بھنور میں پھنسا…… پرائیویٹ حج سیکٹر مشکلات سے نکل پائے گا؟(آخری قسط)

    بھنور میں پھنسا…… پرائیویٹ حج سیکٹر مشکلات سے نکل پائے گا؟(آخری قسط)
    بھنور میں پھنسا…… پرائیویٹ حج سیکٹر مشکلات سے نکل پائے گا؟(آخری قسط)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 پاکستان کی حج ٹریڈ گزشتہ دو کالموں سے زیر بحث ہے  مذاق مذاق میں میری طرف سے بولے گئے سچ پر ابھی تک کسی نے کچھ کہا تو نہیں  ہے البتہ میرے تک جو خبریں پہنچی ہیں وزارت میں سالہا سال سے موجود افراد اور پاکستان حج مشن میں ذمہ داریاں ادا کرنے والے پرانے اہلکاروں اور حج ٹریڈ کے ماتھے کا جھومر پانچ پانچ، آٹھ آٹھ کمپنیوں کے مالکان کو اچھا نہیں لگا، نجی محفلوں میں مجھے پاگل بھی قرار دیا گیا ہے۔ان کا کہنا ہے اس کی کون سنے گا؟ وزارت کے ایک  ڈپٹی سیکرٹری کے الفاظ بھی سامنے آئے ہیں، کوٹہ بھی ہم سے لیتے ہیں اور چڑھائی بھی ہم پر کی جاتی ہے۔الحمد للہ2002ء سے2024ء تک سرکاری اور پرئیویٹ سکیم کے آپریشن حج کوٹہ کی تقسیم وزارت کے منظورِ نظر حج آرگنائزر اور پرائیویٹ سیکٹر کے خلاف 2002ء سے برسر پیکار مافیا کے حوالے سے میں بات نہیں کروں گا اور نہ ہی حج 2024ء کے لئے سعودیہ کے نئے نظام کا جنوری میں پتہ  ہونے کے باوجود ملک بھر کے حج آرگنائزر کو آگاہ نہ کرنے کا گلہ کروں گا؟ اور نہ حج2024ء کے لئے طائفہ کمپنیوں کی مارکیٹنگ کر کے مال بنانے والوں کی تفصیل زیر بحث لاؤں گا۔آج جب آخری اور تیسری قسط کے نام پر کالم شائع ہو رہا ہے پاکستان سے سرکاری اور پرائیویٹ  حج سکیم کا پری حج آپریشن آخری مرحلے میں داخل ہو جائے گا۔سرکاری عازمین کا80 فیصد آپریشن مکمل ہو چکا ہے پرائیویٹ سکیم کا40فیصد مکمل ہو رہا ہے۔ سرکاری حج سکیم کا9جون کو وفاقی وزیر مذہبی امور، سیکرٹری حضرات اور دیگر ذمہ داران کی آخری فلائٹ کی اسلام آباد سے روانگی کے ساتھ پری حج آپریشن مکمل ہو جائے گا، جبکہ پرائیویٹ حج سکیم جو حقیقتاً بھنور میں پھنسی ہوئی ہے، چار قسم کے اکاؤنٹوں اور منیٰ کے پلاٹس کی بندر بانٹ کے پل صراط عبور کر کے ویزے نکال کر ضیوف الرحمن کی عدالت میں سرخرو ہونے کے لئے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں ان کے سامنے آخری فلائٹ کا ٹارگٹ12جون ہے آج کے بعد ملک بھر کے حج آرگنائزر اور منظم کے لئے آخری10یا12 دن گزارنا آسان نہیں ہوں گے، کیونکہ طائفہ کمپنیوں کی طرف سے پلاٹس کی من پسند افراد کو الاٹمنٹ کے نام پر جو مخصوص لابی نے گند ڈالا ہے اور اکاؤنٹ سے منظم اور اوییپ اکاؤنٹ اور پھر آگے رقوم کی منتقلی نے جو ملک بھر کے حج آرگنائزر کو سبق دیا ہے۔ جونیئر سینئر حج آرگنائزر اخلاص، ایثار کا جو بھرم تھا وہ بھی بھرے چوک میں ٹوٹ چکا ہے طائفہ کمپنیوں سے گٹھ جوڑ کرنے والے مافیا نے جس انداز میں اپنوں اور بیگانوں سے دشمنیاں نکالی ہیں۔ اے زون کی ادائیگی کے باوجود خاموشی سے انہیں بی زون میں ڈال کر جو روایت قائم کی گئی ہے یہ کوئی نیک شگون نہیں ہے، بغیر مبالغہ کے حج آپریشن کے بعد ہنگامی بنیادوں پر مسلط کئے گئے منظم کے کرداروں کا ڈراپ سین بھی اچھے انداز میں ہونے نہیں جا رہا اور ساتھ ہی ذمہ داری سے کہوں گا اَن گنت مالی سکینڈل کی گونج بھی ابھی سے سنائی دینا شروع ہو گئی ہے۔حج2025ء میں 1000افراد کے کلسٹر کا فیصلہ آنے والا ہے منظم جو فوجی آمر کے طور پر دوسروں کے پیسوں کو اپنا سمجھ کر پسند نہ پسند کے ذریعے فوری ویزے نکالنے کے نام پر کارنامے انجام دے رہا ہے حج آرگنائزر جب آخر میں یا واپسی پر اکاؤنٹ کی تفصیل دیکھیں گے تو سر پکڑیں گے؟وزارت نے اس سال سرکاری اور پرائیویٹ سکیم کے عازمین کے لئے پاک ایپ متعارف کرائی جس کا یقینا فائدہ ہو گا اور ساتھ ہی حج 2024ء کے عازمین کے لئے عازمین کی ٹریننگ کا نیا نظام متعارف کراتے ہوئے حاجی کیمپوں اور ماسٹر ٹرینر کو یکسر نظر انداز کر کے عازمین کو ملٹی میڈیا کے ذریعے ایئر پورٹ سے ایئر پورٹ تک کی رہنمائی کا نظام نہ صرف متعارف کرایا،بلکہ وزارت کے اہلکاروں کو ملک کے طول و عرض میں بھیج کر ٹی اے ڈی اے کا بھی انتظام کر دیا ہے بڑا بجٹ اس پر لگا دیا گیا ہے۔ ایک درجن خط موصول ہوئے ہیں جن میں ماسٹر ٹرینر نے کھلے عام اور حاجی کیمپوں کے ذمہ داران نے نام شائع نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ گلہ کیا ہے وزارت حاجی کیمپوں کے عملے کو ٹریننگ دے کر آگے بڑھانے اور ماسٹر ٹرینر کو مزید ٹرینڈ کر کے مفت حج ٹریننگ کا کام لینے کے سالہاسال کے تجربے کو ایک دم بغیر مشاورت کے ختم کر کے کس کی خدمت کی جا رہی ہے؟ دلچسپ معلومات دی گئی ہیں سرکاری عازمین کو تو وزارت کے افسروں، اہلکاروں نے خود جا کر ملٹی میڈیا کے ذریعے تربیت دے دی ان کا500افراد کے کلسٹر کو ٹریننگ دینے کا پروگرام کہاں گیا؟ان کا اب کوئی والی وارث نہیں ہے؟ماسٹر ٹرینر نے گلہ کرتے ہوئے کہا ہم مفت سب کچھ کر رہے تھے شاید اس لئے اچھا نہیں لگا؟البتہ ملک بھر میں مخصوص مسلک کے افراد کو وزارت کے ذمہ دار بھی نظر انداز نہیں کر سکے ان کی طرف سے حال کی بکنگ اور ساؤنڈ کی فراہمی نے انہیں ساتھ جوڑے رکھا۔ حج2024ء کی مشکلات کا ادراک تو شاید تین کالموں میں نہ ہوا ہو۔البتہ سینئر اور دردِ دِل رکھنے والے حج آرگنائزر کی تجاویز کی صورت میں باتیں ضرور تحریر کروں گا۔ ان کا کہنا ہے ہوپ 20سال میں مستقل دفتر کیوں نہیں بنا سکی؟ہر کام ڈنگ ٹپاؤ بنیادوں پر کیوں کیا جاتا رہا ہے؟ سعودیہ نے اگر نظام میں تبدیلی کی تھی تو سینئر حج آرگنائزر نے زون کی اے جی ایم میں جا کر آگاہ کیوں نہیں کیا،مناسب رہنمائی اور آگاہی کے لئے ورکشاپ کیوں نہیں کرائی۔ حج آرگنائزر کو اکاؤنٹ کی تفصیل منظم کے طریقہ کار سے آگاہ کیوں نہیں کیا گیا؟ہوپ کے ذمہ داران اور سینئر حج آرگنائزر منیٰ کے پلاٹس کے حصول کے لئے تو متحد ہوئے ہیں؟ایک دفعہ حج ٹریڈ کے مفاد میں بھی متحد ہو جائیں۔حج آرگنائزر نے آخر میں وزارت سے گلہ کرتے ہوئے کہا ہے ہم کن مشکلات سے دوچار ہیں کوئی ہماری دلجوئی نہیں کر رہا،بھنور سے نکل کر اب سعودیہ پہنچ رہے ہیں تو ہمیں ایس پی اے کو بنیاد بنا کر ہمارے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ تین ماہ سے جو ہمارا حال ہوا ہے اس میں داد رسی کی ضرورت ہے حوصلہ دینے کی ضرورت ہے ہم بھنور سے کیسے نکل آئیں ہیں؟ہمیں نوٹسوں کے ذریعے دوسری زندگی ملنے کے بعد بلیک لسٹ جرمانوں کے کنوئیں میں نہ دکھیلا جائے۔ ہم آپ کے تھے اور ہیں ہماری ایک ہی درخواست ہے سرکاری اور پرائیویٹ دونوں سے یکساں سلوک کیا جائے۔ حاجی سرکاری ہو یا پرائیویٹ دونوں پاکستانی ہیں آئندہ کے لئے دنوں سکیموں کی  لانگ ٹرم منصوبہ بندی اخلاص کے ساتھ یکساں بنیادوں پر کم از کم پانچ سال کے لئے کی جائے۔اس سالSPA کے قوائد پورے نہ کرنے والوں کو عام معافی دے دی جائے۔ حج آرگنائزر ایک دوسرے کے لئے اخلاص پیدا کریں ورنہ وزارت کا ڈنڈا بھی چلتا رہے گا اور مافیا کی لوٹ مار بھی کوئی نہیں روک سکے گا۔

مزید :

رائے -کالم -