جنرل پرویز مشرف کا ٹرائل

جنرل پرویز مشرف کا ٹرائل
Mushraf
کیپشن: Mushraf

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جنرل پرویز مشرف جمعرات (3اپریل ) کو علی الصباح چک شہزاد میں اپنے فارم ہاﺅس منتقل ہوگئے ۔ وہ 2جنوری 2014ءسے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (AFIC)میں زیرعلاج رہے، جبکہ ان پر سنگین غداری کا مقدمہ ایک خصوصی عدالت میں چلایا جارہا ہے۔ اس دوران متعدد سماعتیں ہوئیں ،لیکن جنرل پرویز مشرف 31مارچ سے پہلے صرف ایک بار عدالت کے روبرو پیش ہوئے ،فردجرم عائد کرنے کے لئے عدالت نے 31مارچ کو پیش ہونے کا حکم دیا اور آئی جی اسلام آباد کو ہدایت جاری کی کہ پولیس کے سینئر افسروں پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جائے ،اگر ملزم پیش نہ ہواتو اسے گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے، اس کے لئے پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کئے گئے۔
30اور 31مارچ کی درمیانی شب جنرل پرویز مشرف ہسپتال میں اپنے پرائیویٹ روم سے آئی سی یو میں منتقل ہوگئے، پھر جلدہی اپنے کمرے میں واپس آگئے، ویسے ایک بات معلوم نہیں ہوئی کہ ان تین مہینوں میں بہادر کمانڈو کی کیا ٹریٹ منٹ ہوئی، نہ ہی کوئی میڈیکل رپورٹس جاری کی گئیں۔ بالآخر 31مارچ کی صبح کمانڈو عدالت کے روبرو پیش ہوگئے۔ خصوصی عدالت کی رکن جسٹس سیدہ طاہرہ نے پرویز مشرف کو چارج شیٹ سنائی اور فردجرم عائد کردی۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین لمحہ تھا، جب کسی طالع آزما آمر کو اس کے کئے گئے جرائم سنائے گئے۔ پرویز مشرف نے اپنے حق میں تقریباً ایک گھنٹہ تقریر کی کہ مَیں نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے اہم کردار ادا کیا، ڈالر مستحکم کیا، لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا ،اپنے 40سالہ کریئر میں دو جنگیں لڑیں ، انہوں نے کہا کہ غدار وہ ہوتا ہے ،جو اپنے دشمن کو ملک کے راز بتائے تو کیا جنرل پرویز مشرف بتائیں گے کہ ملک کے آئین کی پامالی کرنا، ایک نہیں دو مرتبہ آئین توڑنا، ایمرجنسی نافذ کرنا، ججوں کو نظر بند کرنا، کس زمرے میں آتا ہے ؟
پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے خصوصی عدالت میں ایک درخواست دائر کی کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے ،کیونکہ ان کی والدہ، جو یو اے ای میں رہائش پذیر ہےں ،کی طبیعت تشویشناک ہے اور خود جنرل پرویز مشرف اپنا علاج امریکہ میں اپنے ذاتی معالج سے کروانا چاہتے ہیں، جس پر خصوصی عدالت نے کہا کہ ہماری طرف سے پرویز مشرف پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ای سی ایل سے نام نکلوانے کا اختیار ہمارے پاس نہیں، پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں وفاقی حکومت نے ڈالا تھا، وہی نکال سکتی ہے۔ فروغ نسیم نے وزارت داخلہ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ،لیکن حکومت نے یہ درخواست مسترد کردی ،جس وقت یہ سطور لکھی جارہی ہیں، ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔ یہ بھی دلچسپ بات تھی کہ اپنی بہادری کے دعوے کرنے والا آمر اس طرح کے حیلے بہانوں پر اتر آیا تھا۔ آرٹیکل 6کے تحت سنگین غداری کے مقدمے میں فردجرم عائد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی قائم ہونے جارہی ہے۔
 وفاقی وزراءاور سینئر پارٹی رہنماﺅں کی اکثریت نے وزیراعظم سے کہا کہ وہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں سے نکالنے کی درخواست کو مسترد کردیں، کیونکہ اس سے مسلم لیگ (ن) کی سیاسی ساکھ بُری طرح متاثر ہوسکتی ہے۔ بعض عناصر کی جانب سے یہ تاثر ابھارا جاتا ہے کہ اگر پرویز مشرف کو سزا ملتی ہے تو یہ فوج کی توہین ہوگی، لیکن ایسا نہیں.... پاکستان کے عوام پاک فوج کا انتہائی احترام کرتے ہیں اور کرنا بھی چاہیے۔ ہم جو اپنے گھروں میں سکون کی نیند سوتے ہیں اور سرحدیں محفوظ ہیں تو یہ پاک فوج کا مرہون منت ہے ۔
پاکستانی عوام کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ پرویز مشرف نے جو 12اکتوبر 1999ءاور 3نومبر 2007ءکو آئین شکنی کی۔ اس کی سزا ضرور ملنی چاہئے۔ اس کے علاوہ اکبر بگٹی کا قتل، جامعہ حفصہ اور لال مسجد میں بچیوں کا قتل ، لاپتہ افراد سمیت بہت سے دوسرے اقدامات پرویز مشرف نے کئے ،اب ان کا پورا پورا ٹرائل ہونا چاہئے۔ آج ایک بدلا ہوا پاکستان ہے، پاک فوج کی سوچ بھی بدل چکی ہے اور وہ خود کو آئین اور قانون کا پابند سمجھتی ہے۔