پاکستان میں تعلیمی نظام: طبقاتی فرق اور اس کے اثرات  

 پاکستان میں تعلیمی نظام: طبقاتی فرق اور اس کے اثرات  

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان میں تعلیمی نظام میں طبقاتی فرق ایک پیچیدہ اور گہرا سماجی مسئلہ ہے جو ملک کی ترقی میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ اس مسئلے کی جڑیں تاریخی، سماجی اور معاشی عوامل میں پیوست ہیں اور اس کے اثرات تعلیم سے لے کر معاشرتی انصاف، معیشت  اور قومی یکجہتی تک پھیلے ہوئے ہیں۔ یہ فرق بنیادی طور پر سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے معیار اور رسائی میں واضح تفاوت کے ذریعے سامنے آتا ہے۔ اس تفریق نے معاشرے میں ایک ایسی خلیج پیدا کر دی ہے جسے پْر کئے بغیر پاکستان میں مساوی ترقی ممکن نہیں۔پاکستان کے سرکاری تعلیمی ادارے جن میں اسکول، کالجز اور بعض جامعات شامل ہیں، طویل عرصے سے نظرانداز ہوتے آ رہے ہیں۔ ان اداروں کو درپیش بنیادی مسائل میں وسائل کی شدید کمی، بنیادی سہولیات کا فقدان اور ناقص تعلیمی نصاب شامل ہیں۔ ملک کے بیشتر سرکاری اسکولوں میں کلاس رومز خستہ حال ہیں، طلبہ کو بیٹھنے کے لیے مناسب فرنیچر دستیاب نہیں ہوتا،پینے کے پانی، بجلی اور صفائی کی سہولیات ناپید ہیں۔ دیہی علاقوں میں صورتحال اور بھی سنگین ہے، جہاں بعض اسکولوں کی عمارتیں گرنے کے قریب ہوتی ہیں، اور بچوں کو کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنی پڑتی ہے۔ سرکاری اسکولوں میں تدریسی عملے کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ بہت سے اساتذہ غیر تربیت یافتہ ہوتے ہیں یا اپنی ذمہ داریوں میں غفلت برتتے ہیں۔ اکثر اسکولوں میں ایک ہی استاد کئی کلاسوں کو پڑھانے پر مجبور ہوتا ہے جس سے تعلیم کا معیار مزید گر جاتا ہے۔ ان مسائل کے باعث والدین اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں بھیجنے سے کتراتے ہیں اور وہ نجی تعلیمی اداروں کی طرف رجوع کرتے ہیں، چاہے انہیں معاشی مشکلات ہی کیوں نہ جھیلنی پڑیں۔نجی تعلیمی ادارے پاکستان میں تعلیم کا متوازی نظام چلا رہے ہیں، جو جدید سہولیات اور اعلیٰ معیارِ کی فراہمی کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ان اسکولوں میں کمپیوٹر لیبز،جدید کلاس رومز، انٹرنیٹ، اسپورٹس کی سہولیا ت اور دیگر ہم نصابی سرگرمیاں فراہم کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ، ان اسکولوں میں انگریزی زبان میں تعلیم دی جاتی ہے، جس سے طلباء کو مستقبل میں بہتر مواقع میسر آتے ہیں۔ نجی تعلیمی اداروں کے اساتذہ اکثر تربیت یافتہ ہوتے ہیں اور ان کی کارکردگی کا باقاعدہ جائزہ لیا جاتا ہے، جس سے طلباء کی تعلیمی نشوونما بہتر ہوتی ہے۔ تاہم ان نجی اداروں کی فیسیں بہت زیادہ ہیں جو کہ عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں۔ مہنگے نجی اسکولوں میں ایک بچے کی ماہانہ فیس بعض اوقات ایک مزدور کی ماہانہ آمدنی سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ یہ صورتحال نچلے اور متوسط طبقے کے لیے مزید مشکلات پیدا کرتی ہے اور وہ اپنے بچوں کو ان اداروں میں تعلیم دلوانے کے خواب کو حقیقت میں نہیں بدل پاتے۔ نتیجتاً، معاشرے میں تعلیمی مواقع کی عدم مساوات بڑھتی جا رہی ہے۔ یہ طبقاتی فرق صرف تعلیم تک محدود نہیں رہتا بلکہ اس کے اثرات پورے معاشرتی ڈھانچے پر پڑتے ہیں۔ سرکاری اسکولوں کے طلباء اکثر معیاری تعلیم اور جدید مہارتوں سے محروم رہتے ہیں جس کے باعث وہ پیشہ وارانہ زندگی میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ انہیں ملازمت کے مواقع حاصل کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں، اور اگر ملازمت مل بھی جائے تو وہ عموماً کم تنخواہ والی ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس، نجی اسکولوں کے طلباء  بہتر تعلیمی پس منظر اور اعتماد کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں اور اعلیٰ تعلیم اور روزگار کے بہترین مواقع حاصل کر لیتے ہیں۔یہ عدم مساوات معاشرے میں احساسِ محرومی کو جنم دیتی ہے جو کہ سماجی ناہمواری، جرائم، اور دیگر سماجی مسائل کی صورت میں سامنے آتی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ فرق ملک میں قومی یکجہتی اور مساوات کے اصولوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ جب معاشرے کے مختلف طبقے تعلیم کے مختلف معیار سے مستفید ہو رہے ہوں، تو ایک متحد اور ہم آہنگ قوم بنانا مشکل ہو جاتا۔ حکومت کوچاہیے کہ سرکاری اسکولوں کے لیے بجٹ میں خاطرخواہاضافہ کرے، تاکہ بنیادی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ اسکولوں کی عمارتوں کی مرمت، فرنیچر، پینے کے پانی، بجلی، اور دیگر ضروریات کو پورا کرنا ضروری ہے۔ اساتذہ کی تربیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ جدید تدریسی طریقے اپنا سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، ان کی کارکردگی کا باقاعدہ جائزہ لیا جانا چاہیے۔ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں یکساں نصاب نافذ کیا جائیں۔ نصاب کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالا جائے۔ حکومت کو نجی تعلیمی اداروں کی فیسوں کو مناسب حد میں رکھنے کے لیے قواعد و ضوابط بنانے چاہئیں۔ سرکاری اور نجی اداروں کے درمیان شراکت داری کے منصوبے متعارف کروائے جائیں تاکہ دونوں شعبے مل کر تعلیم کے معیار کو بہتر بنا سکیں۔ پاکستان میں تعلیمی نظام میں موجود طبقاتی فرق ایک گہرا مسئلہ ہے جس کے حل کے بغیر ملک کی ترقی، معاشرتی انصاف، اور قومی یکجہتی ممکن نہیں۔ معیاری تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے، چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہو۔ حکومت، والدین، اور معاشرے کے تمام طبقات کو اس مسئلے کے حل کے لیے مشترکہ طور پر کوششیں کرنی ہوں گی تاکہ ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جا سکے جہاں ہر فرد کو ترقی کے یکساں مواقع حاصل ہوں۔

مزید :

رائے -کالم -