آئی ٹی ٹیکنالوجی کی بندش کی بجائے مقابلے کی ضرورت!
اہم معاملے کی طرف آنے سے پہلے میں ذاتی سروے بتاتا ہوں،قارئین اور دوستوں سے درخواست کروں گا اس کی خود تصدیق کرنے کی کوشش کریں۔میرا تجربہ ہے پاکستان کی یونیورسٹیوں اورکالجز سے سالانہ لاکھوں کی تعداد میں بچے بچیاں فارغ ہو رہے ہیں،جہاں تک کی سب تصدیق کریں گے۔ واقعی ایسا ہی ہے؟اس حوالے سے میرا سوال ہے کیا لاکھوں کی تعداد میں تعلیمی اداروں سے فارغ ہونے والے طلبہ طالبات کے لئے ہمارے وطن ِ عزیز میں روزگار ہے؟اس کا جواب بھی یقینا سب کے پاس ہے،ہر گز نہیں جہاں تو مقابلہ پہلے سے ملازم افراد کو نکالنے کا چل رہا ہے اس کے لئے حکومت آئی ایم ایف کے شکجے میں ہے، سرکاری بوجھ کم کرنے کے لئے سرکاری ملازموں کی عمر60سال سے کم کر کے55سال کرنے کا فیصلہ ہوا ہے،کچھ اداروں میں عمر60 سال سے بڑھانے کے حوالے سے آج کی نشست میں بات نہیں ہو گی اس پر اتنا کہہ سکتا ہوں کہ60 سال سے کم کر کے 55سال کرنا مجبوری ہے حکومت کی تو 60سال سے65 یا 68 کرنا بھی مجبوری ہو سکتا ہے؟اگلا سوال بنتا ہے لاکھوں تعلیم مکمل کرنے والے بچے بچیاں کہاں جاتے ہیں؟اِس کا بھی جواب تقریباً سبھی کے پاس ہے جن کا دا لگ رہا ہے وہ بیرون ملک جا رہے ہیں تھوڑی تعداد پرائیویٹ کمپنیوں میں اپنی تعلیم سے کم تر ملازمت کرنے پر مجبور ہیں اگر جائزہ لیا جائے تو محتاط اندازے کے مطابق باہر جانے اور نجی اداروں کی ملازمت کرنے والوں کی تعداد اوسط ً20 سے 25 فیصد تک ہے۔اگلا سوال کر لیں یا بقیہ 70سے75فیصد طلبہ و طالبات کی مصروفیت کیا ہیں؟اس کی بھی تصدیق ہوئی ہے 60 سے 65فیصد بچے آئی ٹی سے وابستہ ہیں اس حوالے سے آپ جس بچے سے بھی سوال کر لیں، کیا کر رہے ہیں؟اُس کا جواب ہوتا ہے میں گھر میں کام کر رہا ہوں۔ دلچسپ انکشاف ہے10فیصد کم پڑھے لکھے والدین بھی اپنے بچے بچییوں کی مصروفیت سے لاعلم ہیں ان کے پاس اتنا جواب ہے کمپیوٹر پر ساری رات کام کرتے ہیں دن میں سوتے ہیں، جن والدین کو پتہ ہے ان کے بچے نے کمپیوٹرکی تعلیم حاصل کی جن کے پاس وسائل ہیں انہوں نے پروڈکشن ہاؤس بچے کو بنا دیا ہے اور بچہ ساری رات اس کا ہو کر رہ گیا ہے،میری باتوں سے جن کو اتفاق نہ ہو وہ اپنے گلی محلے،گرد و نواح میں ضرور تصدیق کر لیں اور نظرآنے والے بچوں سے پوچھیں بیٹا آپ نے تعلیم مکمل کر لی تھی کیا کر رہے ہو، جاب ملی ہے اس کا جواب ہو گا انکل میں گھر میں اپنا کام کررہا ہوں اس بحث میں نہیں پڑتے کیا کام کر رہے ہیں؟کیسے کما رہے ہیں؟البتہ ایک بات طے ہے سب طلبہ و طالبات جن کو میں نے60 سے65 فیصد کم از کم قرار دیا ہے جدید آئی ٹی ٹیکنالوجی سے وابستہ ہیں اسی کے ذریعے بیرون ممالک کی کمپنیوں سے وابستہ ہیں۔ المیہ کہہ لیں یا بدقسمتی، ہماری موجودہ حکومت ہو یا سابق حکومتیں ان کو اتنی فرصت ہی نہیں ہے وہ سوچ کر ہماری نئی نسل کن کن چکروں میں پھنستی جارہی ہے، یقینا بچوں کا کوئی قصور نہیں جب ان کا یقین ہو جائے ان کا پاکستان میں کوئی مستقبل نہیں ہے تو وہ باہر دوڑیں گے یا پھر آئی ٹی کے ساتھ وابستہ ہوں گے اور یہودی لابی کے پھیلائے ہوئے جال کا حصہ بنیں گے جہاں ان کو ڈالر بھی ملیں گے اور مصروفیت بھی۔ آئی ٹی کے ذریعے کیسے کما رہے ہیں ان کا مختصر اگر جواب دیا جائے جیسے یوٹیوبر کما رہے ہیں اسی طرح کے ملتے جلتے مغربی لابی کے جال میں پھنس کر ان کی مرضی کے کھیل کا حصہ ہیں۔راتوں کو کام کرنے والے دین سے دور ہی نہیں ہو رہے اپنی صحت کا بیڑا غرق کر رہے ہیں، والدین اور رشتے داروں سے بیگانہ ہو رہے ہیں۔
نئی نسل سمیت بڑی کمپنیوں کو دنیا بھر سے رابطے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے استعال کی ضرورت رہتی ہے اس کے لئے جدید سے جدید آلات کا حصول کمپنیوں کے لئے ترجیح رہتی ہے،افسوسناک عمل یہ ہے ہماری حکومتیں وہ موجودہ ہوں یا سابق انہوں نے اپوزیشن کے حربوں کا مقابلہ کرنے کی بجائے اسی طرح کا طرزِ عمل اپنایا ہے جیسے پی ٹی آئی حکومت نے جدید آئی ٹی پروگرام جیسے سوشل میڈیا کا نام دیا گیا ہے اس کو بہتر اور افراد کی پروموشن اور اپوزیشن کو زیر کرنے کا ذریعہ بنایا، کوئی مانے یا نہ مانے آٹھ فروری کے انتخابات میں اتنی ساری پابندیوں کے باوجود ان کی فتح سوشل میڈیا کے استعمال کا نتیجہ ہے۔ اس پروپیگنڈے کو درست مان لیں یا جھوٹا قرار دے لیں یہ بحث مقصود نہیں ہے۔ دانشور کہتے ہیں پابندیاں مسائل کا حل نہیں ہیں یہ خود ایک مسئلہ ہیں، دور آمرانہ ہو یا نام نہاد، جمہوری پابندیاں ہمیشہ افواہوں،فیک نیوز، ڈس انفارمیشن کو جنم دیتی ہیں، موجودہ حکومت کا المیہ بھی یہی ہے اس نے بھی پتھر کا جواب دینے کے لئے پتھر اُٹھا رکھا ہے،حل نکالنے اور مقابلہ کرنے کی بجائے پی ٹی آئی کے پھیلائے ہوئے جال میں پھنستی جا رہی ہے آج کل میں تازہ ترین فیک نیوز کے حوالے سے لائے جانیوالے بل میں سزا کے علاوہ پانچ سے دس لاکھ جرمانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ میری رائے میں یہ حل نہیں ہے آج یہ جال مخالفوں کے لئے، کل آپ خود اس میں پھنسیں گے۔ حکومت نے پہلے دن سے ہی غلط سمت کا تعین کر رکھا ہے فائروال کا استعمال کر کے دیکھ لیا اب وی پی این پر پابندی، اسلامی نظریاتی کونسل سے وی پی این کو غیر شرعی قرار دلانے کا عمل سوائے علماء اکرام کی تضحیک سے بات آگے نہیں بڑھی۔ قارئین کے لئے عرض ہے فائر وال سے قوم، بچے بچیاں اور عوام آگاہ ہو گئی ہے یہ وہ ہتھیار ہے جب کسی سوال کا جواب نہ ہو، کسی مسئلے کا حل نہ ہو تو فائر وال کا ہتھوڑا چلایا جائے۔ وی پی این کیا ہے؟وی پی این ایک ٹنل ہے جو دو کمپیوٹر کے درمیان ٹنل ڈیٹا کو تھرڈ پارٹی کے ہاتھ لگنے سے بچاتی ہے۔ ایک سوال اٹھتا ہے کیا حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا کے آگے فائر وال، وی پی این پر پابندی صرف ہمارے ملک میں ہی ہے یا کسی اور ملک میں بھی۔
اس کا جواب ہے چائنہ، ایران، کیوبا، سعودیہ انٹرنیٹ سنسر شپ سسٹم موجود ہیں جو ممنوعہ ویب سائٹ تک رسائی کو مشکل بنا دیتے ہیں۔وی پی این کام کیسے کرتا ہے اس کے فوائد کیا ہیں، نقصانات کیا ہیں اس بحث میں پڑے بغیر بتاتا چلوں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں غیر قانونی یا غیر رجسٹرڈ شدہ وی پی این پر پابندی راز داری کے حق کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
250سے زائد اعلیٰ تعلیم سے متعلق تسلیم شدہ یونیورسٹیوں کی تشکیل،178 فیصد آئی ٹی برآمدات میں اضافہ اور مزید کے قیام سمیت100 سے زیادہ سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک بنانے کا منصوبہ بنایا جا چکا ہے۔ افسوس کے سیاسی تناظر میں مخالف پروپیگنڈے کو کم کرنے کے لئے سوشل میڈیا فائر وال بنانے کے لئے39 ملین روپے خرچ کر چکی ہے اسی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کاروں کو لانے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ ایکس جیسی سوشل میڈیا سائٹس پر پابندی۔ واٹس اپ، یو ٹیوب،انسٹا گرام کی رفتار سستے ہونے، وی پی این کے ضابطے کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں، حکومتی اہداف کو پورا کرنا ہی ناممکن نہیں ہو گا، آئی ٹی کمپنیاں ملک چھوڑنا شروع ہو گئی، گھروں میں بیٹھے لاکھوں طلبہ اور پروڈکشن سے وابستہ لاکھوں نوجوان بددِل اور بیروزگار ہونا شروع ہو رہے ہیں ان کا کام رُک گیا ہے اور کوئی کام انہیں آتا نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا آئی ٹی پارک میں چھ یونیورسٹیوں کے قیام کے اعلان کا غیر مقدم کیا جانا چاہئے مگر گھروں کی یونیورسٹیوں میں راتوں کے راہی بننے والے کروڑوں نوجوانوں کو بے روزگار ہونے سے بچانے کی ضرورت ہے حالات اِس نہج پر پہنچ چکے ہیں کروڑوں نوجوان نہ ملک سے باہر جا سکتے ہیں اور نہ ملک میں ریڑھی لگانے کے قابل ہیں، انٹرنیٹ کو وسعت دینے کی ضرورت ہے نہ کہ پابندیاں لگانے کی۔
٭٭٭٭٭