وطن کا قرض اور فرض 

وطن کا قرض اور فرض 
وطن کا قرض اور فرض 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان کا یوم آزادی ہے اور میں خانہ خدا میں کھڑا اسکی عنایات پر اسکا ذات اعلٰی و برتر کا شکر ادا کرنے کی کوشش کررہا ہوں مگر الفاظ نہیں مل رہے ۔دل ہچکیاں لے رہا ہے ،آنکھ سے آنسو بہنے کو ہیں ۔سوچ رہا ہوں اللہ نے جو پاک وطن عطا کیا ،کیا میں اسکی نعتموں کا شکر ادا کرچکا ہوں ،اسکا قرض ادا کرچکا ہوں ۔کیا اپنا فرض ادا کرکے کعبہ پہنچا ہوں؟؟ ۔
دوستو،میرے وطن کی گلیوں محلوں اور ہر انسان کے سینہ میں پاکستان کا ترانہ آج پورے جوش سے گونج رہا ہے ۔جھنڈے جھنڈیاں لہرارہی ہیں ۔پورے ملک میں والہانہ جوش و خروش پایا جارہا ہے ۔اس میں ہر وہ شخص بھی یقینی طور پر شامل ہوگا جو رشوت چور بازاری سے کارخانہ حیات چلاتا اور پھر جشن آزادی بھی مناتا ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر کسی کو اس دن کی نسبت سے آزادی کا احساس حاصل ہوتا ہے لیکن میں کچھ اور سوچ رہا ہوں کہ ہم سب نے حقیقت میں کتنا فرض ادا کیا ہے ۔کیا آزادی کا قرض ادا ہوگیا ہے ۔ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دیکر جس طرح پاکستان حاصل کیا ان کا مقصد پورا ہوگیا،کیا ہم نے تعصب،بدعنوانی ،جہالت ،ناانصافی سے نجات کے لئے آزادی حاصل نہیں کی تھی ؟؟
آزادی کے قرض اور فرض بارے جاننا چاہتے ہیں تو زندگی میں ایک بار ہی سہی ،دنیا کے کسی دوسرے ملک میں جا کر دیکھیں ۔کسی ترقی پسند ملک میں جائیں گے تو نظم و ضبط دیکھ کر آپ کی آنکھیں کھل جائیں گی،کسی پسماندہ ملک میں جائیں گے تو غلامی ، بدنظمی اورمحرومیوں کا نظارہ خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے ۔یہ احساس آپ کو تذبذب میں ڈال دے گا ،فکر اور ندامت دونوں احساسات سے نوازے گا ۔وطن عزیز میں واپس آکر آپ کو یہ دونوں احساسات ملیں گے۔آپ سوچیں گے کہ ہم ترقی کی جانب رواں دواں ہیں جبکہ غلامی اور ذہنی پسماندگی میں پھر بھی جھکڑے ہوئے ہیں۔وٹس ایپ اور فیس بک سے جڑ کر پوری دنیا دیکھ رہے ہیں لیکن اپنے ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے اپنے فرض کو بھول گئے ہیں۔
میں نے ساٹھ سے زائد ملکوں کو بڑے قریب سے دیکھا ہے ۔ترقی کی خواہش رکھنے والے ملکوں کی قوموں کا مزاج دیکھا ہے ۔ہر کسی میں ترقی اور اپنے ملکی کی سلامتی اور بہبود میں اسکے ذاتی کردار کو محسوس کیا ہے ۔یہ ایسا جذبہ ہے کہ وہ لوگ اپنے ملک کی تقدیر بدلنے میں لگے ہوئے ہیں اور ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے تقدیرکے خوبخود بدلنے کا انتظار کرتے ہیں ،عمل سے خالی برتن بجانے میں لگے ہیں۔سرکاری دفتروں کے علاوہ نجی اداروں میں دیکھ لیں ،کتنے لوگ ہیں جو اپنے ذمہ فرائض ادا کرتے ہیں،سارا دن نوکری کا وقت ختم ہونے کا انتظار کرتے اور اپنا کام کل پر ڈال کر گھروں کو چلے جاتے ہیں۔کل آکر پھر ادھورا کام اگلے دن پر ڈال دیتے اور اپنے ادارے کو گالیاں دیتے ہیں ،سائیلین سے بدسلوکی کرتے اور کام کے لئے رشوت و بخشیش مانگتے ہیں۔کاروبار میں ترقی کے لئے ناجائز ہتھ کنڈے استعمال کرتے یا پھر ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔میں نے پاکستان سے باہر کسی دوسرے ملک میں کسی دفتر میں ایسے لوگ نہیں دیکھے جو اپنے فرض کی ادائیگی کے لئے رشوت مانگتے ہوں ۔
دوستو،میں آج خانہ خدا میں یہ دعا کروں گا کہ اے اللہ میں تیرا شکرگزار ہوں کہ تو نے اپنی نعمتوں سے مالا مال ہمیں وطن عطا فرمایا ہے تو اے میرے مالک میرے وطن کے لوگوں کے دلوں میں اس نعمت کا قرض ادا کرنے کی ہمت بھی پیدا عطا فرما پاکستانیوں کے دلوں سے رشوت اور کاہلی دور کردے کہ وہ اپنا فرض ادا کرتے رہیں (آمین ) 

۔

نوٹ:  روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ 

مزید :

بلاگ -