سلسلہ و خانواد ۂ نوشاہیہ کی خدمات ۔ ۔ ۔ قسط نمبر84
میاں نور محمد شاہ نصرت نوشاہی سلسلہ عالیہ نوشاہیہ کی نابغہ روزگار شخصیت ہیں۔ وہ حضرت سید نوشہ گنج بخشؒ کے خلیفہ حضرت سچیار پاکؒ کے ایک مقبول خلیفہ حضرت میاں ہرنی شاہؒ کی اولاد سے ہیں۔
حضرت میاں ہرنی شاہؒ نے شرقپور شریف جیسے بے آب و گیاہ خطے کو آباد کیا اور یہاں رشد و ہدایت کے چراغ روشن کئے تھے۔ بعدازاں یہاں اپنے عید کی مقبول ہستیوں نے اسے مرجع ہدایت بنا دیا تھا۔میاں نصرت نوشاہی نے کئی علوم میں ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ صوفیانہ ادب و طریقت میں مقام رکھتے ہیں اور کئی تعلیمی اداروں میں ان کے علمی فکری اور شخصی مقام کے حوالے سے مقالات لکھے گئے اور پی ایچ ڈی کی جا رہی ہے۔
شریعت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی۔ ۔۔ قسط نمبر83 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
سلسلہ نوشاہیہ میں بدعات کے پھیلنے پر وہ انتہائی رنجیدہ رہتے اور مشائخ نوشاہیہ کے حقیقی طریق کی نشاۃ ثانیہ کے لیے متحرک رہتے ہیں۔ حضرت سید معروف حسین عارف قادری نوشاہی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فرمانے لگے ’’ جناب پیر معروف حسین شاہ صاحب سلسلہ عالیہ کی ایک عظیم شخصیت ہیں۔ انہوں نے برطانیہ میں دین و باطن کی تعلیمات کو جدید انداز میں اشاعت سے ہمکنار کیا ہے۔ ان کی شخصیت ہمارے لیے قابل احترام ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں جو بھی سلسلہ عالیہ کی خدمت کرے گا اور حضرت سید نوشہؒ کی اصل فکر اور فقر کی ترویج کرے گا وہ ہمارے لیے انتہائی محترم ہوگا۔حضرت پیر معروف حسین شاہ نے جس طرح برطانیہ اور یورپ میں سلسلہ عالیہ کی اشاعت کے لیے خدمات انجام دی ہیں اس طرح وہ پاکستان میں بھی مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے رنمل شریف میں جامعہ نوشاہیہ تعمیر کرکے اس جانب پیش رفت کر دی ہے اور اپنے عزائم سے آگاہ کر دیا ہے کہ حضرت سید نوشہ گنج بخشؒ سے نسبت کا حق اسی صورت ادا ہو سکتا ہے جب نوشہ پاک ؒ کے فقرکی اساس کو مضبوط کیا جائے۔ میرا دل بہت دکھتاہے جب یہ دیکھتا ہوں کہ متوسلین و مریدین اور ارادت مندوں نے نئے دور کے تقاضوں کے مطابق فقر کی اساس سے بھی ٹکراؤ پیدا کر دیاہے۔ وہ حضرت نوشہؒ کی فقر کی بجائے بدعات میں مشغول ہو گئے ہیں۔ان بدعات کا حضرت نوشہؒ اور آپؒ کے خلفا کی تعلیمات و تربیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔حضرت نوشہؒ نے تو بدعقیدگی اور مذہب سے دوری کو ختم کیا تھا۔مسلمانوں کو تفرقہ سے بچایا،دنیا بھر میں اسلام کا پیغام ایک مبلغ و مجدد کی حیثیت میں عام کیا اور مغل بادشاہوں سے بھی انکے باطلانہ عقائید کی وجہ سے ٹکرائے تھے۔آپؒ نے فقر کے ساتھ عملاً اصلاحی جہادکیاتھا۔آج پھر اس نظریاتی فقراور جہاد کی ضرورت ہے۔جسطرح دوسرے سلاسل میں زمانے کے اطوار بدلنے سے فقر کی روح مجروح ہورہی ہے اسیطرح سلسلہ عالیہ نوشاہیہ میں بھی بدعات و رسومات پیدا ہوگئی ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ اگر تمام صاحبزادگان اور مشائخ حضرات ذاتی اختلافات چھوڑ کر اکٹھے ہو جائیں بالخصوص میں چاہتا ہوں کہ جو لوگ حضرت سید نوشہ پاکؒ کے سید ہونے اور نہ ہونے کی بحث میں الجھ رہے ہیں وہ خود کو نوشہؒ کے فیض کی محرومی سے بچائیں جو اختلافات و گمرائی کی نذر ہو رہا ہے۔ ان کا اصل کام حضرت نوشہ گنج بخشؒ کے فقر ، تعلیمات اور تربیت کو مشعل راہ بنانا ہے۔ حضرت پیر سید معروف حسین شاہ کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ خصوصیات سے نوازا ہے ۔ وہ نوشہؒ کی فقر اورتربیت کو پھر سے رائج کرنے کے لیے بدعت زدہ لوگوں کی اصلاح کر سکتے ہیں۔ ان کی اصلاحی تحریک سے سلسلہ عالیہ مزید ترقی کرے گا۔ جس طرح انہوں نے برطانیہ میں اصلاحی کام کئے ہیں اس سے زیادہ یہاں کرنے کی ضرورت ہے۔ حضرت پیر معروف حسین نوشاہی ایک خاموش طبع مگر متحرک انسان ہیں ۔وہ درویش کامل ہیں۔ انہوں نے اپنے زور بیان سے تبلیغ کرنے کی بجائے علماو مشائخ کی ٹیم بنائی ہے۔انہوں نے علماء و مشائخ کو آگے بڑھایا ہے تاکہ وہ دین کی خدمت کے لیے خطابت کا ذریعہ استعمال کریں۔ وہ ایک پلیٹ فارم پر مشائخ کو اکٹھا کر سکتے ہیں لہذا رنمل شریف میں دین وفقرکے معاملہ میں اصلاحی علمی جہاد کا آغاز کریں ورنہ جہالت بہت خرابیاں پیدا کررہی ہے۔پیر صاحب کی کوششوں سے محکمہ اوقاف بھی بدعات اور خرابیوں کو روکنے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔
***
برطانیہ میں اسلام کی نشاۃ ثانیہ میں حضرت پیر سیّد معروف حسین شاہ عارف قادری نوشاہی کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہو چکا ہے۔ آپ خود اہل اللہ اور اہل علم میں شمار ہوتے ہیں لہٰذا آپ مشائخ کرام کیساتھ علماء کرام کو برطانیہ میں دعوت اسلام کی ترویج کے لیے اپنا تعاون فراہم کرتے ہیں۔ مفتی علامہ عنصر القادری کا کہنا ہے کہ پیر صاحب نے یورپ میں اسلامی تدریس کے لیے تعلیمی ادارے قائم کرکے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر مسلمان تعلیم کی اہمیت کو عام کرنے لگ جائیں گے تو اس سے مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلموں کو بھی اسلام سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ اس وقت اشاعت اسلام کے ساتھ سب سے اہم مسئلہ مسلمانوں کے عقائد درست کرنا اور انہیں اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانا ہے۔ قبلہ پیر صاحب نے بریڈ فورڈ میں بھی دارالعلوم قائم کئے ہیں جہاں روز و شب اللہ کا ذکر ہوتا ہے۔ درود و سلام کی محافل ہوتی ہیں۔ اولیاء کرام کے ختم شریف ہوتے اور نوجوانوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کیا جاتا ہے۔ اس غرض سے پیر صاحب عربی فارسی انگریزی اور دوسری زبانوں کے اساتذہ سے خود رابطہ رکھتے اور انہیں اعلیٰ اقدار بالخصوص وقت کے تقاضوں کے تحت اسلامی رویوں میں بہتری کی تلقین کرتے ہیں۔ پیر صاحب خوش مزاج اور صاحب بصیرت شخصیت ہیں۔ آپ ہر معاملہ کا باریک بینی اور مشاورت سے فیصلہ کرتے ہیں۔ آپ کی اس خوبی کے باعث بریڈ فورڈ سے لے کر ہالینڈ تک اور پاکستان میں بھی ہر ایسے مخلص ساتھی کو تقویت ملتی ہے جو دین و باطن کی ترویج کے نظام سے وابستہ ہے۔ مجھے پیر صاحب نے ہمیشہ عزت اور وقار بخشا ہے اور آپ کی زیادہ تر محافل میں مجھے بالخصوص شرکت کا موقع ملتا ہے۔ چونکہ میرا تعلق بھی آپ کے علاقہ گجرات سے ہے لہٰذا میرا قلبی و روحانی تعلق بھی ان کی ذات سے منسوب ہے۔ میں بریڈ فورڈ میں آپ کے زیر سایہ اداروں میں اپنی مشاورت پیش کرتا ہوں۔ پیر صاحب خوشدلی اور اعلیٰ ظرفی سے میری آراء سنتے اور ان پر عمل کی ہدایت بھی فرماتے ہیں۔
جاری ہے، اگلی قسط پؑڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔