کرکٹ اور بھارتی ہٹ دھرمی

  کرکٹ اور بھارتی ہٹ دھرمی
  کرکٹ اور بھارتی ہٹ دھرمی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کچھ سنا آپ نے؟ پاکستان چوتھے بلائنڈ ٹی20 کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں بنگلہ دیش کو شکست دے کر عالمی چیمپئن بن گیا ہے۔ پاکستان کے شہر ملتان میں چوتھے بلائنڈ ٹی20 ورلڈ کپ کا فائنل کھیلا گیا جس میں بنگلہ دیش نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 139 رنز بنائے اور قومی ٹیم کو جیت کے لیے 140 رنز کا ہدف دیا۔ پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم نے 140 رنز کا ہدف بغیر کسی نقصان کے 10.2 اوورز میں ہی پورا کرکے چوتھا بلائنڈ ٹی20 ورلڈ کپ اپنے نام کر لیا۔ 

میں جب بھی یہ سنتا ہوں کہ ہمارے ملک کی بلائنڈ کرکٹ ٹیم نے فلاں کارنامہ سرانجام دیا ہے یا ہماری خواتین کی کرکٹ ٹیم نے فلاں میچ جیتا ہے یا فلاں ٹورنامنٹ اپنے نام کر لیا ہے اور دوسری طرف جب میں اپنی قومی کرکٹ ٹیم کا حال دیکھتا ہوں اور کرکٹ میچوں میں اس کی ناکامیوں کی گنتی کرتا ہوں تو پتا نہیں کیوں دل میں یہ خواہش جنم لیتی ہے کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ ہم عالمی کرکٹ کپ اور دوسرے عالمی حیثیت کے حامل ٹورنامنٹس میں اپنی اصل ٹیم کے بجائے بلائنڈ کرکٹ ٹیم بھجوا دیا کریں یا خواتین کی ٹیم کو بھجوا دیا کریں۔ بڑا عجیب معاملہ ہے اور یہ سوچ کر اور بھی عجیب لگتا ہے کہ دوسرے ممالک کی ٹیمیں میچ یا ٹورنامنٹ کھیلنے کے لیے اتنا تیار ہو کر آتی ہیں کہ بعض اوقات ہارے ہوئے میچ کو بھی جیت میں تبدیل کر لیتی ہیں اور ہماری کرکٹ ٹیم ایسی ہے کہ جب یہ یقین ہو جاتا ہے کہ ہم یہ میچ جیت جائیں گے اس وقت ان کی وکٹیں خزاں رسیدہ پتوں کی طرح ایک کے بعد ایک ایسے گرنا شروع ہوتی ہیں کہ ہم جیتا ہوا میچ بھی ہار جاتے ہیں۔ اس ناقص کارکردگی اور ان مسلسل ناکامیوں کی وجوہات کیا ہیں اور ان وجوہات کو کیسے دور کیا جا سکتا ہے؟ اس بارے میں بہت سے لوگوں نے بات کی۔ کرکٹ کے ایکسپرٹ بھی اس پر بات کرتے رہتے ہیں۔ میں نے بھی اپنے ایک دو کالموں میں اس کا ذکر کیا۔ میرے خیال میں تو صرف اور صرف معاملہ سنجیدگی کا ہے اور پریکٹس اور تیاری کا ہے۔ ہمارے کھلاڑی نہ تو سنجیدہ نظر آتے ہیں اور نہ ہی ان کی پریکٹس اور تیاری اس لیول کی ہوتی ہے کہ دوسری عالمی سطح کی ٹیموں کے ساتھ کھیل سکیں اور کھیل کر پھر وہ ٹورنامنٹ اپنے نام بھی کر سکیں۔ پہلے بھی کسی کالم میں ذکر کیا تھا کہ ہم جب ایک میچ جیتنے پر اپنی ٹیم اور کھلاڑیوں پر داد و تحسین کے ڈونگرے برسانا شروع کر دیتے ہیں اور انہیں مبارکبادیں دینا شروع کر دیتے ہیں تو وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے پتا نہیں کیاکمال کر دیا ہے۔ یہیں سے معاملہ خراب ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ معاملات خراب ہونے کی دوسری وجہ اس طرح کے نغمے اور شعر بھی ہیں جن میں یہ کہا جاتا ہے کہ تم جیتو یا ہارو ہمیں تم سے پیار ہے۔ ارے بھائی وہ ہاریں گے تو ہمیں ان سے پیار کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ ہارنے کا مطلب ہے ملک اور قوم کی ساکھ خراب کرنا۔ اس پر انہیں پیار کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ 

میرا آج کا موضوع یہ نہیں تھا جس پر بات شروع کر دی‘ ہماری بلائنڈ کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ جیت گئی تو چاہا کہ  اپنے قارئین کو مبارکباد دے دوں۔ آج میں بات کرنا چاہ رہا ہوں کرکٹ میں بھارت کی بڑھتی ہوئی ہٹ دھرمی اور دہشت گردی کی۔ میں اسے سپورٹس دہشت گردی کا ہی نام دوں گا کیونکہ بھارت کی حکومت اور بھارتی کرکٹ بورڈ‘ دونوں کھیلوں کے معاملے پر سیاست کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتے۔ اب بھی جبکہ پاکستان میں کرکٹ چیمپئنز ٹرافی کا ٹورنامنٹ ہونے جا رہا ہے تو بھارت کی طرف سے اس میں شرکت سے اس بنیاد پر انکار کر دیا گیا ہے کہ سکیورٹی کا مسئلہ ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کے حکام میں سے کوئی مجھے اس سوال کا جواب دے گا کہ بھارت میں کیا سکیورٹی کا مسئلہ نہیں ہے؟ ابھی آج کی خبر ہے کہ بھارتی شہر اگرتلہ میں انتہا پسند ہندوؤں نے بنگلہ دیش کے فونصل خانے پر دھاوا بول دیا۔ بھارت کی ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا کے سربرہ بال ٹھاکرے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے بھارت میں جا کر کھیلنے کے خلاف نہ صرف بیانات دیتے رہے‘ بلکہ عملی اقدامات بھی کرتے رہے۔ ان سکیورٹی خطرات کے باوجود پاکستان کی کرکٹ ٹیم بھارت جا کر نہ صرف ورلڈ کپ کھیلتی رہی بلکہ دوسرے ٹورنامنٹ میں بھی حصہ لیتی رہی ہے۔ تو کیا سکیورٹی کا مسئلہ صرف بھارت کی ٹیم کے لیے ہے؟ کسی اور ٹیم کے لیے نہیں؟ باقی ساری ٹیموں نے بھی تو یہیں آ کر کھیلنا ہے۔ تو کیا ان کے لیے سکیورٹی کا کوئی معاملہ نہیں صرف بھارت کو خطرہ ہے؟

 اصل مسئلہ یہ ہے کہ بھارت جہاں کشمیر کے حوالے سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے‘ جہاں اس نے پچھلے 10 برسوں میں کوئی سارک سربراہی کانفرنس نہیں ہونے دی‘ جہاں وہ اپنے ہر پڑوسی پر دھونس جماتا رہتا ہے اور انہیں نیچا دکھانے کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتا‘ اسی طرح بھارتی ہندو انتہا پسند حکومت اور اس سے بھی زیادہ ہٹ دھرم بھارتی کرکٹ بورڈ کرکٹ  سپورٹس انتہا پسندی بلکہ دہشت گردی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ کہتے ہیں کہ کھیل خیر سگالی کا ذریعہ ہوتے ہیں‘ اور جہاں سفارتی حوالے سے معاملات طے نہ ہو رہے ہوں وہاں بعض اوقات کھیل خیر سگالی کے ذریعے آگے بڑھنے کا راستہ فراہم کر دیتے ہیں‘ لیکن یہ بات نہ بھارتی حکومت کے دماغ میں آتی ہے نہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے ارباب بست و کشاد اس حوالے سے کچھ سننا پسند کرتے ہیں۔

 خوشی کی بات یہ ہے کہ اس بار پاکستان کی جانب سے بھارتی سپورٹس ہٹ دھرمی کا منہ توڑ جواب دیا جا رہا ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ اگر بھارت پاکستان میں آ کر نہیں کھیل سکتا تو پاکستان کی کرکٹ ٹیم بھی بھارت جا کر نہیں کھیلے گی۔ بھارت اگر پاکستان میں منعقد ہونے والے ٹورنامنٹ کے لیے نیوٹرل جگہ پر کھیلنے کی ضد کرے گا تو پاکستان کے لیے بھی اسے ویسا ہی بندوبست کرنا پڑے گا۔ بھارتی ہٹ دھرمی کا اس سے بہتر علاج اور کوئی نہیں ہو سکتا۔ لاتوں کے بھوت ظاہر ہے باتوں سے نہیں مانتے۔ آخر میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ بھارت کا مسئلہ سکیورٹی نہیں ہے یہاں پاکستان میں ہر ٹیم کو وزیر اعظم سے بھی بہترسکیورٹی دی جاتی ہے۔ بھارت کا مسئلہ پاکستان ہے۔ مجھے حیرت ہوتی ان لوگوں پر جو اس کے باوجود بھارت سے دوستی کا دم بھرتے ہیں۔

مزید :

رائے -کالم -