شہنشاہ اکبر کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 61
ظفر تنویر بریڈ فورڈ میں روزنامہ جنگ و جیو کے نمائندے ہیں اور ایک باوقار صحافی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وہ تیس برس سے حضرت پیر سید معروف حسین شاہ عارف قادری نوشاہی کو جانتے ہیں۔ گزشتہ دنوں وہ پاکستان آئے توان سے پیر صاحب کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ فرمانے لگے ’’پیر صاحب ایک دلکش اورنہایت سادہ مزاج شخصیت ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میرے پیر صاحب سے قریبی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی میں ان کا مرید ہوں۔ لیکن میں نے پچھلے تیس برسوں میں ان کی شخصیت اور خدمات کو بغور دیکھا ہے۔ میں ان کی مسجد میں نماز پڑھنے جاتا ہوں۔ کئی بار دل میں خیال آتا ہے بلکہ یقینی طور پر اس خیال پر عمل بھی کرنا چاہتاہوں کہ مجھے پیر صاحب کی طویل خدمات کے حوالے سے انکا انٹرویو کرنا چاہئیتاکہ دیکھا جائے کہ انہوں نے جس جذبے اور استقامت سے برطانیہ میں دین کی خدمت کی ہے، اس دوران ان پر کیا گزری اورکیا وہ اس علمی جہاد پر مطمئن ہیں۔میں پیر صاحب کی زندگی کے ان گوشوں کو سامنے لانا چاہتا ہوں جن سے عام لوگ اور مریدین بھی آگاہ نہیں ،مگر میرا کام آپ نے آسان کردیا ہے۔۔۔
شہنشاہ اکبر کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 60 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
۔۔۔ پیر صاحب کا میرے دل میں بہت زیادہ احترام ہے۔ اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پیر صاحب نے اُس دور میں جب پاکستانی برطانیہ میں خود کو پردیسی ، تارک الوطن سمجھتے تھے انہوں نے مسلمانوں میں دین کا شعور پیدا کیا۔ ان کے دل میں لوگوں کی اصلاح کی تڑپ تھی۔ خود بھی رزق حلال کماتے تھے۔ ایک فیکٹری میں رات کو کام کرتے اور صبح درس و تدریس فرماتے۔ ایسا جذبہ صرف ایک ایسے انسان میں پیدا ہوتا ہے جو لوگوں کو بدی اور گمراہی سے روکے اور خالق و مالک کی اطاعت کی طرف راغب کرنے کا پختہ عزم رکھتا ہو۔ ایسا انسان پہلے خودقابل مثال ہوتا ہے تاکہ اس کے عمل اور گفتگو میں تضاد واقع نہ ہو۔
پیر صاحب نے ورلڈ اسلامک مشن کی بنیاد رکھ کر شاہ احمد نورانی جیسی شخصیات کو اس پلیٹ فارم پر دعوت و ارشاد کا اہتمام کیا۔ برطانیہ اور یورپ میں جہاں جہاں مسلمان آباد تھے وہاں تک نماز، روزہ، زکوۃ، حج اور دیگر ارکان اسلام کی تبلیغ و تربیت شروع کر دی۔ اس راہ میں انہیں غیر مسلم کیمونٹی یا ریاست کی جانب سے کبھی رکاوٹ پیدا نہیں ہوئی۔ نہ ہی برطانیہ میں کبھی تبلیغ کے لیے روکا گیا ہے۔ البتہ تبلیغ کے لیے جو کٹھن ترین کام تھا وہ پیر صاحب کی رزق حلال کے لیے محنت و مشقت، لوگوں کو گھروں میں جا کر دین کی دعوت دینا اور ان کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھنا، ان کی ظاہری و باطنی تربیت میں باقاعدگی پیدا کرنا،یہ آسان کام نہیں تھا۔ ذرا سوچئے برف باری، سخت ترین سردیاں، دشوار گزار علاقوں سے گزر کر جانا۔ یہ اس دور کی بات ہے جب ہم لوگوں کے پاس اپنی گاڑیاں نہیں تھیں۔ بسوں اور ٹرینوں میں سفر کرنا مشکل تھا۔ مگر پیر صاحب نے یہ کرکے دکھایا۔ آج برطانیہ میں اسلام کی اشاعت اور اس کا پُر امن تشخص پیر صاحب کا مرہون منت ہے۔
پیر صاحب میں رعونت اور خودنمائی نہیں ہے۔ میں نے دیکھا ہے ہمارے پیران کرام اور علماء کسی بھی محفل میں ہوں تو الگ سے کرسی پر نمایاں بیٹھتے ہیں۔ پیر صاحب کی طبع میں ایسا میلان نہیں ہے۔آپ ان کے کمرے میں جائیں یا محفل میں تو اگر آپ پیر صاحب کو پہچانتے نہیں ہیں تو معلوم ہی نہیں ہوگا کہ پیر صاحب کون ہیں اور مریدین کون۔۔۔ایسی سادگی، پختہ اور جینوئن بزرگوں میں ہوتی ہے۔ آپ سب کے ساتھ برابری کا سلوک کرتے ہیں اور یہی ہمارے دین کا حُسن مساوات ہے۔
پیر صاحب میں انکسار ہے جس کی وجہ سے آپ نمایاں ہونا پسند نہیں کرتے۔ میں سمجھتا ہوں کہ آپ پر اپنے بزرگوں کی تربیت کا جو گہرا اثر ہے وہ آپ کی شخصیت سے ظاہر ہوتا ہے۔ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ شروع میں جب آپ کی محنت رنگ لائی تو مساجد اور اسلامک سنٹرز میں عالم دین حضرات کی ضرورت پیش آنے لگی۔آپ اپنے ویزوں پر ان علماء حضرات کو برطانیہ لاتے رہے لیکن افسوس کہ ان میں سے زیادہ تر علماء بعد ازاں اپنی ایک اینٹ کی مسجد بنا کر الگ ہو گئے۔ چونکہ پیر صاحب کی نیت ہمیشہ اچھی رہی ہے لہٰذا آپ توکل اللہ پرآگے بڑھتے رہے اور مزید علماء حضرات کو بلواتے رہے۔ آپ نے کسی سے اس معاملہ پر رنجش نہیں رکھی اور جو الگ ہوتے انہیں بھی دین کی اشاعت کا کام کرنے دیتے بلکہ تعاون بھی فرماتے۔
بریڈ فورڈ برطانیہ کی ترقی میں بڑا اہم کردار ادا کرتاہے۔ یہاں کی آبادی تقریباً 5لاکھ ہوگی جس میں سے ایک لاکھ مسلمان ہیں۔ یہاں پیر صاحب کے اٹھارہ بیس ادارے ہیں۔ بریڈ فورڈ میں حلال گوشت کی تحریک پیر صاحب کی کوششوں سے کامیاب ہوئی۔ اس تحریک کے نتیجے میں بریڈ فورڈ کے سکولوں، ہسپتالوں، ریستورانوں سمیت ہر جگہ حلال کھانوں کا آغاز ہوا۔ برطانیہ میں بریڈ فورڈ پہلا شہر ہے جہاں کونسل آف مساجد بنائی گئی ہے۔ اس میں تمام فقہ کی مساجد کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ جو باہمی اتفاق سے معاملات حل کرتے ہیں۔ اس میں پیر صاحب کا نمایاں کردار ہے۔ بریڈ فورڈ کا قبرستان برطانیہ میں واحد قبرستان ہے جہاں 24گھنٹے سہولت موجود ہے ۔ لیاقت حسین نوشاہی اس تنظیم کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ پیر صاحب کی ذاتی کوششوں کیو جہ سے سلسلہ نوشاہی کو بہت ترقی ملی ہے اور اس سلسلہ سے وابستہ نوجوان جہاں بھی ہوں وہ اپنی مخصوص ٹوپی سے پہچانے جاتے ہیں۔یہ پیر صاحب کی کرامت ہے کہ انہوں نے دین کے ساتھ طریقت میں اپنے تشخص کو زندہ اور مقبول کیا ہے۔ (جاری ہے)