تعجب کی بات
دنیا بھر میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے پولیس کا محکمہ قائم کیا جاتا ہے۔ جرائم کی روک تھام اور مجرموں کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنا پولیس کی بنیادی ذمے داری ہوتی ہے۔ قانون اور پولیس کی گرفت سے بھاگ نکلنا ہرمجرم کی کوشش ہوتی ہے۔ لیکن ایک دفعہ مجرم کی نشاندہی ہوجائے تو کم ہی مجرم پولیس اور قانون کی گرفت سے نکل بھاگنے میں کامیاب ہوپاتے ہیں۔ پولیس سرگرمی سے ان کا تعاقب کر کے آخرکار انھیں گرفتار کرلیتی ہے۔
عجیب بات ہے کہ انسانی قانون کی خلاف ورزی کرنے والے جلد یا بدیر پکڑے جاتے ہیں، لیکن پروردگار عالم کے قانون کی نافرمانی کرنے والے بدترین مجرم ساری زندگی بھاگتے رہتے ہیں لیکن انھیں پکڑنے کے لیے خدا کی قوت حرکت میں نہیں آتی۔ قاتل، بدکار، کرپٹ، راشی، ظالم، فریبی، مشرک اور گناہ گار ساری زندگی آزاد رہتے ہیں۔ وہ خالق اور مخلوق کے حقوق تلف کرتے رہتے ہیں مگر فرشتوں کی فوج انھیں پکڑنے کی زحمت گوارا نہیں کرتی۔
یہ صورتحال بظاہر بڑی تعجب انگیز لگتی ہے، مگر درحقیقت یہ واقعہ اللہ تعالیٰ کی عظمت کا ایک بیّن ثبوت ہے۔ اللہ کا ہر مجرم کہیں بھی جائے اور کہیں بھی بھاگے دراصل خدا کی سمت ہی بڑھ رہا ہوتا ہے(انشقاق)۔ اس کا ہر اٹھتا قدم اور زندگی کا ہر گزرتا لمحہ اسے خدا کی گرفت یعنی موت سے قریب کر رہا ہوتا ہے۔ یہ موت انسان کو دور کی چیز لگتی ہے لیکن خدا کے حساب میں یہ چند سیکنڈ کی مہلت بھی نہیں ہوتی۔ جس مجرم کی مہلت ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بڑھنے کے بجائے کم ہورہی ہو اور جو مجرم خود چل کر گرفتار ہونے آرہا ہو اسے پکڑنے کے لیے تگ و دو کرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہتی۔اس لیے تعجب اس بات پر نہیں ہونا چاہیے کہ خدا مجرموں کو نہیں پکڑ رہا۔ حیرت ان پر ہونی چاہیے جو اس یقینی پکڑ کے باوجود جرائم کیے جا رہے ہیں۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کاذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ۔