شہنشاہ اکبر کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 62
مجددپاک حضرت سید نوشہ گنج بخش ؒ کی تعلیمات کا فیض آپؒ کی اولاد پاک کے علاوہ لاتعداد خلفاء نے ملکوں ملکوں پہنچایا اور مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مذاہب کے لوگوں کو بھی شعائراسلامی اور باطنی نظام کے معارف سے آگاہ کیا۔آپؒ کے چیدہ چیدہ خلفاء میں سے چند ایک کا یہاں ذکر کیا جارہا ہے۔
زبدۃ اولیاء حضرت حافظ محمد معموریؒ
آپ بڑے عظیم المرتبہ بزرگ تھے۔ آپ کو مجدد اعظم کی دامادی کا شرف حاصل تھا۔ آپ نے 1106ء میں انتقال فرمایا۔ مزار اقدس موضع ہیلاں، گجرات میں ہے۔ آپ کے چار فرزند تھے ۔
اوّل۔ حضرت تاج الدین جو حضرت مجدد اعظمؒ کے خلیفہ حافظ نور محمد سیالکوٹی رحمتہ اللہ علیہ کے مرید تھے۔
شہنشاہ اکبر کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 61 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
دوئم۔ حضرت ہدایت اللہ۔ آپ نے حضرت شاہ ابوالمعالی کی کتاب تحفۃ القادریہ کی نقل تیار کی تو اس کے ایک صفحہ پر حضرت مجدد اعظم قدس سرہ کا شجرہ نصب تحریر کیا تھا۔ یہ نسخہ بقول ڈاکٹر عصمت اللہ زاہد صاحب صاحبزادہ محبوب حسین نوشاہی علیہ الرحمتہ آف سنگھوئی شریف کے کتب خانہ میں موجود ہے۔
سوم۔ حضرت نظام الدینؒ
چہارم۔ حضرت عبد الرحمٰنؒ
2۔ زبدۃ الاصفیاء حضرت عبد الرحمٰن پاک نور اللہ مرقدہ
حضرت مجدد اعظم کے عظیم المرتبت خلیفہ تھے۔ مرزا احمد بیگ لاہوریؒ نے اپنی کتاب مقامات حاجی بادشاہ المعروف رسالہ الاعجاز میں لکھا ہے کہ حضرت عبد الرحمٰن پاک نور اللہ مرقدہ کے بچپن میں آپ قدس سرہ، کا ایک دفعہ موضع بھڑی میں گزر ہوا تو آپ کھیل میں مصروف تھے۔ آپ نے حضرت عبد الرحمٰن پاکؒ پر ایسی نظر شفقت فرمائی کہ آپ پر حالت جذب طاری ہو گئی ۔چونکہ اس بات کا علم کسی کو نہ تھا اس لئے گھر والوں نے سمجھا کہ ان کا دماغی توازن درست نہیں رہا۔ انہوں نے آپ کا علاج کروایا لیکن کوئی افاقہ نہ ہوا۔ آخر آپ کی والدہ اور بھائی انہیں ساتھ لے کر حضرت مجدد اعظم قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ نے ان کو تسلی دے کر رخصت کیا اور عبد الرحمٰن پاکؒ کو اپنے پاس رکھ کر سلوک کی تمام منازل طے کرائیں۔ جب آپ کی تربیت مکمل ہو گئی تو انہیں بھڑی میں اقامت گزیں ہونے کی ہدایت فرمائی۔ آپ پاک رحمٰنؒ کے نام سے مشہور ہوئے۔ حضرت مجدد اعظم قدس سرہ کے خلفاء میں سے آپ کے سلسلہ کو بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ آپ پر ہر وقت مستی غالب رہتی اور جو بات زبان سے نکلتی پوری ہو جاتی۔ آپ جس شخص پر توجہ کرتے اسے کھانے کی کوئی حاجت نہ رہتی۔
مرزا احمد لکھتے ہیں۔
’’حضرت زبدۃ العارفین حافظ سید محمد برخوردار رحمتہ اللہ علیہ کے بعض فرزندگان ان سے بیعت تھے۔ آپ صاحب جذب اور قوی التصرف تھے۔ آج تک آپ کا سلسلہ فقر جاری ہے۔ آپ کی کرامات کا شہرہ عام ہے۔ آپ نے 1115ھ میں انتقال فرمایا۔ آپ کا مزار موضع بھڑی پاک ضلع گوجرانوالہ میں ہے‘‘
3۔قدوۃ الابرار حضرت پیر محمد سچیارنوشہرویؒ
آپ کا اسم گرامی پیر محمد اور خطاب سچیار ہے۔ آپ برصغیر پاک و ہند کے مشہور گکھڑ خاندان کے چشم و چراغ تھے۔ موضع نڑالی تحصیل گوجر خان میں پیدا ہوئے اور والد ماجد کی شہادت کے بعد وہاں سے نقل مکانی کر کے موضع کالیکے میں آ گئے۔ مجدد اعظم قدس سرہ، کے حکم سے نوشہرہ مغلاں میں سکونت اختیار کر لی اور یہاں پر سلسلہ ارشاد جاری کیا۔ آپ کے بلاواسطہ اور بالواسطہ خلفاء کا سلسلہ سینکڑوں سے متجاوز ہے۔ اس عہد کے مشہور ولی اللہ حضرت شاہ بھولا ساکن منچوچک نے آپ کو حضرت مجدد اعظم قدس سرہ کی خدمت میں جانے کی ہدایت کی تھی۔ آپ نے ان کے ارشاد کی تعمیل کی اور مجدد اعظم قدس سرہ کی خدمت میں حاضری دی اور بیعت ہوئے۔ اور آپ کو خرقہ خلافت عطا فرمایاتو اجازت مرحمت فرمائی کہ لوگوں کو ہدایت کرو اور عمر عزیز کو تبلیغ اسلام میں صرف کردو۔
حضرت پیر محمد سچیار رحمتہ اللہ علیہ زاہد و ورع اور کشف و کرامات میں بہت مشہور تھے۔ آپ شرعی احکام کی پابندی اہتمام سے کرتے تھے اور اپنے مریدوں کو بھی اتباع شریعت کی ہدایت فرماتے تھے۔
خلافت و اجازت دینے کے بعد حضرت سیدنوشہ گنج بخش ؒ نے آپ کو فرمایا کہ تم موضع نوشہرہ مغلاں کو اپنی جائے سکونت بناؤ۔ وہیں رہ کر یاد الٰہی اور تبلیغ اسلام کرو۔ آپ حسب الارشاد پیر روشن ضمیر کے نوشہرہ میں جو گجرات سے دس کوس بطرف مشرق دریائے چناب کے شمالی کنارہ پر واقع تھا وہاں تشریف لائے۔ وہاں اس وقت ایک بزرگ حضرت ماخن شاہ ؒ نام رہتے تھے۔ آپ ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ انہوں نے ازراہِ کشف معلوم کرکے فرمایا کہ پیش ازیں میں اس علاقہ کی خدمت کے لیے مامور تھا۔ اب یہ ولایت تمہارے سپرد ہو چکی ہے۔ میرے بعد سلسلہ ہدایت کو قائم رکھنا۔ چنانچہ چند عرصے کے بعد وہ بزرگ انتقال فرما گئے اور اس علاقہ کی حکومت باطنی آپ کے قبضہ میں آگئی۔(جاری ہے)