معروف کہانی کار، شاعر ظہیر کاشمیری کا یومِ وفات(12دسمبر)
ظہیر کاشمیری کا اصل نام پیرزادہ دستگیر ظہیر تھا۔ 21 اگست 1919 کو امرتسر انڈیا میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام میاں شاہ دین تھا ۔
میٹرک تک ایم اے او ھائی سکول امرتسر سے تعلیم حاصل کی ۔ پھر ایم اے او کالج امرتسر سے بی اے کا امتحان پاس کیا ۔ خالصہ کالج امرتسر میں ایم اے انگریزی میں داخلہ لیا لیکن اسے مکمل نہ کر سکے ۔
عملی صحافت کا آغاز روزنامہ مساوات سے کیا۔ کالم نگار کی حیثیت سے روزنامہ احسان، حالات، نوائے وقت اور پکار میں لکھتے رھے ۔ ظہیر کاشمیری قیام پاکستان سے قبل فلمی صنعت کے ساتھ وابستہ ہونے کے لیے لاہور آ گئے۔ انہوں نے کئی فلموں کی کہانیاں لکھیں اور ہدایت کاری بھی کی فلم ’’تین پھول‘‘ کی کہانی لکھی اور خود ہی ہدایت کاری بھی کی۔ ، مگر ان کا اصل میدان ادب اور مزدوروں کے حقوق کے لیے جدوجہد تھا اور طبقاتی ناانصافیوں کے خلاف برسرِ پیکار رہے۔ آپ ترقی پسند شاعر تھے ۔ اس لئے ادب برائے زندگی پر یقین رکھتے تھے اور ہمیشہ اپنے قلم کو انسانی حقوق اور پسے ہوئےطبقات کے لیے استعمال کیا۔ ان کے شعری مجموعوں میں آدمی نامہ، جہان آگہی، چراغ آخر شب اور حرف سپاس کے نام شامل ہیں۔
ظہیرکاشمیری 12 دسمبر 1994ء کو لاہور میں وفات پاگئے اور میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے .
حکومت پاکستان نے انہیں ان کی وفات کے بعد صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا تھا۔
منتخب کلام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ساغر اُچھل رہے تھے جدھر دیکھتے رہے
ہر شے میں ان کا حسنِ نظر دیکھتے رہے
گلشن کو ہم برنگِ دگر دیکھتے رہے
ہر گام پر خزاں کا خطر دیکھتے رہے
ہم نے تو کروٹوں میں جوانی گزار دی
حسرت سے بزمِ غیر کا در دیکھتے رہے
وہ جنبشِ نقاب کا منظر نہ پوچھیے
کیا دیکھنا تھا اپنا جگر دیکھتے رہے
وہ بار بار دل میں جلاتے رہے چراغ
ہم سر جھکا ئے شمعِ سحر دیکھتے رہے
محسوس ہو رہا تھا کوئی سلسلہ ظہیر
پہروں زمینِ راہ گزر دیکھتے رہے
شاعر: ظہیر کاشمیری
Saaghar Uchhal Rahay Thay Jidhar Daikhtay Rahay
Har Shay Men Un Ka Husn-e-Nazar Daikhtay Rahay
Gulshan Ko Ham Barang-e-Digar Daikhtay Rahay
Har Gaam Par Khizan Ka Khatar Daikhtay Rahay
Ham Nay To Karwaton Men Jawaani Guzaar Di
Hasrat Say Bazm-e-Ghair Ka Dar Daikhtay Rahay
Wo Junbish -e-Naqaab Ka Manzar Na Poochhiay
Kaya Daikhna Tha Apna Jigar Daikhtay Rahay
Wo Baar Baar Dil Men Jalaatay Rahay Charaagh
Ham Sar Jhukaaey Shama-e-Sahar Daikhtay Rahay
Mehsoos Ho Raha Tha Koi Silsila ZAHEER
Pehron Zameen -e-Raahguzar Daikhtay Rahay
Poet: Zaheer Kashmiri