ہر ایک شخص یہاں بے امان ملتا ہے۔۔۔

ہر ایک شخص یہاں بے امان ملتا ہے۔۔۔
ہر ایک شخص یہاں بے امان ملتا ہے۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

گماں سے آنکھ ملاؤ تو گیان ملتا ہے
زمیں پہ ہوتے ہوئے آسمان ملتا ہے

بہت ہے زعم جنہیں اپنی شعر گوئی پر
سنائیں شعر تو سطحی بیان ملتا ہے

 یہ شہر پھیل گیا ہے کہ ہوگیا تقسیم
جہاں بھی جائیں نیا اک جہان ملتا ہے

کوئی بھی رزق کی تقسیم کا نظام نہیں
کسان تک بھی یہاں بد گمان ملتا ہے

جو ایک بار مرے در سے ہو گیا بے در
پھر اس کو گھر نہیں ملتا، مکان ملتا ہے

خوشی کی ایک لہر تن میں پھر اتر جائے
پرائے دیس میں جب ہم زبان ملتا ہے 

اتر گیا ہے رگ و پے میں یہ عذابِ سموگ
ہر ایک شخص یہاں بے امان ملتا ہے

 شجر ہرے ہیں ثمر بار ہونے والے ہیں
بہار میں بھی نیا اک جہان ملتا ہے

کچھ اس لئے بھی ہوں شکوہ کناں بہت، ثقلین
کہ بونا شخص بھی بن کر مہان ملتا ہے

کلام : ثقلین جعفری

مزید :

شاعری -