مقتولہ سارہ شریف کے جسم پر70 سے زائد زخم پائے گئے، لندن کی عدالت میں انکشاف
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن )لندن کی اولڈ بیلے عدالت میں سارہ شریف قتل کیس کی سماعت کے تیسرے دن عدالت کو بتایا گیا ہے کہ باپ، سوتیلی ماں اور چچا کے ہاتھوں قتل کی جانے والی 10 سالہ سارہ شریف کے جسم پر 70 سے زائد زخم پائے گئے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ قانون نے انکشاف کیا ہے کہ 10 اگست 2023 کو ووکنگ سرے میں آبائی گھر سے ملنے والی سارہ کی لاش پر اندرونی اور بیرونی دونوں طرح کی چوٹیں موجود تھیں۔
پیتھالوجسٹ ڈاکٹر نیتھانیل کیری نے بتایا کہ بچی کے جسم پر گہرے زخم، جلنے، رگڑ اور خراشوں کے علاوہ انسانی کاٹنے کے نشانات پائے گئے تھے جبکہ اسے گرم پانی اور استری سے بھی جلایا گیا تھا۔
بچی کے 42 سالہ باپ عرفان شریف، 30 سالہ سوتیلی ماں بینش بتول اور 29 سالہ چچا فیصل ملک قتل کے الزامات کو مسترد کرچکے ہیں تاہم شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اسے طویل عرصے سے بدسلوکی کا سامنا تھا۔
اس سے قبل پراسیکیوشن نے انکشاف کیا تھا کہ سارہ ریڑھ کی ہڈی میں فریکچر اور دماغی صدمے سے متاثر تھی، اسکے آبائی گھر کے قریب سے خون کے دھبے سے آلودہ کرکٹ بیٹ اور رولنگ پن ملی تھی جن پر سارہ کا ڈی این اے پایا گیا تھا، اس کے علاوہ جائے وقوعہ سے آہنی سلاخ، ایک بیلٹ اور رسی بھی ملی تھی۔
سارہ کی لاش ملنے سے قبل تینوں ملزمان مقتولہ کے 5 بہن بھائیوں کو لے کر پاکستان فرار ہوگئے تھے، مقدمے کی سماعت جاری ہے کیونکہ تینوں ملزمان کو ایک بچے کی موت کا سبب بننے یا اس کی اجازت دینے کے الزامات کا بھی سامنا ہے تاہم ملزمان خود پر عائد کردہ الزامات کو مسترد کرچکے ہیں۔
کیس کا پس منظر:واضح رہے کہ سارہ شریف کی لاش گزشتہ سال 10 اگست کو برطانیہ میں ووکنگ کے علاقے میں ایک گھر سے ملی تھی جس سے ایک ہی دن قبل ان کے اہل خانہ پاکستان روانہ ہو گئے تھے۔ سارہ کے والد عرفان شریف، ان کی اہلیہ بینش بتول اور عرفان کے بھائی فیصل ملک پولیس کو اس وقت سے مطلوب تھے۔
گزشتہ سال ستمبر میں برطانیہ میں بچی کے قتل کے الزام میں والد، سوتیلی ماں اور چچا کو گرفتار کرنے کے بعد مقامی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا جن کو عدالت نے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
سارہ شریف کے قتل میں ملوث ان کے والد، سوتیلی ماں اور چچا لاش برآمد ہونے سے قبل پاکستان پہنچ گئے تھے جن کو دبئی سے گرفتار کرنے کے بعد برطانیہ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
اس سماعت سے 2 روز قبل ہی تینوں ملزمان کو پاکستان میں ایک ماہ گزارنے کے بعد دبئی کی پرواز سے اترتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔