گورنرسٹیٹ بنک آف پاکستان کے نام کھلا خط

  گورنرسٹیٹ بنک آف پاکستان کے نام کھلا خط
  گورنرسٹیٹ بنک آف پاکستان کے نام کھلا خط

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ایک صبح میں ابھی نیند سے بیدار ہوا ہی تھا کہ بیل بجی۔میرا بیٹا گھر سے باہر نکلا اُس نے ایک بزرگ کو روتا ہوا دیکھا اس نے نہایت ادب سے پوچھا کیا آپ نے ہی بیل بجائی ہے۔اس بزرگ نے کہا ہاں جی۔میں نے ہی آپ کے دروازے پر دستک دی ہے۔ مجھے روزنامہ ”پاکستان“ میں کالم لکھنے والے محمد اسلم لودھی سے ملنا ہے،بیٹے نے اسے بتایا کہ وہ ابھی اپنے بیڈ روم  میں ہیں، آپ پچھلے ٹائم چکر لگا لیں،وہ  التجا بھرے لہجے میں بولے میں بہت دور سے آیا ہوں اور پوچھتا پوچھتا بہت مشکل سے آپ کے گھر پہنچا ہوں، مہربانی کریں انہیں میری آمد کا بتائیں۔یہ سنتے ہی بیٹا میرے پاس آیا اور بتایا کہ ایک بزرگ آپ کو ملنا چاہتے ہیں، میں انہیں ڈرائنگ روم میں بٹھانے کے لیے کہا، چند ہی لمحوں بعد میں ڈرائنگ روم پہنچا تو مجھے دیکھتے ہوئے وہ بزرگ مجھ سے لپٹ کر رونے لگے۔میں نے حوصلہ دیتے ہوئے کہا آپ میرے بزرگ اور بڑے ہیں،مجھے حکم کیجیے میں آپ کے کس کام آسکتا ہوں۔ میں نے پوچھا بزرگو۔آپ مجھے وہ بات بتائیں جس نے آپ کو پریشان کررکھا ہے۔اس نے کہا میں سرکاری محکمے سے ریٹائر ہوں۔ ریٹائرمنٹ  کے بعدمجھے جو رقم بقایا جات کی شکل میں ملی،وہ میں نے حکومت پاکستان کے ادارے سیونگ بچت میں جمع کروا دی۔ جہاں مجھے ایک معقول رقم ماہوار ملنے لگی۔ میں اس حالت میں خوش تھا کہ گزارا اچھا ہو رہا ہے۔ ایک دن نماز جمعہ پڑھنے کے لیے مسجد پہنچا تو امام صاحب نے سود کی لعنت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے قرآن پاک کا حوالہ دے کر فرمایا کہ جو مسلما ن بھی بنکوں میں پڑی ہوئی رقم پر سود لے گا وہ چاہے جتنا مرضی نیک،متقی پرہیز گار ہو، جہنم میں جائے گا،کیونکہ سود لینا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمدؐ  سے کھلی جنگ ہے۔ نماز کے بعد میں نے امام صاحب سے پوچھا کہ ریٹائرمنٹ کی میری رقم سیونگ بچت میں پڑی ہے جس پر مجھے ایک معقول رقم ماہوار مل جاتی ہے،کیا وہ سود تو نہیں؟امام صاحب نے فرمایا وہ تو کھلم کھلا سود ہے، کچھ دیر ٹھہرنے کے بعد بزرگ پھر بولے،امام صاحب اس سے نجات کا کوئی راستہ ہے؟امام صاحب نے کہا سود کی لعنت سے بچنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ وہاں سے اپنی جمع شدہ رقم نکال کر کسی مستند اسلامی بنک میں جمع کروا دیں جہاں سے جو منافع ماہانہ ملے گا وہ آپ کا حق ہوگا میں جیسے ہی مسجد سے باہر نکلا تو اسی لمحے تہیہ کرلیا کہ میں اب ایک بھی لمحہ ضائع کیے بغیر سود سے نجات حاصل کروں گا۔چنانچہ اگلے ورکنگ ڈے میں سیونگ بچت جا پہنچا اور انہیں آگاہ کیا کہ میں اپنی رقم یہاں سے نکالنا چاہتاہوں،جتنی جلدی ممکن ہوسکے مجھے یہاں سے فارغ کر دیں۔منیجر نے مجھ سے ایک فارم پر دستخط لیے اور دو دون بعد آنے کا کہا۔میں جب دوبارہ وہاں گیا تو انہوں نے میری رقم میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے بقیہ رقم کا چیک میرے ہاتھ میں تھما دیا۔ وہاں سے نکل کر میں بہت خوش تھا کہ اب میں جہنم کی آگ سے تو محفوظ ہوا اور نبی کریمؐ کی شفاعت کے قابل بھی ہو جاؤں گا۔میں نے اس بزرگ سے پوچھا پھر آپ نے کیا کیا؟ بزرگ نے کہا میں نے اسلامی بنکوں کے چکر لگانے شروع کردیئے۔مجھے میزان بنک لمیٹڈ سب سے اچھا اور بہترین اسلامی بنک لگا۔چنانچہ میں نے وہاں اکاؤنٹ کھلوا کر سیونگ بچت سے ملا چیک جمع کروا دیا اور وہاں سے اسلامی سرٹیفکیٹ حاصل کر لیے۔اگلے مہینے کی پہلی تاریخ کو مجھے 20ہزار روپے منافع ملا۔اس کے باوجود کہ سیونگ بچت والے مجھے 30ہزار روپے ماہوار دیتے تھے، مجھے دس ہزار روپے کا خسارہ کافی تکلیف دہ محسوس ہوا، لیکن یہ سوچ کر میں نے اطمینان کا سانس لیا کہ کم از کم میں جہنم کی آگ میں جلنے سے تو بچوں گا۔ ایک جانب دس ہزار کا خسارہ  اور دوسری جانب مجھے ایک نہیں دس بیماریاں لاحق ہیں، اگر میں ان سے بچاؤ کے لیے میڈیسن نہ کھاؤں تو زندہ نہیں رہ سکتا۔حکومت عمران خان کی ہو یا شہباز شریف کی۔ سب اتنے ظالم ہیں کہ ریٹائرڈلوگوں کی پنشن میں تو قابل قدر اضافہ ہوتا نہیں،لیکن جان بچانے والی میڈیسن کی قیمتوں میں ہر تین چار مہینوں کے بعد آنکھیں بند کر کے اضافہ کر دیا جاتا ہے۔بزرگ پھر بولے پہلے چند مہینے مجھے بنک کی جانب سے ماہانہ منافع 20ہزار ملتا رہا،اب سٹیٹ بنک نے منافع کا ریٹ تین مرتبہ کم کرکے 13فیصد کردیاہے جس سے یکدم مجھے ماہانہ ملنے والی  رقم کم ہو کر 12 ہزار تک پہنچ گئی۔اب آپ ہی بتائیں، کہ مہنگائی آسمانوں پر پہنچتی جارہی ہے، میڈیسن کی قیمتیں آئے دن بڑھتی  رہتی ہیں، جس منافع کی رقم پر مجھ جیسے لاکھوں پینشرز کا گزارا ہوتا تھا، اب منافع میں پے درپے کمی کرکے وقت سے پہلے ہم سب کو قبروں میں اتارا جا رہا ہے۔مجھ سے مخاطب ہوکر اس بزرگ نے کہا آپ میری یہ التجا گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان تک پہنچا دیں کہ اگر آپ نے کاروباری افراد اور صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے منافع کا ریٹ کم سے کم رکھنا ہے تو بطور خاص 60سال سے زائد عمر کے عمررسیدہ لوگوں کے لیے بنک اکاؤنٹ میں پڑی ہوئی رقوم پر منافع کا ریٹ کم از کم 22فیصد ہی رکھا جائے۔ مزید عمر رسیدہ لوگوں کو ملنے والے منافع پر فائلر اور نان فائلر کی شرط ختم کرکے بنک سروسز کی مد میں کٹنے والی ہر رقم کو بھی یکسر ختم کردیا جائے تاکہ پاکستان میں رہنے والے  لاکھوں بزرگ اپنی زندگی کو معقول طریقے سے بسر کر سکیں۔میں یہ سمجھتا ہوں یہ معاشی مسائل کسی ایک عمررسیدہ شخص کے نہیں ہیں بلکہ ہر  عمررسیدہ شخص ان مسائل کا شکار چلا آرہا ہے،اس لیے حکومت  پاکستان اور سٹیٹ بنک کو سوچناچاہئے کہ اسلامی بنکوں میں بطور خاص عمررسیدہ لوگوں کی جمع شدہ رقوم پر 22سے25فیصد منافع مستقل بنیادوں پر ادا کرنے کا انتظام کریں اور فائلر اور نان فائلر کی شق ختم کرنے کے ساتھ ساتھ بنک چارجز کو بھی ختم کیا جائے تاکہ عمررسیدہ افراد پرسکون طریقے سے اپنی زندگی گزارسکیں۔

مزید :

رائے -کالم -