آپ کیا ان کو جھکا سکتے ہیں؟ ۔۔۔
خاک میں مجھ کو ملا سکتے ہیں
آپ دل توڑ کے جا سکتے ہیں
زہر قاتل ہیں غزالی آنکھیں
آپ کیا ان کو جھکا سکتے ہیں؟
یہ رقیبانِ محبت مجھ کو
تیری نظروں میں گرا سکتے ہیں
اس اذیت میں گذاری ہے حیات
دوست بھی چھوڑ کے جا سکتے ہیں
عشق میں جس نے سکوں لوٹا ہے
نیند واپس وُہی لا سکتے ہیں
یاد جاناں کے بھڑکتے شعلے
جسم سارا ہی جلا سکتے ہیں
عمر بھر آس میں رکھنے والے
میری میت پہ تو آ سکتے ہیں
ہاتھ تو کھینچ لے بیشک مضطر
وہ تو ہونٹوں سے پلا سکتے ہیں
کلام: ارشد علی مضطر (مٹیاری، سندھ)