ڈی جی آئی ایس پی آر کی میڈیا بریفنگ

ڈی جی آئی ایس پی آر کی میڈیا بریفنگ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے جمعرات کو میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی فوج کا نہیں بلکہ عوام کا مقدمہ ہے، اصل ماسٹر مائنڈ نوجوانوں میں زہریلا پروپیگنڈا پھیلانے والے ہیں، اِس کے منصوبہ سازوں اور کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ 26 نومبر کو قیادت کے بھاگنے کی جگ ہنسائی سے بچنے کے لئے کارکنوں کی ہلاکت کا بیانیہ بنایا گیا، خیبرپختونخوا حکومت گڈ گورننس پر توجہ دے، طرزِ حکمرانی کی خرابیوں کا خلاء قربانیوں سے پُر کر رہے ہیں، کرم معاملے کے پیچھے سوشل میڈیا اور اُس کو چلانے والے ہیں۔انتشاری سیاست کا کنٹرول بیرون ملک سے آپریٹ ہونے والے سوشل میڈیا کے پاس ہے تاہم ڈیجیٹل سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لئے قانونی اور تکنیکی ایکشن لیے جا رہے ہیں۔ ملٹری کورٹس کی سزاؤں پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی یس پی آر کا کہنا تھا اِن عدالتوں کو عالمی عدالت کی تائید حاصل ہے،آج ان پر تنقید کرنے والے کل تک اِن کے سب سے بڑے داعی تھے، 9 مئی کے احتجاجی ایجنسیوں کے بندے تھے تو انتشاری ٹولے کو خوش ہونا چاہیے فوج نے اپنے بندوں کو سزائیں سنا دی ہیں۔اُن کا کہنا تھاکہ جنرل فیض کا مقدمہ حساس ہے اُس پر تبصروں سے گریز کیا جائے، انسانی حقوق پر واویلا مچانے والے غزہ اور کشمیر پر بھی توجہ دیں،پاک فوج بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے،یہ سب دنیا دیکھ رہی ہے، اُس کے سامنے بھارت مقبوضہ کشمیر میں عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔ پاک افغان تعلقات پر بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام اَمن کے لئے ہر ممکن کوشش کی تاہم افغان سرزمین سے دہشت گرد یہاں دہشت گردی کر رہے ہیں،افغانستان کو چاہئے کہ وہ خارجیوں کو پاکستان پر ترجیح نہ دے، ایک شخص کی ضد تھی کہ فتنہ خوارج سے بات کی جائے، اُسی نے اُنہیں دوبارہ آباد کیا،اُس کی قیمت قوم اور فوج ادا کر رہی ہے۔افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں،دو سال سے افغان عبوری حکومت کے ساتھ بات چیت اور رابطہ جاری ہے،افغان حکومت کو باور کرایا ہے کہ فتنہ الخوارج اور سہولت کاری کو روکیں۔دہشت گردی سے متعلق اعداد و شمار دیتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ سال کے مقابلے میں رواں برس سب سے زیادہ دہشت گرد مارے گئے، 2024ء میں کئی بڑے ناموں اور 73 انتہائی مطلوب دہشت گردوں سمیت 925 فتنہ الخوارج کو جہنم واصل کیا گیا،اِس دوران نہ صرف  دو خود کش بمباروں کو حراست میں لیا گیا بلکہ 14 مطلوب دہشت گردوں نے بھی ہتھیار ڈالے،بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد کیا گیا اور اِن تمام کارروائیوں میں 383 افسروں اور جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ناسور کے خلاف پوری قوم نے اداروں کے ساتھ مل کر لڑنا ہے، پاکستان میں دہشت گردی، بھتہ خوری اور سمگلنگ کا اربوں روپے کا دھندہ موجود ہے اور فیک نیوز بھی اِس کا حصہ ہے، دہشت گردی اُس وقت ختم ہو گی جب انصاف، تعلیم، صحت اور گڈ گورننس ہو گی، جب اِس کا جرم کے ساتھ گٹھ جوڑ ختم ہوگا، اشرافیہ بھی اِس غیر قانونی سپیکٹرم کے ساتھ کھڑی ہے جبکہ سکیورٹی ادارے اِس کے خلاف کھڑے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو خوش آئند قرار دیا۔ 

پاک فوج کے ترجمان کی میڈیا بریفنگ بھرپور تھی،اُس میں بہت سے مسائل کا احاطہ کیا گیا، مفصل ردِعمل بھی سامنے آیا۔انہوں نے اپنی گفتگو میں کسی سیاسی جماعت کا نام تو نہیں لیا لیکن جو کچھ اُن کے دِل میں تھا وہ ضرور کہہ ڈالا۔ سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو سزا سنانے کی مشروط اجازت دی تو انہوں نے بھی دیر نہیں لگائی، پہلے مرحلے میں 25ملزمان کو سزا سنائی اور دوسرے مرحلے میں باقی 60 افراد کا فیصلہ بھی سنا دیا گیا۔ نو مئی کے واقعات میں ملوث لوگوں کو دو سے دس سال کی سزائیں سنا دی گئیں جس کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مسترد کر دیا۔بہرحال گزشتہ ڈیڑھ برس سے یہ معاملہ رُکا ہوا تھا، لوگ جیلوں میں بند تھے لیکن فیصلہ نہیں ہو رہا تھا، اب یہ معاملہ کم از کم آگے تو بڑھا ہے، جن کو سزا ہوئی ہے وہ اپیل کا حق رکھتے ہیں اور اُس کے لئے اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کر سکتے ہیں۔ فوجی عدالتوں سے سزا کے معاملے پر عالمی سطح پر آواز اُٹھ رہی ہے، برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین نے اُن پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان  امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے تحفظات کا اظہار کیا اور پھر سابق انٹیلی جنس چیف اور خارجہ پالیسی کے ماہر اور حال ہی میں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی مشنوں کے لئے نامزد ایلچی رچرڈ گرینل نے بھی عمران خان کے حق میں آواز اُٹھا دی۔پی ٹی آئی اور اُس کے حمائیتوں نے اُن کے اِس اقدام کو بہت سراہا اور ساتھ ہی سوشل میڈیا کے ذریعے بہت سے دوسرے دُکھ درد بھی کھول کر رکھ دئیے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی اپنے مقاصد کے حصول کے لئے وہیں لابنگ کر رہی ہے جہاں سے اُس کے خیال میں اُسے نکالنے کی سازش رچائی گئی تھی، پہلے وہ ”ایبسولوٹلی ناٹ“ کے نعرے لگاتی تھی اب اسی طرف سے اُمید لگا بیٹھی ہے حالانکہ سمجھنے  کی بات یہ ہے کہ مسائل جو بھی ہیں اور جیسے بھی ہیں، اندرونی ہیں،اُن کا حل بھی ملک کے اندر بیٹھ کر ہی نکلے گا۔ کسی بھی قسم کا بیرونی دباؤ خرابی تو پیدا کر سکتا ہے لیکن بہتری کی اُمید ذرا مشکل ہی ہے، آئی ایم ایف کو خط لکھ دینے سے یا امریکی ایوان میں قرارداد منظور کرا لینے سے کچھ بھی ہاتھ نہیں آئے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے افغانستان اور کشمیر کی طرف توجہ دلائی، دوحہ معاہدے میں طے پایا تھا کہ افغانستان اپنی سرزمین کسی قسم کی دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونے دے گا لیکن اب اُس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے، بھارت کشمیر کے معاملے میں اقوام متحدہ کی کسی قرارداد کو خاطر میں نہیں لا رہا اور کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہا ہے،اِس کی قانونی حیثیت بھی ختم کر چکا ہے تواصل بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت تو یہاں ہے،سارا زور تو یہاں لگانا چاہئے، یہ تو ملکی سالمیت کے معاملات ہیں،اپنی صلاحیتوں کا بہتر اور مفید استعمال کریں۔اِس  وقت بہت کوششوں کے بعد حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات شروع ہوئے ہیں، اسے خلوصِ نیت سے آگے بڑھائیں اورٹھان لیں کہ کوئی نہ کوئی حل تلاش کر کے ہی اٹھیں گے۔اہل ِ سیاست کے جو بھی گلے شکوے ہیں،اُن کے مداوے کے لئے ایک دوسرے کا سہارا لیں نہ کہ کسی تیسرے کا،ہر کسی کو اپنی اپنی آئینی حدود میں رہ کر ہی کام کرنا چاہئے، سب لوگ یہ بات سمجھ لیں کہ اُن پتوں پر تکیہ کرنا مناسب نہیں جو کل کو ہوا دینے لگیں تو بہت سے معاملات سنبھل سکتے ہیں۔

مزید :

رائے -اداریہ -