پنجاب میں عجب دھونس کی غضب کہانی، ارب پتی شہری کو حکومت سڑکوں پر لے آئی

پنجاب میں عجب دھونس کی غضب کہانی، ارب پتی شہری کو حکومت سڑکوں پر لے آئی
پنجاب میں عجب دھونس کی غضب کہانی، ارب پتی شہری کو حکومت سڑکوں پر لے آئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (خصوصی رپورٹ ) ماڈل ٹاﺅن لنک روڈ کے کونے پر واقع اربوں روپے مالیت کا پلازہ بغیر کسی وجہ کے گرادیاگیا، مذکورہ پلازے کی ملکیت یا نقشہ وغیرہ میں بھی کوئی خرابی نہیں تھی ، تاجر دہائیاں دیتے رہے لیکن ایل ڈی اے حکام نے کسی کی نہ سنی اوراتنا ہی بتایاگیا کہ اوپر سے حکم ہے ، ایسے میں سوچنے کی بات یہ ہے کہ اربوں روپے کا کسی بھی شہری کا ریاستی مشینری کی مدد سے نقصان کا ذمہ دار کون ہوگا؟ لیاقت آباد تھانے کی حدود میں موجود پلازہ گراتے وقت تھانہ ماڈل ٹاﺅن کی پولیس کی موجودگی بھی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کی ٹیم نے ماڈل ٹاﺅن لنک روڈ کے کونے پر واقع پلازہ کو بغیر کسی نوٹس کے مسمار کردیا ، ذرائع کے مطابق یہ پلازہ گورنمنٹ ایمپلائز کواپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی کی ملکیتی زمین پر تعمیر کیاگیا تھا، سوسائٹی کا کہنا ہے کہ 1982ءمیں سوسائٹی نے پلازہ الاٹ کیا اور اب تک کا پورا ریکارڈ سوسائٹی کے پاس موجود ہے، اب بھی وہی مالک ہے جسے آج سے 40سال پہلے یہ جگہ الاٹ کی گئی تھی ۔
بتایاگیا ہے کہ 2004ءسے پہلے متعلقہ سوسائٹی نقشہ منظور کرتی تھی لیکن پھر 2004ءمیں نقشہ منظوری کا اختیار ایل ڈی اے کے پاس چلاگیا، متعلقہ پلازہ اس قانون کی تبدیلی سے پہلے ہی سوسائٹی سے منظور کردہ نقشے پر ہی بن چکا تھا، نقشے اور ملکیت دونوں کا کوئی تنازعہ نہیں اور نہ ہی کسی قسم کا قبضہ ہے لیکن اس کے باوجود کسی نوٹس کے بغیر ایل ڈی اے کی ٹیم کا پلازہ گرادینا سراسر زیادتی اور دھونس ہے ۔ 
عینی شاہدین نے بتایا کہ پلازہ گرانے کے لیے تقریباً150افراد آئے ، یہ پراپرٹی تھانہ لیاقت آباد کی حدود میں تھی لیکن ایل ڈی اے ٹیم کیساتھ ماڈل ٹاﺅن پولیس کے اہلکار موجود تھے ۔ سوسائٹی کی انتظامیہ موقع پر پہنچی اور متعلقہ لوگوں سے ایل ڈی اے ایکشن کی وجہ پوچھنے کی کوشش کی گئی اور انہیں سوسائٹی کا ریکارڈدکھایاگیا کہ تسلی کرلیں، یہاں کوئی تنازعہ یا غیرقانونی کام نہیں ہوالیکن کسی نے سیدھے منہ بات نہیں کی ،متعلقہ حکام یا عدالت کا آرڈروغیرہ کوئی تحریری چیز بھی موجود نہیں تھی اور اتنا کہا جاتا رہا کہ اوپر سے آرڈر ہیں۔
اس اقدام پر سوسائٹی کی طرف سے ڈی جی ایل ڈی اے کو ایک باضابطہ مراسلہ بھی تحریرکیاگیا اور ان سے تحریری وجہ مانگی گئی تاکہ کسی متعلقہ فورم سے رجوع کیاجاسکے۔ سوسائٹی کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق سوسائٹی انتظامیہ کو نوٹس دیئے بغیر ایل ڈی اے سوسائٹی کے معاملات میں مداخلت کرہی نہیں سکتا، 2017ءمیں ایل ڈی اے کیساتھ یہ معاملات طے پاچکے تھے لیکن اب ایل ڈی اے نے پلازہ گرانے کے غیرقانونی کام کے ساتھ ساتھ اپنے اس معاہدے کی بھی نفی کی ۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق ایل ڈی اے کی جانب سے دکانداروں کو اپنا قیمتی سامان بھی باہر نہیں نکالنے دیا گیا، تاجروں کاکہناتھاکہ حکام بالا کی ہدایت پر تاجروں کی کل جمع پونجی گرا دی گئی، ہمیں کسی قسم کا نوٹس نہیں دیا گیا، بغیر نوٹس کے پلازہ گرایا جا رہا ہے جس سے ہمارا کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق تاجروں نے قسمیں اٹھائیں اور کہا کہ ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا، ہمیں ٹارگٹ کیا جارہا ہے، ہماری پراپرٹی ایل ڈی اے کے انڈر آتی ہی نہیں، 1986 سے یہاں بیٹھے ہیں، یہ پراپرٹی ایل ڈی اے کے انڈر نہیں، کوئی نوٹسز نہیں جاری کیے گئے۔ نجی ٹی وی کے رپورٹرنے جب کارروائی کے نوٹیفکیشن کے حوالے سے متعلقہ حکام سے دریافت کیا تو ایل ڈی اے کی ٹیم جواب دینے کی بجائے آئیں بائیں شائیں کرنے لگی۔