وزیراعظم محمد شہباز شریف کا ڈی ایٹ کانفرنس سے تاریخی خطاب
ڈی ایٹ (developing 8) تنظیم کی بنیاد 1997ء میں ترکیہ کے دارالحکومت استنبول میں رکھی گئی۔ استنبول اس کا ہیڈکوارٹر بھی ہے۔
ڈی ایٹ میں مسلم دنیا کے ایک ارب 30 کروڑ لوگ شامل ہیں تنظیم کا ترقی پذیر مسلمان ممالک کے درمیان اتحاد کو فروغ اور یکجہتی کو مضبوط بنانا مقصد ہے۔ ڈی ایٹ تین مختلف براعظموں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اقتصادی وسائل رکھنے والے اور زیادہ آبادی والے ممالک کو رکن بنایا گیا ہے۔پاکستان پانچ سال تک اس تنظیم کا صدر رہا ہے اس عرصے میں دو اہم امور سرانجام دیئے گئے ایک تنظیم کا چارٹر حتمی شکل دے کر اسے منظور کیا گیا اور دوسری جانب تنظیم کو اقوام متحدہ میں مبصر کا درجہ حاصل ہوا۔ڈی ایٹ تنظیم8رکن ممالک پر مشتمل ہے جس میں پاکستان،انڈونیشیا، ایران، بنگلہ دیش،ترکیہ، مصر، ملائشیا اور نائیجیریا شامل ہیں۔اس تنظیم کا بنیادی مقصد ترقی پذیر ممالک کو عالمی اقتصادیات میں نمایاں مقام دلانا ،تجارتی تعلقات کو بہتر بنانا اور بہتر معیارِ زندگی فراہم کرنا ہے۔ رکن ممالک کے درمیان تعاون مرکزی شعبے مالیات، بینکاری، زراعت، توانائی، دیہی ترقی، سائنس، ٹیکنالوجی، انسانی ترقی، ماحولیات اور صحت ہیں۔
مصر کے شہر قاہرہ میں ہونے والی ڈی ایٹ کی 11 ویں سربراہی کانفرنس میں محمد شہباز شریف نے ایک بار پھر کھل کر اسرائیلی جارحیت کو تنقید کا بناتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وحشی پن اورمسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کرتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اس کی وجہ سے مشرقی وسطیٰ میں مصر، شام، عراق، لبنان سمیت دیگر ممالک جو ترقی کر سکتے تھے وہ نہ کر سکے، کیونکہ ان ممالک کو فلسطینی کاز کی وجہ سے مہاجرین سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں تنازعات حل کرنا ضروری ہے اور بین اقوامی برادری کو اس حوالے سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہئے، کیونکہ اسرائیل کی وجہ سے علاقہ بد امنی کی لپیٹ میں ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ڈی ایٹ ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کے وسیع مواقع کا ذکر بھی کیا۔ تاہم وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ڈی ایٹ کانفرنس کے دوران سب کی نظریں بنگلادیش کے چیف ایگزیکٹو محمد یونس سے ملاقات پر رہیں اور یہ ملاقات بہت ہی خوشگوار تھی۔
گزشتہ تین ماہ میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کی بنگلہ دیشی چیف ایگزیکٹو سے دوسرے ملاقات تھی،جس سے بھارت میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔ براہ راست پروازوں اور کارگو سروس شروع کرنے جیسے اقدامات محمد شہباز شریف کی بڑی کامیابی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان ماضی کی تلخیاں ختم ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت کے وسیع مواقع سامنے آ سکتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مصر کے شہر قاہرہ میں ڈی ایٹ سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا غزہ میں جنگ بندی کے بغیر خطے اور دنیا میں امن ممکن نہیں، دنیا کو غزہ کے بیگناہ لوگوں کی آواز کو سننا چاہئے،پاکستان جنگ بندی کے حصول کے لئے بین الاقوامی ثالثی کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان ملازمتیں ڈھونڈنے کے بجائے ملازمتیں دینے والے بنیں،نوجوانوں کی معاونت اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباروں (ایس ایم ایز) کی ترقی کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لئے اہم ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ نوجوان اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبارمعاشی ترقی کے کلیدی محرک ہیں، نوجوان توانائی کے نئے خیالات اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور ہیں۔ ڈی ایٹ رکن ممالک کے لئے نوجوانوں کو بااختیار بنانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ نوجوانوں کے پاس بہترین آئیڈیاز ہوتے ہیں،اِس وقت پاکستان میں ہماری توجہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس، ڈیٹا پر وٹیکشن اور سائبر سکیورٹی پر مرکوز ہے تا کہ ہمارے نوجوان دنیا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بڑھتے مواقع سے فائدہ اُٹھا سکیں اور ملازمت ڈھونڈنے کے بجائے ملازمتیں دینے کی جانب جائیں۔پاکستان دنیا کے بڑے فری لانسرز والے ممالک کا گھر سمجھا جاتا ہے، ہم چاہتے ہیں زراعت، معیشت اور دیگر شعبوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے بہتری لائی جائے۔ ایس ایم ایز عالمی سطح پر در پیش معاشی چیلنج سے نمٹنے کے لئے اہم ثابت ہو سکتے ہیں، سماجی ترقی کے لئے ایس ایم ایز کی ترقی پر توجہ دی جا رہی ہے،ہمارے ملک میں اکثریت نوجوانوں کی ہے، ہماری کوشش ہے انہیں درست ہنر اور مہارتوں سے آراستہ کر کے اور اعلیٰ تعلیم فراہم کر کے دنیا کے لئے کارآمد بنایا جائے۔ ہم ایسا ماحول تشکیل دینا چاہتے ہیں جہاں ایس ایم ایز ترقی پاسکیں اور نوجوان کاروبار کے مواقع سے فائدہ اُٹھا سکیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حقیقی صلاحیتوں کے حامل نوجوانوں میں سرمایہ کاری اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کے رجحان کو فروغ دینا سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے انتہائی اہم ہے، انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار ملازمتیں فراہم کرتے ہیں،پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ 30 سال سے کم عمرنو جوانوں پر مشتمل ہے جو جدت اور ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ حکومت پاکستان اپنے فلیگ شپ یوتھ پروگرام کے ذریعے معیاری تعلیم، روزگار اور پیداواری مواقع فراہم کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔2013ء سے اب تک اس پروگرام کے ذریعے لائق اور قابل طالب علموں میں چھ لاکھ سے زائد لیپ ٹاپ اور ہزاروں سکالرشپ دیئے گئے ہیں۔ لاکھوں نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینا لیٹکس اور سائبر سکیورٹی کے حوالے سے فنی تربیت فراہم کی گئی ہے۔ ہم آئی ٹی کے شعبے میں تربیت پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں،حکومت پاکستان نے یوتھ بزنس اینڈ ایگر یکلچر لون سکیم کے ذریعے اربوں روپوں کے قرضے دیئے ہیں جس کا مقصد نو جوانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔
٭٭٭٭٭