بھنور میں پھنسا…… پرائیویٹ حج سیکٹر مشکلات سے نکل پائے گا؟(قسط2)
میرے کالم پر میری امیدوں سے زیادہ ردعمل سامنے آیا ہے وزارت کے دوستوں نے سوال اٹھائے ہیں بڑے بنیادی سوال ہیں ان کے جواب ان کو پتہ ہیں لیکن وہ میرے سے سننا چاہتے ہیں دوسرا اہم مسئلہ حج 2024ء کے لئے کلسٹر (منظم) کی شکل میں جو ڈھول زبردستی حج آرگنائزر کے گلوں میں ڈالا گیا ہے اس کا کتنا فائدہ ہوا ہے اور کتنا نقصان ہونے والا ہے 500افراد کا منظم آسانیاں دینے کے لئے تھا یا پرائیویٹ سکیم کے لئے مخصوص لابی کا پھندا تھا جو آہستہ آہستہ کسا جا رہا ہے پرائیویٹ سکیم کی موت 500کے منظم میں ہونا طے ہے یا 1000کے منظم میں ہوگی یا پھر 2000/کے کلسٹر تک کا منصوبہ ہے اس پر بھی بات ہوگی یقیناً نچوڑ تیسری اور آخری قسط میں ہوگا۔اہم ایشو جس کو متوجہ کیا گیا ہے 20سال مکمل ہونے کو ہیں سعودیہ طے کرکے بھی پرائیویٹ حج کے عمل کوآگے کیوں نہیں بڑھا سکا ہے اگر کہ لیا جائے اب تک حج کا شعبہ پرائیویٹ کیوں نہیں ہو سکا ہے اس کا جواب مجھ سے مانگا گیا ہے؟ پہلے دن سے وزارت مذہبی امور اسلام آباد حج مشن حج سفارت خانہ جدہ پرائیویٹ سیکٹر کی نمائندہ ہوپ اور حج آرگنائزر کی کارکردگی سے آگاہ ہوں اس لئے بغیر لگی لپٹی یکسوئی سے بات کر سکتا ہوں وزارت مذہبی امور پاکستان حج مشن کے پاکستانی سفارتخانے میں موجود مخصوص لابی کے مفادات کا مسئلہ ہے پہلی دفعہ مجھے رمضان میں ڈائریکٹر مکہ نے ایک کھانے پر واضح انداز میں اعتراف کیا اور کہا وزارت کو سرکاری حج ختم کرکے سارا نظام پرائیویٹ کودینا چاہیے اور خود مانیٹرنگ اتھارٹی کے طور پر فرائض انجام دینا چاہیے۔ ان سے زیادہ اس موضوع پر بات نہ ہو سکی البتہ مدینہ منورہ میں ان کی کہی ہوئی بات کو ذمہ داری سے کہہ سکتا ہوں یہ ان کے حج سے اخلاص اور حقائق پر مبنی جذبات کا اظہار تھا۔2002ء سے 2024ء تک کہاں کہاں لوٹ مار ہوئی، کس کس نے کمیشن میں مال کمایا تاریخ دہرانے کی بات نہیں ہے۔ وزیروں تک کی ساکھ متاثر ہوئی وزارت کے ذمہ داران بھی زد میں آئے مگرمال بنانے والے قابو میں نہ آئے۔ حج وزارت مذہبی امور کی وہ چڑیا ہے یا مرکز ہے جس میں ملک بھر میں پھیلے ہوئے حاجی کیمپوں پاکستان حج مشن کے مکہ مدینہ جدہ میں موجود نیٹ ورک اور وزارت کے وسیع دائرہ کی جان ہے۔ دلچسپ امر ہے ہر وفاقی وزیر مذہبی امور اور وزیراعظم ہر سال اسمبلی اور پارلیمنٹ میں دوٹوک انداز میں کہتا ہے کوئی حاجی مفت نہیں جائے گا اس کے باوجود ہر سال وزارت کی چھتری تلے معاونین لے جانے کے نام پر کم از کم 1400افراد مفت حج کرتے ہیں۔ سعودی حکومت کی طرف سے ایک فیصد کے حساب سے پاکستان کو ملنے والے حج کوٹہ کے سروس سٹیکر کا 95فیصد سرکاری حج سکیم کے نام پر استعمال ہوتا ہے گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی دعویٰ کیا گیا ڈاکٹرز اور دیگر محکموں سے ذمہ دار میرٹ پر لیں گے اس کے لئے این ٹی ایس کا نظام متعارف کرایا گیا اس کا سرکاری حاجی کو کیا فائدہ ہوگا۔ پرائیویٹ سکیم کا حاجی تو کسی کھانے میں نہیں تھا گزشتہ سالوں میں محکموں سے آنے والے افراد کا کم از کم فی ڈاکٹر یا افسر 5لاکھ محکمہ دیتا تھا باقی خرچہ وزارت مذہبی امور اٹھاتی تھی NTSکے نام پر شفاف نظام پر اب سو فیصد خرچہ وزارت اٹھائے گی معاونین 1000سعودیہ سے بھی لئے جاتے ہیں وہ بھی میرٹ پر ہوتے ہیں۔ سعودیہ اور پاکستان سے لئے جانے والے معاونین کا کرائی ٹیریا میرٹ میرا موضوع نہیں ہے البتہ 2400=1400+1000 معاونین خدمت رہنمائی اور حج کیلئے جاتا ہے سرکاری سکیم کے نام پر سعودیہ میں 100ریال روزانہ اور وزارت کے 600یا دیگر محکموں کے 800ان کو ٹکٹ سے لے کر دیگر اخراجات کے علاوہ 80کروڑ سے زائد ادائیگیاں ہوتی ہیں وزارت کا ایک اہلکار اگر اس کی ڈیوٹی سعودیہ حج پر لگ گئی ہے حاجی کیمپ کے اہلکار ڈیوٹی کے لئے جائے گا وہ تو پہلے ہی تنخواہ لے رہا ہے۔ ایک حج مفت کرے گا دوسرا 4سے 8لاکھ تک کما کر بھی لائے گا 12لاکھ کا مفت حج ہو گیا اور ریالوں کی صورت میں 45دن کا بونس علیحدہ،وزارت سارا عمل سرکاری سکیم کی ساکھ کو بہتر بنانے، سرکاری حج سکیم کی واہ واہ کے لئے کرتی ہے۔ ہر سال کوئی حاجی مفت حج نہیں کرے گا نعرہ بھی مقبول کروتی ہے اس میں سرکاری سکیم پر تو مکہ مدینہ جدہ کا نیٹ ورک وزارت کے وسائل ملک بھر کے حاجی کیمپوں کا نیٹ ورک فعال کردار ادا کرتا ہے اس میں سعودی تعلیمات کے مطابق 50فیصد پرائیویٹ سکیم کے سٹیک ہولڈر کے لئے کتنا حصہ ہے اس کے لئے ایک نعرہ ہے آپ پرائیویٹ سکیم والے بزنس کرتے ہیں گزشتہ سالوں میں 80 سروس سٹیکر دیئے گئے تھے اس دفعہ 50فیصد کوٹہ ہولڈر کی حصہ دار پرائیویٹ سکیم کو اس سے بھی کم ملیں گے البتہ پرائیویٹ سکیم کے 50فیصد کوٹہ کے حساب سے سروسز چارجز کی مد میں کروڑوں وصول کرنا سروس پرویڈر (SPA) کا اہم نقطہ ہے۔ 500افراد کا کلسٹر (منظم) بننے پر جشن منانے والی ہوپ بڑے گروپوں اور دس دس کمپنیوں کے مالکان حج آرگنائزر کی خوشی بڑی عارضی ہے جنہوں نے ہوپ کے دستور کو پس پشت ڈالتے ہوئے اے جی ایم میں رکھے بغیر پیٹرن انچیف کی نشست بھی نکال لی اور 36کروڑ اور ضیوف البیت کے 25لاکھ اور15لاکھ کے اٹھنے والے سوالات کا جواب بھی دینے کے لئے تیار نہیں ہیں ان کے لئے بھی 500کا منظم نیک شگون نہیں رہے گا وزارت نے گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی مانیٹرنگ کے نام پر بلیک میل کرنے بھاری جرمانے عائد کرنے اور پورے کے پورے منظم (کلسٹر) کو بلیک لسٹ کرنے کا جال پھیلا رکھا ہے مجھے یقین ہے طائفہ کمپنیوں کی مارکیٹنگ کرکے دو سو دوسو ریال فی حاجی وصول کرنے والے بھی نہیں بچیں گے۔ طائفہ کمپنیوں نے جو گند اب تک ڈال دیا ہے وہ حج آرگنائزر اور حاجیوں کی بددعاؤں سے نہیں بچ پائیں گے اس وقت جبکہ سرکاری سکیم کے 16دن تک مسلسل پاکستان سے مدینہ جانے والوں کا پری آپریشن مکمل ہو چکا ہے۔ آج سے جدہ کا آپریشن بھی شروع ہو گیا ہے پرائیویٹ سکیم کے چند سو حاجی سعودیہ پہنچ پائے ہیں زون کے پلاٹس مکہ مدینہ کے ایگریمنٹ ٹرانسپورٹ کی ادائیگیوں کے بعد 4قسم کے اکاؤنٹ میں دن رات ایک کرکے رقوم کی منتقلی مکمل کرنے کے بعد اپنے حاجیوں کے حج ویزے نکالنے میں مصروف حج آرگنائزر کا آدھا دماغ خالی ہو چکا ہے عزت بچانے اور 20سالہ ساکھ کا بھرم رکھنے کے لئے اپنا سب کچھ داؤ پر لگا کر رات جائے نماز پر گزارتا ہے اللہ عزت بچانا حج آپریشن کامیاب کرنا۔(جاری ہے)