چمن میں ہو گئے بے اختیار ہم ہی کیوں۔۔۔
نگاہِ وقت میں مثلِ غبار ہم ہی کیوں
بکھر رہے ہیں سرِ رہ گزار ہم ہی کیوں
جگر کے خون سے ہم نے ہی اس کو سینچا تھا
چمن میں ہو گئے بے اختیار ہم ہی کیوں
نہ جانے کیا ہو جب احساس ہو کبھی تم کو
تمھارے ظلم و ستم کے شکار ہم ہی کیوں
خدا کرے کہ یہ تیری سمجھ میں آجائے
کہ کر رہے ہیں تِرا انتظار ہم ہی کیوں
قصور وارِ محبّت تو کتنے ہیں راغبؔ
عذابِ ہجر کے زیرِ حصار ہم ہی کیوں
کلام :افتخار راغبؔ (ریاض، سعودی عرب)