لاہور چڑیا گھر کی نیلامی
لاہور سفاری زو کے بعد لاہور چڑیا گھر بھی نیلام ہوگیا،پارکنگ اور اینٹری ٹکٹ سمیت مختلف سہولتوں کی فراہمی کا ٹھیکہ 50کروڑ روپے میں نجی کمپنی کو دے دیا گیا۔ نیلامی کی ریزر و پرائس 32 کروڑ روپے رکھی گئی تھی لیکن یہ 18 کروڑ روپے زائد میں ہوئی۔ نیلامی میں لاہور چڑیا گھر کی مال روڈ اور لارنس روڈ کی پارکنگ ٹکٹ،انٹری ٹکٹ، فش ایکوریم، ہولوورس،ورچوئل رئیلٹی،واک تھروایوری اور سانپ گھر کی انٹری ٹکٹ کے ٹھیکے کی نیلامی کی گئی ہے۔اب چڑیا گھر کی انٹری ٹکٹ کی مد میں 100 روپے اور اس کے بعد اندر موجود مذکورہ بالا سہولیات کے لیے الگ سے پیسے بھرنے ہوں گے،جبکہ پارکنگ فیس الگ سے ہے۔ڈائریکٹر پراجیکٹ کے مطابق ابھی مزید الیکٹرک جھولوں، ہارس رائیڈ،جمپنگ کیسل اور کینٹین کے ٹھیکوں کی نیلامی ہونا باقی ہے۔لاہور چڑیا گھر کو تین سال کے لیے نجی شعبے کے حوالے کیا جائے گا، کمپنی جنوری کے پہلے ہفتے انتظام سنبھال لے گی، دوسرے سال ٹھیکے کی رقم میں 10 فیصد اضافہ ہو گا، جس کی بھرپائی ظاہر ہے وہاں جانے والے ہی کریں گے،چڑیا گھر میں داخلے کے بعد ہر چیز کے لیے الگ ٹکٹ خریدنا ہو گا، کھانا پینا مہنگا ہو گا اور جھولوں کی ٹکٹوں میں اضافہ ہو جائے گا۔یہاں پہلے ہی بچوں کی تفریح کا سامان بہت کم ہے، آہستہ آہستہ پارک بھی اُجڑتے چلے گئے، کھیل کے خاص میدان بھی نہیں رہے،لے دے کے چڑیا گھر بچا تھا جہاں کم آمدنی والا طبقہ جا کر چند گھنٹے گزار لیتا تھا اب وہ اس سے بھی محروم ہوتا نظر آ رہا ہے۔ متعلقہ حکام خوشی کا اظہار کر رہے ہیں، اپنی کامیابی پر بغلیں بجا رہے ہیں، دعوے بھی کر رہے ہیں کہ اس سے قیمت میں کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا لیکن بظاہر حقیقت اس کے برعکس ہے، کوشش کریں کہ کوئی ایسا لائحہ عمل مرتب کرلیں جس سے چڑیا گھر کی سیر عام آدمی کی جیب پر گراں نہ گزرے۔
٭٭٭٭٭