بجلی کے جان لیوا جھٹکے، خطرے کی گھنٹی؟

بجلی کے جان لیوا جھٹکے، خطرے کی گھنٹی؟
بجلی کے جان لیوا جھٹکے، خطرے کی گھنٹی؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

آج کل سوشل میڈیا پر اطلاع عام کی جا رہی ہے پاکستان میں سات چیزیں عوام کے لئے مہنگی ہیں ان میں بجلی،گیس، گاڑی، پٹرول، گھر، علاج اور سفر۔ ان کو زیادہ تر ہم یوٹیلٹی بلوں کی مد میں لیتے ہیں یہی وہ چیزیں ہیں، جنہوں نے سفید پوش خاندان کا بھرم توڑ دیا ہے اور غریب خاندانوں کا بھرکس کال کے رکھ دیا ہے یہی سات چیزیں ہیں جن کے حوالے سے کہا جا رہا ہے سات چیزی پوری کرنے کے لئے عام تو عام خواص کی مہینہ بھر کی مزدوری اور تنخواہ کم پڑ رہی ہے۔سات چیزیں ہمارے سیاستدانوں، بیورو کریٹس، اعلیٰ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے لئے بالکل فری ہیں اس کی وجہ سے ہر گزرے دن میں عوام اور سیاستدانوں، بیورو کریٹ میں فاصلے بڑھ رہے ہیں۔ موجودہ حکومت نے اخباری دعوؤں کے مطابق37فیصد مہنگائی کو کم کر کے 18فیصد کر دیا ہے، عملاً ہمیں کچھ نظر نہیں آ رہا۔ پٹرول چھ ماہ میں تین دفعہ سستا کیا ہے اور دو دفعہ مہنگا کیا ہے۔پٹرول جس دن سستا کیا جاتا ہے اسی دن بجلی چار روپے فی یونٹ مہنگی کر دی جاتی ہے،بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور حکومت کا رویہ دونوں کا ٹکراؤ ہر آنے والے دن میں بڑھ رہا ہے۔اس سال گرمی نے جو ریکارڈ بنائے ہیں وہ اپنی جگہ مگر جو ریکارڈ حکومت نے آئی ایم ایف کے حکم پر ہفتہ وار بجلی کے نرخوں میں اضافے کے بنائے ہیں اس کی بھی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔افسوس اس بات پر ہوتا ہے آئی ایم ایف حکومت کو ریونیو بڑھانے کا ٹاسک دیتی ہے اس کے لئے لانگ ٹرم پلاننگ بنانے کی بجائے عوام سے براہ راست ٹیکس وصولی کا آسان راستے کا استعمال شروع کر دیتی ہے اس کے لئے سرکاری ملازمین سے کٹوتی، پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اور سب سے بڑھ کر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام پر اس ہفتے جو بجلی بم گرائے ہیں اس سے نہ چاہتے ہوئے بھی تمام چیزوں کے نرخ بڑھا دیئے گئے ہیں۔بجلی کی قیمت میں 3.75 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے سے عوام پر46 ارب60کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔نیپرا کے مطابق عوام سے جون میں اضافی 1.90 جبکہ جولائی، اگست میں بالترتیب93پیسے فی یونٹ وصول کیے جائیں گے۔ وفاقی وزیر بجلی نے عوام کو خبر دی ہے ساماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ جو اگلے تین ماہ کے بلوں پر عائد ہوئی ہے رواں مالی سال2023-34ء کی دوسری ساماہی میں 2.75 روپے تھی یہ سلسلہ جولائی سے ستمبر تک جاری رہے گا اس سارے مکروہ دھندے کے پیچھے آئی پی ٹیز کار فرما ہے جو معاہدے کیے گئے ہیں اس کا فائدہ تو چند سیاستدان،بیورو کریٹ جو آئی پی پیز کے مالکان ہیں اٹھا رہے ہیں، سزا پوری قوم کو دی جا رہی ہے ماضی قریب میں آزاد کشمیر کی عوام نے جس طرح سڑکوں پر آ کر اپنے مطالبات تسلیم کروائے ہیں، حکمرانوں کو ڈرنا چاہئے اس وقت سے۔ کہا جا رہا ہے آزاد کشمیر کے عوام کو سڑکوں پر لانے میں بیرون ممالک سے سازش کی گئی ان کو وسائل فراہم کیے گئے، میں یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہوں۔عوام آزاد کشمیر کے ہوں یا گلگت بلتستان کے یا سندھ کے دور دراز علاقوں کے، ان سب کا درد مشترکہ ہے حکومت پاکستان کا آزاد کشمیر کی عوام کے سامنے گھٹنے ٹیکنے  کو درست عمل تسلیم نہیں کرتا ناقص حکمت عملی قرار دوں گا، حکمرانوں کی دوعملی کھل کر سامنے آ رہی ہے۔آزاد کشمیر میں تین روپے یونٹ اور100یونٹ سے اوپر5روپے اور 200 سے اوپر 10 روپے یونٹ دیں گے تو پاکستانی عوام جو کرب میں مبتلا ہے یوٹیلٹی بلز نے ہر عمل اذیت ناک بنا دیا ہے ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔ آزاد کشمیر کے بعد خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کی دھمکیاں یقینا کے پی کے کی عوام کی بھرپور ترجمانی ہیں،جس انداز میں خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر نے جلوس نکال کر گرڈ سے خود بجلی چلائی اب وزیراعلیٰ نے  لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے،حکمران کیسے روکیں گے پنجاب میں جو واپڈا کی بدمعاشی جاری ہے میں اگر صرف لاہور کی بات کروں یا کہہ لیں مثال کے لئے جون کے اپنے گھر کے بلوں کی کہانی بتا دیتا ہوں، 252 یونٹ کا بل 10336 روپے آیا ہے، تین جون کو بل آیا تو میں نے چھوٹے سے کاغذ کے ٹکڑے کو دیکھا تو نمایاں نظر آیا، 253 یونٹ استعمال ہوئے ہیں، بل دیکھا تو مقررہ تاریخ تک 10336 اور تاخیر سے جمع کرانے پر 11174 روپے لکھا تھا،  میں نے تفصیل چیک کی تو صرف شدہ یونٹ 253، قیمت بجلی 6866.69 روپے، فیول ایڈجسٹمنٹ 232.65، ایف سی سرچارج 817.19، کواٹر لی ٹیرٹ ایڈجسٹمنٹ 695.55، محصول بجلی113.43، ٹیلیویژن فیس 35 روپے، سیلز ٹیکس 1529، جی ایس ٹی (ایف پی اے) 43 روپے، ED-FPA  3-49 ٹوٹل موجودہ بل 10056-86، ایف پی اے ٹوٹل 279.14 روپے سب ملا کر جو ادا کرنا مقرر تاریخ پر وہ ہے 10336 روپے۔ ہر ایک ماہ کے بل کی کہانی ہے،جس میں 12طرح کے اضافی چارجز مختلف مراعات میں لگائے گئے ہیں۔ حکمرانوں، بیورو کریٹ، اسٹیبلشمنٹ، واپڈا کے ملازمین کو ماہانہ دی جانے والی لاکھوں یونٹ کی چھوٹ۔ یہ عوام روئیں نہ تو کیا کریں؟ سڑکوں پر نہ آئیں تو کیا کریں؟واپڈا کا دفتر لیسکو ہو یا فیسکو کسی ریجن میں چلے جائیں، ٹھیکیدار موجود ہیں جو کام آپ قواعد کے مطابق کرانا چاہیں اس کے لئے کئی ماہ درکار ہیں اور جو منٹوں میں یا گھنٹوں میں کرانا ہے اس کا نسخہ بھی موجود ہے۔ گزشتہ روز لیسکو کی طرف سے جاری کی گئی پریس ریلیز دیکھ رہا تھا جس میں کہا گیا تھا22 ارب روپے کی ریکوری کرنی ہے اس کے لئے ٹاسک دے دیا گیا ہے۔بجلی بل نادہندگان کی گرفتاریاں ہوں گی، جائیدادیں قرق ہوں گی، فہرستیں تیار ہیں۔ میں نے ساری کہانی پڑھی تو حیرت ہوئی کہ22ارب اداروں اور شخصیات سے لینا ہیں۔ آخر کوئی تو ہے جو ذمہ دار ہے غریب کا 5000 کا بل تو قسط کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں ہوتا، کروڑوں روپے کی چھوٹ دے دی گئی ہے؟ بجلی کے بل حکمرانوں کے لئے بڑا عذاب بننے والے ہیں ابھی تو اے سی کم چلے تو جون کے بلوں کے عوام کی جان نکال دی ہے، جولائی اگست میں جب اے سی چلیں گے تو عوام کا کیا حال ہو گا لگ یہی رہا ہے عوام آزاد کشمیر کے عوام کی طرح اور کے پی کے کی عوام کی طرح ایک دن اپنے حقوق اور حکمرانوں کے ظلم کے خلاف نکلیں گے، حکومت کو اُس وقت سے ڈرنا چاہئے؟ کیونکہ چاروں اطراف بجلی کے بلوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے،پتہ نہیں حکمران کب عوام کی مشکلات کا سوچیں گے۔ 

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -