شہنشاہ اکبر کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 63

شہنشاہ اکبر کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی ۔ ۔ ۔ قسط ...
شہنشاہ اکبر کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 63

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سچیار پاکؒ اکثر دریائے چناب کے کنارہ پر رہ کر یادِ الٰہی میں مصروف رہتے تھے۔ ایک دن ایک بٹھیارن نے عرض کی کہ یا قبلہ آپ سارا دن دھوپ میں بیٹھے رہتے ہیں۔ اگر حکم ہو تو کوئی جھونپڑی بنا دی جائے۔ اس مائی کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی۔ آپ نے پوچھا ’’یہ کیا ہے؟‘‘ اس نے کہا’’ یہ کڈھنی ہے ۔ اس سے لکڑیاں ڈالی جاتی ہیں‘‘
آپ نے فرمایا یہی مجھے دے دے۔ چنانچہ آپ نے یہ وہ لکڑی لے کر زمین میں گاڑ دی تووہ سرس کے درخت کی تھی۔ بحکم الٰہی اسی وقت سرسبز ہوگئی اور آپ پر سایہ کر دیا۔ وہ درخت سرس(شرینہ) زمانہ دراز تک رہا۔ حق تعالیٰ نے اس میں یہ تاثیر رکھ دی تھی کہ بخار، اٹھرا، ڈبہ وغیرہ امراض اطفال کے لیے لوگ اس کے پتے لے جاتے اور شفا ہو جاتی تھی۔ وہ درخت ۱۸۹۱ء میں دریائے چناب کی طغیانی میں دریا بُرد ہوگیا۔

شہنشاہ اکبر کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 62 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
ایک بارنوشہرہ کے ایک رئیس کی بیوی کے پیٹ میں مردہ بچہ (یعنی سوکھا ہوا) تھا۔ وہ روزانہ حضرت پیر ماخن شاہ صاحب ؒ سے پانی دم کرا کے پیا کرتی تھی اس سے اس کو قدرے آرام رہتا تھا۔ ایک دن وہ ان کے مکان پر آئی تو پیر صاحب موجود نہیں تھے۔ چونکہ حضور پُر نور بھی گاہے گاہے اوائل میں بغرض استفادہ پیر صاحب کے پاس جایا کرتے تھے۔ اتفاقیہ آپ اس دن وہاں ڈیرہ پر بیٹھے ہوئے تھے۔ اس عورت نے بکمال عقیدت عرض کیا کہ آج آپ ہی پانی دم کر دیں۔ آپ نے پانی دم کر کے سائلہ کو پلا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے نفس مسیحائی کی برکت سے اس جنین کو زندہ کر دیا اور اس کی سب تکلیف رفع ہوگئی۔ وقت معینہ پر وہ لڑکا پیدا ہوا۔ اس کا نام غلام حسین رکھا گیا جو بڑا ہونے پر آپ کے راسخ الاعتقاد خدام سے ہوا۔ آپ نے تبلیغ اسلام کے لیے اس کو چھاپہ ضلع امرت سر میں بھیج دیا۔ آج بھی اس کا مزار وہاں مرجع خلائق ہے۔
سید نوشہ گنج بخش قادری رحمتہ اللہ علیہ کے خلفاء میں سے آپ کو غیر معمولی شہرت حاصل ہے۔ آپ کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔ آپ کی وفات1120ھ میں ہوئی۔ آپ کا مزار نوشہرہ شریف ضلع گجرات میں زیارت گاہ خاص و عام ہے۔
4۔ امام الاولیاء حضرت سید صالح محمد گیلانی قدس سرہ
امام اولالیا حضرت سید صالح محمد قدس سترہ نسباً گیلانی سید تھے۔ آپ صاحب علم، حلیم الطبع، پابند شریعت اور صاحب کشف و کرامات بزرگ تھے۔ فارسی زبان کے شہرہ آفاق شہر جناب محمد اکرم غنیمت کنجاہیؒ آپ ہی کے مرید تھے۔ جن کی مثنوی نیرنگ عشق اور دیوان غنیمت مقبول خاص و عام ہیں۔
حضرت مجدد اعظم قدس سرہ، خود ارشاد فرماتے تھے کہ میرے پاس خدا کی طلب میں صرف دو شخص آئے۔ ایک سید صالح محمدؒ اور دوسرے محمد صادق چٹھہؒ ۔ آپ سے کثیر تعداد میں لوگ بہرہ مند ہوئے۔ آپ کا مزار گجرات کے قریب موضع سادہ چک میں ہے۔
5۔ حضرت شاہ عبد اللہ چومکھی قدس سرہ
آپ کے مزار پر ہر جمعرات کو آنکھوں کے مریض کی کثیر تعداد میں اسلام کیلئے جاتے ہیں۔ آپ کا مزار رولڑشاب آزاد کشمیر میں ہے۔
6۔ حضرت شاہ صدر دیوان نور اللہ مرقدہ
حضرت صدر الدین جو شاہ صدر دیوان کے نام سے مشہور ہیں موضع رکھ چٹھہ ضلع گوجرانوالہ کے رہنے والے تھے۔ آپ نہایت عظیم المرتبت بزرگ تھے۔ مجدد اعظم قدس سرہ، کے مقبول ترین مرید و خلیفہ تھے۔ مفتی غلام سرور لاہوری لکھتے ہیں کہ آپ مجدد اعظم قدس سرہ کے عالیشان مریدوں اور بلند مرتبہ خدام میں سے تھے۔ آپ کے حالات اور مقامات بڑے عجیب و غریب تھے۔ مجدد اعظم قدس سرہ فرمایا کرتے تھے کہ قیامت کے روز ہمارے اور صدر الدین کے درمیان اگر دوزخ بھی حائل ہوئی تو ہمیں یقین ہے کہ دوزخ کی پرواہ کئے بغیر ہم تک پہنچ جائے گا۔ آپ کے متعلق یہ روایت مشہور ہے کہ مرشد پاک قدس سرہ نے آپ کو فرمایا تھا کہ تمہارا چودہویں صدی میں شہرہ عام ہو گا۔ تقریباً چالیس سال قبل آپ کے مزار کے قریب ایک بڑ کا درخت تھا جو کافی عرصہ سے خشک ہو گیا تھا معجزانہ طور پر اچانک ہرا ہو گیا اور اس کے ڈال نکل آئے جس کی وجہ سے علاقہ بھر میں آپ کی اس کرامت کی شہرت ہو گئی اور لوگوں نے جوق در جوق آپ کے مزار پر آنا شروع کر دیا۔ آپ نے 1108ھ میں وفات پائی۔ مزار مبارک موضع رکھ چٹھہ ضلع گوجرانوالہ میں ہے۔(جاری ہے)

شہنشاہ اکبر کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 64 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں