وزیر اعظم پاکستان کا سینٹرل پولیس آفس کا پہلا دورہ
سینٹرل پولیس آفس لاہور میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی آمد کی خبریں کچھ عرصہ سے گردش کر رہی تھیں ۔ دراصل وزیر اعظم نے یہاں جدیدپولیس کی بنیاد سمجھے جانے والے فرنٹ ڈیسک اور دیگر پراجیکٹس کا افتتاح کرنا تھا ۔ گزشتہ دنوں اس سلسلے میں ایک تقریب کا اہتمام ہوا جس میں سینئر صحافیوں کو بھی مدعو کیا گیا تھا ۔ اس تقریب کے مہمان خصوصی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف تھے جبکہ دیگر مہمانوں میں وزیر اعلٰی پنجاب میاں محمد شہباز شریف ، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ ، سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق ، سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال ، وزیر قانون رانا ثنا اللہ سمیت ایم این ایز ، ایم پی ایز ،چیف سیکرٹری پنجاب اور دیگر اہم شخصیات بھی شریک تھیں ۔ اس موقع پر پنجاب پولیس کے شہدا کے ورثا کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا اور اسٹیج سے بار بار ان کا ذکر کیا جاتا رہا ۔
وزیر اعظم پاکستان کی آمد پر انہیں اور وزیر اعلٰی پنجاب کو پولیس بینڈ نے سلامی دی جس کے بعد انہوں نے فرنٹ ڈیسک کا افتتاح کیا ۔ آئی جی پولیس پنجاب مشتاق سکھیرا اور دیگر اعلٰی پولیس افسران نے مہمانوں کو آپریشنز (مانیٹرنگ ) روم اور 8787 کمپلینٹ سیل کا دورہ کرایا اور بریفنگ دی ۔ یہ مناظر پنڈال میں لگائی گئی سکرینز پر براہ راست دیکھے جا رہے تھے ۔ اس بریفنگ کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ اس کا دورانیہ 14 منٹ ہے لیکن وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلٰی پنجاب نے اس میں خاصی دلچسپی لی اور مختلف سوالات کئے جس کی وجہ سے بریفنگ قدرے طویل ہو گئی ۔ اسی طرح کمپلینٹ سیل میں وزیر اعظم نے خود بھی آپریٹنگ آفیسر سے ہیڈ فون لے کر شہری کی شکایت سنی اور آئی جی پنجاب نے بھی شکایت کنندہ سے بات کی ۔ وزیر اعظم بریفنگ کے بعد پنڈال میں آئے تو پولیس افسران نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا ۔ اس تقریب کی نظامت ڈی آئی جی ڈسپلن اینڈ انسپیکشن پنجاب شہزادہ سلطان کر رہے تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس فورس کا اصل مقصد عوام کی حفاظت ہے ۔ اور جب کوئی پولیس افسر و اہلکار شہریوں کی حفاظت کے لئے اپنی جان تک قربان کر دیتا ہے تو اس سے بڑا اعزاز اور کوئی نہیں ہوتا ۔
وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف ، وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف اور دیگر مہمان آئی جی پولیس پنجاب مشتاق سکھیرا کے ہمراہ سٹیج پر آئے تو تلاوت قرآن پاک سے تقریب کا باقاعدہ آغاز کیا گیا ۔ سب سے پہلے ڈی آئی جی حسین حبیب نے شرکا محفل کو پنجاب پولیس کے آئی ٹی پراجیکٹس خصوصاً فرنٹ ڈیسک ، ڈیٹا بیس ، انٹیلی جنس ایپ اور دیگر 10 سے 12 سافٹ ویئرز کے بارے میں بتایا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب پنجاب کے تمام تھانوں سے محرر سسٹم ختم ہو گیا ہے او ایف آئی آر بھی کاغذ پر نہیں لکھی جاتی بلکہ شہری کی شکایت آن لائن درج ہوتی ہے اور اسے ای ٹیگ جاری کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اب ایف آئی آر گم ہونے کی شکایت بھی ممکن نہیں رہی ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈی آئی جی حسین حبیب کا تبادلہ بلوچستان ہو چکا ہے اس کے باوجود چونکہ یہ پراجیکٹ ان کی نگرانی میں بنا تھا اس لئے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے اس کا کریڈیٹ انہیں دیا ۔ انہیں اس تقریب میں بریفنگ کے لئے خاص طور پر دعوت دی گئی تھی۔اس کے بعد آئی جی پولیس پنجاب مشتاق سکھیرا نے سپاس نامہ پیش کیا ۔ انہوں نے وزیر اعظم پاکستان اور دیگر مہمانوں کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شاید یہ وزیر اعظم کا سی پی او کا پہلا دورہ ہے اور یہ پولیس کی تاریخ کا وہ سنہری دن ہے جب ہم نے برصغیر کی تاریخ میں پولیس کے ڈیڑھ سو سالہ نظام کو تبدیل کر دیا ہے ۔ہم نے ہاتھ سے لکھے ہوئے رجسٹر کا نظام ختم کر دیا ہے اور اب کمپیوٹر پر ایف آئی آر کا اندراج ہو رہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ابتدا ہے ۔ عوام کی خدمت اور حفاظت ہماری منزل ہے ۔انہوں نے اس موقع پر خاص طور پر پنجاب پولیس کے شہدا کا ذکر کیا اور کہا کہ شہدائے پولیس کی قربانی قوم کے مستقبل کی ضمانت ہے ۔ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے پنجاب پولیس کا ذکر کرتے ہوئے خاص طور پر ایلیٹ پولیس ، انٹیلی جنس اور انویسٹی گیشن کے نظام کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ڈولفن فورس کے قیام اور دیگر منصوبوں کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں وزیر اعلٰی پنجاب نے ہمیشہ پولیس کو سپورٹ کیا ہے اور میں جب بھی ان کے پاس کوئی پراجیکٹ لے کر گیا تو انہوں نے اس کی جلد از جلد تکمیل کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے ۔ انہوں نے چیف سیکرٹری پنجاب کے بارے میں کہا کہ انہوں نے بھی ہر موقع پر اس حد تک پنجاب پولیس کا ساتھ دیا کہ جیسے وہ خود آئی جی پولیس ہوں ۔ آئی جی پولیس پنجاب مشتاق سکھیرا نے مزید کہا کہ اس موقع پر وہ شہدا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ پولیس میں جو اصلاحات لائی گئی ہیں ان کی بدولت پولیس خوف کی بجائے خدمت کی علامت بنے گی ۔
تقریب سے قبل بھی آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا شہدا کے ورثا سے ملاقات کرتے رہے اور ان کے مسائل حل کرنے کی ہدایات کی ۔ اس دوران انہوں نے شہدا کے ورثا کواپنا ذاتی موبائل نمبر دینے کا حکم بھی دیا تاکہ شہدا کے ورثا انہیں براہ راست اپنا مسئلہ بتا سکیں ۔
آئی جی پولیس کے بعد وزیر اعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف نے خطاب کیا ۔ انہوں نے آئی جی پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا کو اس کامیابی پر مبارک باد پیش کی ۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پنجاب آئی ٹی بورڈ کے سربراہ عمر سیف کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ وہ اس وقت بیرون ملک ہیں لیکن انہوں نے جس طرح پنجاب پولیس کے ساتھ آئی ٹی کے حوالے سے تعاون کیا وہ قابل تعریف ہے ۔ وزیر اعلٰی پنجاب نے بھی پنجاب پولیس کے شہدا کے ورثا کو اس تقریب کا ہیرو قرار دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم ان شہدا کا قرض کبھی نہیں اتار سکتی ۔ وزیر اعلٰی پنجاب نے وزیر اعظم پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جب 1998 میں آپ وزیر اعظم تھے اور میں وزیر اعلی پنجاب تھا تب ایلیٹ فورس ہماری مایہ ناز فورس تھی جسے آمر کے حواریوں نے پروٹوکو ل پر لگا دیا تھا ۔ اس کلچر کو ختم کرنا اتنا آسان نہیں تھا لیکن ہم اس میں سرخرو ہوئے ہیں اسی طرح دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ 2013 میں معرض وجود میں آیا جو انٹیلی جنس ایجنسیز ایم آئی ، ایف آئی اے ، آئی ایس آئی اور رینجرز کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔ اسی طرح عوام کے تحفظ کے لئے ڈولفن فورس بھی گلیوں میں گشت کرتی ہے ۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ 2008 سے اب تک پنجاب میں اے ایس آئی سے سب انسپکٹرز تک تمام بھرتیاں میرٹ پرہوئی ہیں اور اس سلسلے میں کسی کی سفارش نہیں سنی گئی ۔ وزیر اعلٰی پنجاب نے وزیر اعظم پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ تنخواہوں کے علاوہ پنجاب پولیس کے جدید سسٹم کو رائج کرنے کے لئے پنجاب حکومت نے لگ بھگ 100 ارب کی سرمایا کاری کی ہے جس میں وفاق کی جانب سے کچھ نہیں ملا ۔ انہوں نے پنجاب پولیس کے ایچ آر ایم ایس کے نظام کو سراہتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری بھی پولیس کے اس نظام کو اپنے ادارے میں نافذ کریں ۔
وزیر اعظم پنجاب اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے لہذا وزیر اعلٰی کے بعد انہیں خطاب کی دعوت دی گئی ۔ انہوں نے وزیر اعلٰی پنجاب اور آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ آج بہت ہی اہمیت کے منصوبے کا افتتاح ہوا ہے ۔ پنجاب پولیس میں ان ریفارمز پر تمام افسر مبارک باد کے مستحق ہیں اگر جمہوریت کا تسلسل رہے اور ملک کے اجتماعی مفاد کو مدنظر رکھا جائے تو ادارے کی تعمیر ہوتی رہتی ہے ۔ آمریت میں موٹروے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی تھی اور لوڈ شیڈنگ کا غلبہ تھا ۔ ان کا کہنا تھا درست سمت اٹھائے جانے والا پہلا قدم ہی کافی نہیں ہے بلکہ تھانوں کی اصلاح کے لئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان نے تھانوں میں باوردی سٹاف کو مانیٹر کرنے کے نظام کی بھی تعریف کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ انصاف ملنا ہر شہری کا حق ہے اور ایف آئی آر ریاست کے دروازے پر پہلی دستک ہے ۔ انہوں نے پنجاب پولیس کے جدید نظام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ باقی صوبوں کو پنجاب کی تقلید کرنی چاہئے اوراس سلسلے میں تمام صوبوں کی معاونت کریں ۔ یہ ہمارا مشن ہے اور ان ریفارمنز سے باقی صوبے بھی فیض یاب ہونے چاہئے ۔ وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے بھی پولیس شہدا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہدائے پولیس قوم کے بہادر بیٹے ہیں ۔ زندہ قومیں اپنے شہدا کو کبھی فراموش نہیں کرتیں ۔ میں ان کے لواحقین کو سلام پیش کرتا ہوں اور یقین دلاتا ہوں کہ ان کو بے سہارا نہیں رہنے دوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی اور دیگر افسران بھی شہدا کے خاندانوں سے ملتے رہا کریں اور شہدا کے ورثا کی ویلفئر کا خاص خیال رکھا جائے ۔
تقریب کے اختتام پر پنجاب پولیس کے تین ڈی آئی جیز کو وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے بہترین کارکردگی پر شیلڈ بھی دی گئیں۔ ان میں ڈی آئی جی آئی ٹی شاہد حنیف ، ڈی آئی جی حسین حبیب امتیاز اور ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ خرم علی شاہ شامل ہیں ۔ یہ تینوں افسران پنجاب پولیس کے ان جدید پراجیکٹس سے منسلک تھے جن کی بنیاد پر پنجاب پولیس ڈیڑھ سو سالہ نظام تبدیل کرنے میں کامیاب ہوئی ۔ اس موقع پر آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان کو سوینئر بھی پیش کیا گیا ۔اس میں دو رائے نہیں کہ آئی ٹی کے جدید منصوبوں کی بدولت پنجاب پولیس نے ڈیڑھ سو سالہ پرانے نظام کو شکست دے دی ہے ۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس کو اختیارات اور وسائل کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھا جائے اوربہتری کے ان اقدامات کو سراہا جائے ۔ اس تقریب میں سب سے اہمیت کے حامل منصوبوں میں بھی فرنٹ ڈیسک یعنی آن لائن ایف آئی آر کے ذریعے محرر سسٹم کا کاتمہ اور پولیس کے خلاف شکایت درج کرانے کے لئے بنایا گیا 8787 کمپلینٹ سیل میں شرکا محفل دلچسپی کا اظہار کرتے رہے ۔ صحافیوں کا کہنا تھا کہ ان پراجیکٹس کی بدولت واقعی پنجاب پولیس نے پرانے نظام کو شکست دے دی ہے ۔ امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی اس کے مثبت نتائج بھی عوام کے سامنے آنے لگیں گے ۔
.
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔