سٹریٹ فائٹر،بتیسویں قسط، نامور کرکٹر وسیم اکرم کی ان کہی داستان حیات
تحریر۔شاہدنذیرچودھری
عطاء الرحمن نے کمیشن کے سامنے حلف اٹھانے کے بعد بیان میں کہا کہ مجھے جوئے یا میچ فکسنگ کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔نہ ہی میں نے کسی کھلاڑی کے اس میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کئے اور نہ ہی میں نے کوئی ایسا بیان دیا کہ وسیم اکرم کی طرف سے مجھے تین چار لاکھ روپے کی پیشکش ہوئی تھی۔
نامور کرکٹر وسیم اکرم کی ان کہی داستان حیات۔۔۔ اکتیسویں قسط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
اس موقع پر پی سی بی کے قانونی مشیر علی سبطین فاضلی نے وفاقی شرعی عدالت کے جج کی نگرانی میں قائم انکوائری کمیٹی کے روبرو دیئے گئے بیان کی نقل ریکارڈ سے نکالی اور عطاء سے کہا کہ آپ نے تو انکوائری کمیٹی کو بیان دیا تھا کہ مجھے وسیم اکرم نے خراب باؤلنگ کرانے کے لئے تین چار لاکھ روپے کی پیش کش کی تھی اور آپ نے اس سلسلے میں عامر سہیل کو بھی آگاہ کیا تھا جس پر عطاء الرحمن نے کہا کہ میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔
جب علی سبطین فاضلی نے ریکارڈ سے نکال کر اس کا دستخط شدہ بیان حلفی دکھایا تو عطا نے کہا کہ یہ میرا بیان حلفی نہیں ہے اور میرے بارے میں جو خبریں شائع ہوئی ہیں کہ میں سٹے بازی میں ملوث ہوں مجھے خود بھی اس کا علم نہیں ہے۔
فاضل جج نے کہا کہ انکوائری کمیٹی میں آپ نے جو بیان دیا تھا اس حلفیہ بیان پر آپ کے دستخط موجود ہیں تو عطاء الرحمن نے کہا کہ یہ میرے دستخط نہیں ہیں اور مجھے اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔جسٹس ملک محمد قیوم نے کہا کہ یا تو آپ نے پہلے جھوٹ بولا تھا یا اب بول رہے ہیں،اگر دونوں میں سے ایک بھی جھوٹ نکلا تو آپ کو جیل بھیج دوں گا۔
جب کمیشن نے عطاء الرحمن سے اس کا شناختی کارڈ طلب کیا تو اس نے کہا کہ وہ تو گھر پر پڑا ہے۔فاضل جج نے کہا حلفیہ بیان پر آپ کے دستخط ہیں اور شناختی کارڈ نمبر لکھا ہوا ہے،اگر دستخط جعلی ہیں تو شناختی کارڈ نمبر تو جعلی نہیں ہو سکتا، آپ کیوں اپنے کیرئیر کے پیچھے پڑے ہوئے ہو۔مجھے علم ہے کہ بعض کھلاڑیوں سے تمہاری دوستی ہے مگر مجھ سے جان چھوٹے گی تو کرکٹ کھیل سکو گے کیونکہ مجھے کچھ بیان دیا ہے اور ایک جج کے سامنے کچھ اور کہا ہے۔مجھے میرے ایڈیشنل رجسٹرار نے بتایا تھا کہ عطاء الرحمن کھلاڑیوں کے جوئے اور سٹے میں ملوث ہونے کے بارے میں اہم انکشافات کرنا چاہتا ہے۔اس لئے بند کمرے میں سماعت کرلی جائے مگر اب تم کچھ اور کہہ رہے ہو، تم غلط بیانی کررہے ہو لہٰذا میں تمہیں ابھی گرفتارکرواؤں گا۔
جاری ہے، اگلی قسط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
دنیائے کرکٹ میں تہلکہ مچانے والے بائیں بازو کے باؤلروسیم اکرم نے تاریخ ساز کرکٹ کھیل کر اسے خیرباد کہا مگرکرکٹ کے میدان سے اپنی وابستگی پھریوں برقرار رکھی کہ آج وہ ٹی وی سکرین اور مائیک کے شہہ سوار ہیں۔وسیم اکرم نے سٹریٹ فائٹر کی حیثیت میں لاہور کی ایک گلی سے کرکٹ کا آغاز کیا تو یہ ان کی غربت کا زمانہ تھا ۔انہوں نے اپنے جنون کی طاقت سے کرکٹ میں اپنا لوہا منوایااور اپنے ماضی کو کہیں بہت دور چھوڑ آئے۔انہوں نے کرکٹ میں عزت بھی کمائی اور بدنامی بھی لیکن دنیائے کرکٹ میں انکی تابناکی کا ستارہ تاحال جلوہ گر ہے۔روزنامہ پاکستان اس فسوں کار کرکٹر کی ابتدائی اور مشقت آمیز زندگی کی ان کہی داستان کو یہاں پیش کررہا ہے۔