکر نائیک ڈھائی کروڑسے زیادہ لائق حاصل کر چکے تھے ان پر دہشت گردوں نے حملے شروع کئے، مودی حکومت نے ان کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ سنایا تو ڈاکٹر ذاکر نائیک ملائیشیا میں جا ٹھہرے۔ اللہ کا شکر ہے ملائیشیا نے بغیر کسی دباؤ کے ان کو شہریت دی ہے تبلیغ اسلام کا کام وہاں بیٹھ کر پوری دنیا میں کر چکے ہیں رمضان المبارک سے حج تک سعودیہ میں رہے ہیں اب پاکستان آچکے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک اُمت مسلمہ کی آخری اُمید ہیں اللہ اُنہیں سلامت رکھے تاقیامت رکھے۔پاکستانی حکومت کی طرف سے بھی اعلیٰ ترین ایوارڈ دیئے جانے کا قومی امکان ہے۔
٭٭٭٭٭