شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی۔ ۔ ۔ قسط نمبر 73
بریڈ فورڈ میں حضرت پیر صاحب موصوف کے کتب خانہ جو فارسی، عربی، انگریزی اور اردو کتابوں پر مشتمل ہے کی وسعت کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ اس وقت کتب خانہ میں قرآن مجید پر عربی، اردو، فارسی اور انگریزی زبان میں چار سو تفاسیر موجود ہیں۔ یہی عالم دیگر علوم اسلامی کی کتابوں کا ہے۔ چونکہمیں حضرت پیر صاحب مدظلہ العالی کی تلاش کتب کے جنون اور ذوق سے اچھی طرح آگاہ ہے۔ اس لئے صرف یہی کہنا کافی ہو گا کہ کتاب کی خریداری میں آپ بہت دلیر واقع ہوئے ہیں۔ کتاب کا پتہ چل جائے تو اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھتے جب تک کتاب ان کے کتب خانہ میں نہ پہنچ جائے۔ آپ نے اپنی کمائی کا زیادہ تر حصہ کتابوں کی خریداری میں لگایا ہے۔ 2 نومبر 2008ء میں نوشہ پور شریف میں آپ کی سرپرستی اور نگرانی میں عرس غوث الاعظم منعقد ہوا جس میں اس خادم نے بھی شرکت کی۔ عرس کی تقریبات نے فراغت کے بعد جامعہ نوشاہیہ کی تدریسی سرگرمیوں کا مشاہدہ کیا۔ بعد ازاں ’’جامعہ نوشاہیہ‘‘ کا کتب خانہ اور پیر صاحب موصوف کی ذاتی لائبریری دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ یہ کتب خانہ اسلامی علوم کے ذخائر میں پنجاب میں یکتا اور منفرد ہے۔ اس میں مطبوعہ اور غیر مطبوعہ کتابوں کا ایک وسیع ذخیرہ موجود ہے۔ نادر قلمی نسخے جمع کرنا پیر صاحب قبلہ کا محبوب مشغلہ ہے۔ پاکستان بھر میں جہاں کہیں سے بھی قلمی نسخہ یا مخطوط میسر ہو، منہ مانگے دام دے کر اسے خرید کر اپنی لائبریری کی زینت بنا دیتے ہیں۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اس کی فوٹو کاپی یا سکین کر کے حاصل کر لیتے ہیں۔ اس سلسلے میں مختلف خانقاہوں میں قائم کردہ کتاب خانوں سے قلمی نسخوں کے حصول کا عمل بھی جاری رہتا ہے۔
شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی۔ ۔ ۔ قسط نمبر 72 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
اس کتب خانہ میں تفسیر، اصول تفسیر، حدیث، اصول حدیث، فقہ، اصول فقہ، اسماء الرجال، فلسفہ، منطق، سیرت، ادبیات، فلکیات، نجوم، طب، جغرافیہ، نعت، تاریخ، تنقید، تصوف اسلام اور شعر و و ادب پر نایاب مطبوعات اور مخطوطات موجود ہیں۔ اس اعتبار سے یہ کتب خانہ، پنجاب کے چند گنتی کے کتب خانوں میں شمار کیا جا سکتا ہے جس میں ایک گراں قدر علمی ذخیرہ موجود ہے۔ ابھی تک اس کتب خانے میں فہرست سازی کا کام شروع نہیں ہو سکا۔ اس لئے مطبوعات اور مخطوطات ہر دو کو الگ الگ کر کے موضوعات کے اعتبار سے ترتیب دینا باقی ہے۔ چونکہ اس کتب خانے میں مشرقی علوم کی کتب کا وسیع ذخیرہ موجود ہے جو عربی، فارسی، پنجابی اور اردو کی کتابوں پر مشتمل ہے۔ اس لئے عرب و فارس سے کر برصغیر تک ہر طرح کی درسی اور غیر درسی کتابوں کا ذخیرہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اہل سنت و جماعت کے علاوہ شیعہ، اہل حدیث (غیر مقلد) اسماعیل، دیوبندی اور قادیانی فرقوں کے عقائد پر مشتمل کتابیں بھی اس لائبریری میں وافر تعداد میں موجود ہیں۔ چونکہ باقی کتب خانہ پیر سید معروف حسین شاہ عارف نوشاہی مدظلہ العالی ایک علمی و دینی شخصیت ہیں، اس لئے اس علمی و دینی ذوق کی بنا پر آپ کو کتب کی فراہمی میں بھی بڑا شغف ہے۔ چنانچہ اپنے ذاتی کتاب خانہ کیلئے کتب کی خریدار کے ساتھ ساتھ جامعہ نوشاہیہ کیلئے بھی کتابیں خریدتے رہے ہیں۔ یوں جامعہ نوشاہیہ کا یہ عظیم الشان کتب خانہ بھی قائم ہو گیا ہے، جس میں مصرف، ایران، افغانستان، استنبول، عراق اور دیگر اسلامی ممالک کی عربی مطبوعات موجود ہیں۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اہل تحقیق حضرات اس کتب خانہ کی طرف رخ کریں تاکہ پاکستان کے علمی حلقہ کو اس سے آگاہی ہو اور استفادہ کا موقع میسر آ سکے۔ اہل علم اور ذوق مطالعہ رکھنے والے حضرات کو دعوت عام ہے۔ برطانیہ کے شہر بریڈفورڈ میں حضرت عالمی مبلغ اسلام مدظلہ العالی نے اپنا کتب خانہ نوشاہی زاویہ کی وسیع عمارت میں منتقل کر دیا ہے جہاں مطالعہ کتب کی تمام سہولیات موجود ہیں۔
اولاد پاک غوث اعظم حضرت شیخ پیر سیّد ہاشم الدین الگیلانی القادری حضرت پیر سید معروف حسین عارف قادری نوشاہی سے گہرا انس رکھتے ہیں۔ حضرت شیخ پیر سید ہاشم الدین الگیلانی القادری دور حاضر میں اہل تصوف کے لیے ستارہ نور کی حیثیت رکھتے ہیں۔ آپ جب پیر صاحب سے ملتے ہیں تو نہایت محبت سے فرماتے ہیں ’’پیر معروف آج کے معروف کرنی ہیں۔ ہزاروں سال بعد ایسی جلیل القدر ہستیاں پیدا ہوتی ہیں جو دین و طریقت کے لیے علمی و عقلی خدمات انجام دیتی ہیں۔‘‘
حضرت پیر سید معروف حسین شاہ عارف قادری نوشاہی کے سب سے بڑے بھائی حضرت سید عالم شاہ صاحب نہایت رسانی سے فرمایا کرتے تھے’’دیکھو یہ معروف مجھ سے بڑے ہیں اور میں چھوٹا ہوں۔‘‘ آپ مزید فرماتے کہ ’’معروف شاہ قطب ہے اور قطب اپنے چنے سنبھال رکھتا ہے۔‘‘آپ اس کی وضاحت کرتے کہ جس طرح قطب کے درجہ ولایت پر متمکن ہستی اپنے باطنی معاملات سنبھال کر رکھتی ہے اسی طرح معروف شاہ بھی خود کو مخفی رکھتے ہیں۔
پیر صاحب نے اپنی زندگی اسی فقیری میں گزار دی۔ اپنی اک اک سانس برطانیہ اور یورپ میں بھٹکتے ہوئے مسلمانوں کو راہ راست پر لانے میں خرچ کر دی۔
پیر صاحب جب بریڈ فورد آئے اور جس مکان میں قیام کیا اس میں ان سے پہلے چوبیس آدمی رہتے تھے۔ انہوں نے دیکھا کہ ان چوبیس میں سے اکثر وہ تمام کام کرتے ہیں جن کی اسلام میں کوئی گنجائش موجود نہیں۔ انہوں نے اس مکان میں باجماعت نماز پڑھانے کا سلسلہ شروع کیا۔ کچھ لوگوں کو وہ بہت برا لگا مگر اتفاق سے ماہ رمضان کا مہینہ تھا۔ سو مکان میں رہنے و الے ساتھیوں نے شرمسار ہو کر ان کا ساتھ دینا شروع کر دیا۔ اس وقت ان تمام ساتھیوں کا یہ خیال تھا کہ ماہ رمضان ختم ہونے پر پیر صاحب نمازوں کا سلسلہ منقطع کر دیں گے اور رفتہ رفتہ انہی جیسے ہو جائیں گے مگر صورت حال مختلف ثابت ہوئی یہ نوجوان کوئی عجیب و غریب شخص تھا۔ ایک طرف ایک دنیا تھی ایک طرف وہ ایک اکیلا۔ مگر سچ تو یہ ہے کہ وہ اکیلا نہیں تھا اس کی پشت پر تو سلسلۂ نوشاہیہ کے بڑے بڑے ولی موجود تھے۔ اس کے قدم کیسے ڈگمگاسکتے تھے۔(جاری ہے )
شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی۔ ۔ ۔ قسط نمبر 74 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں